بری خبر! ڈوب جائے گا ایل آئی سی کا 30 ہزار کروڑ روپیہ، حالت خستہ

ایل آئی سی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ 30 ستمبر 2019 تک کل 30 ہزار کروڑ روپے کا مجموعی این پی اے ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایل آئی سی کا این پی اے گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً دوگنا ہو گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک کی معاشی حالت انتہائی خراب ہے اور یہ مزید بدتر ہی ہوتا جا رہا ہے۔ کئی سرکاری بینکوں کا بھی برا حال ہے۔ وہیں حکومت کی ملکیت والی بیمہ کمپنی ایل آئی سی بھی برے دور سے گزر رہی ہے۔ ایل آئی سی پر نان پرفارمنگ ایسیٹ یعنی این پی اے کا بوجھ بڑھتا ہی جا رہا ہے۔ عالم یہ ہے کہ پانچ سال میں کمپنی کا این پی اے دوگنا ہو گیا ہے۔ ایل آئی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 30 ستمبر 2019 تک کل 30 ہزار کروڑ روپے کا مجموعی این پی اے ہے۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر 2019 میں ایل آئی سی کا مجموعی این پی اے 6.10 فیصد رہا جو گزشتہ پانچ سالوں میں تقریباً دوگنا ہو گیا ہے۔ اس سے پہلے ایل آئی سی نے ہمیشہ 1.5 سے 2 فیصد کے درمیان ہی مجموعی این پی اے بنائے رکھا تھا۔

ایل آئی سی سے کئی بڑی کمپنیوں پیسہ لیا ہے لیکن اسے ابھی تک واپس نہیں کیا ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ ایل آئی سی کا این پی اے پانچ سال میں دوگنا ہو گیا۔ بقایہ دار کمپنیوں میں ڈکن کرونیکل، ایسار پورٹ، گیمن، آئی ایل اینڈ ایف ایس، بھوشن پاور، ویڈیوکان انڈسٹریز، آلوک انڈسٹریز، ایم ٹیک آٹو، اے بی جی شپ یارڈ، یونی ٹیک، جی وی کے پاور اور جی ٹی ایل وغیرہ شامل ہیں۔ ایل آئی سی ان کمپنیوں میں ٹرم لون اور غیر متبدل ڈبنچر (این سی ڈیز) کے ذریعہ سرمایہ کرتی تھی۔ ایل آئی سی کے پاس کل 36 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی کل ملکیت ہے اور کئی بڑی پرائیویٹ کمپنیوں میں اس کی شراکت داری ہے۔


ہمیشہ منافع میں رہنے والی اس کمپنی کا اب ان پیسوں کے ملنے کی امید بہت ہی کم رہ گئی ہے۔ ایل آئی سی نے اپنی رپورٹ میں صاف کیا ہے کہ ان ڈیفالٹ معاملوں میں سے کئی ایسے ہیں جن سے بہت کچھ ملنے کی امید نہیں رہی ہے۔ بیڈ لون کا زیادہ حصہ روایتی بزنس سے جڑا ہے۔ ایل آئی سی کی رپورٹ کے مطابق 25 ہزار کروڑ روپے کا بیڈ لون انہی کمپنیوں پر ہے۔

پنشن بزنس سے جڑی کمپنیوں پر 5 ہزار کروڑ جب کہ یونٹ لنکڈ بزنس سے جڑی کمپنیوں پر 500 کروڑ روپے کا بقایہ ہے۔ اس کے باوجود ایل آئی سی جیون بیمہ کاروبار میں باقی کمپنیوں پر اپنی لیڈ بنائے ہوئے ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق پہلے سال کے پریمیم میں ایل آئی سی کی حصہ داری بازار میں دو تہائی حصے پر ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */