جلد ہی مزید مہنگا ہو سکتا ہے قرض، آر بی آئی ریپو ریٹ میں کرے گا 0.50 فیصد کا اضافہ، مورگن اسٹینلی کی پیشین گوئی

مارگن اسٹینلی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شرح مہنگائی میں تیزی اور دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کے رخ کے بعد ہمارا اندازہ ہے کہ ریپو ریٹ میں 0.50 فیصد کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روزگاری کے درمیان حالات مزید خراب ہونے کے اندیشے ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ آر بی آئی کی تین روزہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کی میٹنگ 28 ستمبر سے لے کر 30 ستمبر تک ہونے والی ہے جس پر سبھی کی نگاہیں مرکوز ہیں۔ اگست ماہ میں خوردہ شرح مہنگائی کے پھر سے 7 فیصد کی سطح پر پہنچنے کے بعد امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آر بی آئی لگاتار چوتھی بار پالیسی میٹنگ میں ریپو ریٹ میں اضافہ کر سکتا ہے۔

گلوبل ایونٹمنٹ اینڈ فنانشیل فرم مارگن اسٹینلی کا ماننا ہے کہ آر بی آئی ریپو ریٹ میں 0.50 فیصد کا اضافہ کر سکتا ہے۔ مارگن اسٹینلی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پہلے ہمارا اندازہ تھا کہ ریپو ریٹ میں 35 بیسس پوائنٹ کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن شرح مہنگائی میں تیزی اور دنیا بھر کے مرکزی بینکوں کے رخ کے بعد ہمارا اندازہ ہے کہ ریپو ریٹ میں 0.50 فیصد کا اضافہ کیا جا سکتا ہے۔


اس سے قبل آر بی آئی ریپو ریٹ میں 1.40 فیصد کا اضفاہ کر چکا ہے۔ پہلی بار آر بی آئی نے مئی 2022 میں 40 بیسس پوائنٹ، دوسری بار جون میں 50 بیسس پوائنٹ، اور پھر اگست میں 0.50 فیصد کا اضافہ ریپو ریٹ میں کر چکا ہے۔ اور اب ایک بار پھر ریپو ریٹ میں اضافہ کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ مارگن اسٹینلی کے مطابق مہنگی خوردنی اشیاء کے سبب ستمبر ماہ میں بھی خوردہ مہنگائی شرح 7.1 سے 7.4 فیصد کے درمیان رہ سکتا ہے۔ حالانکہ اس کے بعد جنوری-فروری تک شرح مہنگائی میں کمی آ سکتی ہے اور یہ جنوری-فروری 2023 تک 6 فیصد کے اوپر رہ سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق خوردنی اشیاء کی شرح مہنگائی میں اضافہ کے سبب شرح مہنگائی میں تیزی بنی رہ سکتی ہے۔ گزشتہ سال کے مقابلے دھان اور دال کی بوائی گھٹی ہے، تو کموڈٹی کی قیمتوں میں تیزی اور ڈالر کے مقابلے روپے میں کمزوری سے درآمداتی مہنگائی بڑھنے کا خطرہ ہے۔ جس کے سبب خوردہ مہنگائی کی شرح بڑھی رہ سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔