ہندوستان موبائل فون سازی کی عالمی صنعت کا لیڈر بننے کی راہ پر گامزن

سب سے زيادہ موبائل فون تيار کرنے والے ممالک کی فہرست ميں ہندوستان دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ چین کے ساتھ کئی ممالک کے پیچیدہ تعلقات کے سبب ہندوستان فون بنانے والی عالمی صنعت کا لیڈر بنا سکتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

اسمارٹ فون بنانے والی بھارتی کمپنی ’لاوا‘ موبائل فون انڈسٹری میں اس وقت گرچہ چھوٹی حصہ دار ہے لیکن یہ کمپنی بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی اس حکمت عمل پر تیزی سے کاربند ہے جس کے تحت مودی بھارت کو دنیا بھر میں موبائل فون بنانے والی انڈسٹری کا مرکز بنانا چاہتے ہیں۔ کچھ سال قبل تک لاوا چین سے سستے فونز برآمد کرتی تھی۔ اب یہ کمپنی نئی دہلی کے قریب واقع شہر نوائیڈہ میں قائم اپنی دو فیکٹریوں میں خود فونز بناتی ہے۔ ان فیکٹریوں میں لگ بھگ 3500 افراد کام کرتے ہیں۔ یہ کامیابی لاوا کے لیے کافی نہیں ہے۔ یہ موبائل ساز کمپنی بہت جلد اپنے کام کو مزید وسعت دینا چاہتی ہے۔

جنوبی ایشیا کی سب سے بڑی معیشت بھارت کے لیے موبائل فونز کی پروڈکشن ایک اہم پیش رفت ثابت ہوئی ہے۔ لاوا جیسی مقامی کمپنیوں کے علاوہ یہاں بین الاقوامی موبائل فون بنانے والی کمپنیاں جیسے کہ سامسنگ اور اوپو بھی اپنی فیکڑیاں قائم کر رہی ہیں۔

انڈین سیلیولر اینڈ الیکٹرونکس ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ چار سالوں میں بھارت میں موبائل فونز بنانے والی صنعت میں ترقی کے باعث 120 نئی فیکڑیاں لگی ہیں اور ساڑھے چار لاکھ افراد کو نوکریاں ملی ہیں۔ اس پیش رفت نے بھارت کو عالمی منڈی میں چین کے بعد موبائل فونز بنانے والی صنعت میں دوسری پوزیشن پر کھڑا کر ديا ہے۔

چین کے کئی ممالک کے ساتھ پیچیدہ تعلقات کے باعث بہت سے سرمایہ کار اب بھارت کا رخ کر رہے ہیں۔ چین میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اب چین میں اپنی فیکڑیاں قائم کرنا بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے اتنا سستہ بھی نہیں رہا۔

چینی اسمارٹ فون ’ون پلس‘ کے بھارت میں سربراہ وکاس اگروال کا کہنا ہے،’’ بھارت کے پاس دنیا بھر میں موبائل فون سازی کا لیڈر بننے کا موقع ہے کیوں کہ بھارتی معیشت میں موبائل فونز کی بہت زیادہ مانگ ہے۔‘‘ لاوا میں پروڈکشن کے سربراہ سنجیو اگروال کا کہنا ہے بھارت میں موبائل فونز کو بنانا سستا پڑتا ہے اور کمپنیاں مقامی منڈی میں ایک فون صرف ڈیڑھ سو ڈالر تک کی قیمت میں فروخت کر سکتی ہیں۔

بھارت کی کوشش ہے کہ وہ چینی صنعت کا متبادل بن جائے اور دنیا بھر کے سرمایہ کار بھارت کو اپنی سرمایا کاری کا مرکز بنائيں۔ موبائل فونز کی صنعت کے ایک افسر نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا،’’ اب زیادہ بین الاقوامی کمپنیاں چین کے علاوہ ایک اور ملک کو اپنی حکمت عمل کا حصہ بنانا چاہتی ہیں تاکہ چین کے ساتھ کسی سفارتی دباؤ، وہاں پر بڑھتی مہنگائی یا کسی قدرتی آفت کی صورت میں وہ بھارت پر انحصار کر سکیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔