کورونا بحران سے سروس سیکٹر تباہ، انڈیکس 49.3 سے گر کر 5.4 تک پہنچا

کورونا انفیکشن کی روک تھام کے لیے نافذ لاک ڈاؤن سے معیشت کو کتنی گہری چوٹ پہنچی ہے، اب اس کے اعداد و شمار سامنے آنے لگے ہیں۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق ملک کا سروس سیکٹر پوری طرح ٹھپ پڑ گیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کا اثر معیشت پر بری طرح پڑ رہا ہے۔ معیشت کا ہر پہلو اس وائرس انفیکشن کی وجہ سے متاثر نظر آ رہا ہے۔ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لگائے گئے لاک ڈاؤن سے ملک کا سروس سیکٹر پوری طرح سے ٹھپ ہے اور سرگرمیاں اس سال اپریل مہینے میں ریکارڈ ذیلی سطح پر پہنچ گئی ہیں۔ بدھ کو سامنے آئی ایک ماہانہ سروے رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کی وجہ سے معمولات زندگی اور کاروباری سرگرمیاں تو ٹھپ ہیں ہی، سروس سیکٹر تو جیسے ٹھپ پڑ گیا ہے۔ آئی ایچ ایس مارکیٹ انڈیا سروسز بزنس ایکٹیویٹی انڈیکس اپریل 2020 میں زبردست گراوٹ کے ساتھ 5.4 پر آ گیا ہے۔ گزشتہ مہینے یعنی مارچ میں یہ 49.3 پر تھا۔ انڈیکس کے تازہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ دسمبر 2005 سے اس سیکٹر کا ریکارڈ رکھنے کی شروعات کے بعد سے یہ اپنے سب سے ذیلی سطح پر ہے۔

غور طلب ہے کہ انڈیکس 50 کے جتنا نیچے رہتا ہے، سیکٹر میں اتنی ہی بڑی گراوٹ کا پتہ چلتا ہے۔ آئی ایچ ایس مارکیٹ انڈیا سروسز پرچیزنگ منیجرس انڈیکس (پی ایم آئی) کے مطابق انڈیکس اگر 50 سے اوپر رہتا ہے تو اس میں متعلقہ کاروباری سیکٹر میں وسعت کا اندازہ ہوتا ہے۔ اس کے برعکس اگر انڈیکس 50 سے نیچے رہتا ہے تو اس سے متعلقہ کاروباری سیکٹر کے پروڈکشن میں گراوٹ کا پتہ چلتا ہے۔ انڈیکس 50 سے جتنا نیچے رہتا ہے، کاروباری سیکٹر میں اتنی ہی بڑی گراوٹ کا پتہ چلتا ہے۔ آئی ایچ ایس مارکیٹ کے ماہر جو ہائس کا کہنا ہے کہ انڈیکس میں 40 سے زیادہ پوائنٹس کی گراوٹ سے پتہ چلتا ہے کہ سخت لاک ڈاؤن کی وجہ سے سروس سیکٹر پوری طرح سے ٹھہر چکا ہے۔


اس درمیان کمپوزٹ پی ایم آئی آؤٹ پٹ انڈیکس میں بھی گراوٹ درج ہوئی ہے اور یہ 50.6 سے گر کر 7.2 پر آ گیا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ مجموعی یعنی ہر طرح کی معاشی سرگرمیوں میں دسمبر 2005 میں اعداد و شمار کا ریکارڈ رکھنے کی شروعات کیے جانے کے بعد سے اب تک کی سب سے بڑی گراوٹ آئی ہے۔ کمپوزٹ پی ایم آئی آؤٹ پٹ انڈیکس سروس اور مینوفیکچرنگ دونوں ہی سیکٹرس کی سرگرمیوں کو ظاہر کرتا ہے۔ بین الاقوامی فروخت کے معاملے میں سروے کے سبھی پینلس نے گراوٹ کی بات کہی۔ اس سے متعلقہ انڈیکس گر کر صفر پر آ گیا۔

اسی طرح جی ڈی پی کے اعداد و شمار کے تاریخی موازنہ سے پتہ چلتا ہے کہ اپریل میں ہندوستانی معیشت میں سال در سال بنیاد پر 15 فیصد کی گراوٹ آئی ہے۔ اس سے واضح ہے کہ کورونا بحران کا ہندوستان پر بہت گہرا اور وسیع معاشی اثر ہوا ہے۔


روزگار کے بارے میں سروے میں کہا گیا کہ کاروباری ضرورتوں میں گراوٹ کی وجہ سے سروس سیکٹر کی کچھ کمپنیوں نے اپریل میں ملازمین کی تعداد میں تخفیف کی۔ ملازمین کی چھنٹنی ریکارڈ سطح پر ہوئی، لیکن تقریباً 90 فیصد پینلس نے کہا کہ ان کے ملازمین کی تعداد میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ اس درمیان طلب گھٹنے سے قیمتوں میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ قیمتوں کے بارے میں کیے گئے سروے میں سامنے آیا ہے کہ مارچ کے مقابلے اِن پٹ اور آؤٹ پٹ قیمتوں میں گراوٹ آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔