ہندوستانی روپے میں بھاری گراوٹ کے آثار

روپے میں گراوٹ بدستور جاری ہے اور اس کا سیدھا اثر عام آدمی کی جیب پر پڑنے کے آثار ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستانی کرنسی اس سہ ماہی میں مزید کمزورہونے کے آثار ہیں اور اس کی بڑی وجہ اقتصادی شرح ترقی میں زبردست کمی کی خبریں ہیں۔اس سال روپیہ جولائی میں پانچ فیصد ٹوٹ چکاہے اور پبلک قرض کی بڑھتی شرح اور نان بینکنگ فائننس کمپنیوں میں قرض کے بحران کی وجہ سے بکری کا دباؤ ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رپورٹس صحیح ہیں تو ملک میں مہنگائی بڑھ سکتی ہے جس کا سیدھا اثر عام آدمی کی جیب پر پڑے گا۔

موڈیز انویسٹرس سروس نے اس ماہ ملک کی کریڈٹ ریٹنگ آؤٹ لک کو گھٹا کر منفی کر دیا ہے۔ موڈیز نے یہ کہتے ہوئے آؤٹ لک میں کٹوتی کی ہے کہ اقتصادی مندی اندازہ سے کہیں زیادہ لمبی تھی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس وقت ہندوستان کے لئے سب سے بڑا مسئلہ اقتصادی شرح ترقی میں گراوٹ کا ہونا ہے۔


ملک کے سب سے بڑے بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے دوسری سہ ماہی میں قومی اقتصادی شرح ترقی کا 4.2 رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے کہا ہے کہ آٹوموبائل انڈسٹری میں گراوٹ، ائیر ٹریفک موومنٹ میں کمی، اہم سیکٹر میں پیداوار کی کمی، شعبہ تعمیرات و انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے منفی رجحان کی وجہ سے اقتصادی شرح ترقی میں کمی دیکھنے کو ملے گی۔ واضح رہے اقتصادی شرح ترقی گزشتہ چھ سال میں سب سے زیادہ کم ہو گئی ہے اور اب یہ شرح پانچ فیصدی ہے۔ ڈالر کے مقابلہ روپے کی قیمت اس ماہ 72.2425 فی ڈالر ہو گئی ہے۔

روپے کی قیمت کم ہونے کا سیدھا اثر عام آدمی پر پڑے گا جس میں سب سے پہلے اثر پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں نظر آئے گا کیونکہ ہندوستان اپنی ضرورت کے قریب 80 فیصد پٹرولیم پروڈکٹ ایمپورٹ کرتا ہے۔ روپے میں گراوٹ سے پٹرولیم پروڈکٹس کا امپورٹ مہنگا ہو جائے گا جس کی وجہ سے تیل کمپنیاں پٹرول اور ڈیزل کی گھریلو استعمال میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اگر اضافہ ہوا تو اس سے ایک ریاست سے دوسری ریاست میں ضروری اشیاء کے لانے اور لے جانے کے اخراجات بڑھ جائیں گے جس کی وجہ سے روز مرہ میں استعمال ہونے والی اشیا مہنگیں ہو جائیں گی جس کا سیدھا اثر عام آدمی کی جیب پر پڑے گا۔


روپے کی قیمت میں گراوٹ کی وجہ سے جہاں لوگوں کے باہر گھومنے جانا یا کام سے جانا مہنگا ہو جائے گا وہیں ان ہندوستانی طلباء کے اخراجات میں بھی اضافہ ہو گا جو بیرون ممالک میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔