ہندوستانی معیشت خطرناک طور پر 'ہندو ترقی کی شرح' کے قریب، صورتحال تشویشناک: رگھورام راجن

رگھورام راجن نے کہا کہ قومی آمدنی کے تازہ ترین تخمینے، جو نیشنل اسٹیٹسٹکس آفس (این ایس او) نے گزشتہ ماہ جاری کیے ہیں، ظاہر کرتے ہیں کہ سہ ماہی ترقی میں سلسلہ وار گراوٹ تشویشناک ہے۔

 رگھورام راجن / تصویر آئی اے این ایس
رگھورام راجن / تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ریزرو بینک آف انڈیا کے سابق گورنر اور ماہر اقتصادیات رگھورام راجن نے کہا کہ ہندوستانی معیشت خطرناک طور پر 'ہندو ترقی کی شرح' کے قریب ہے۔ کمزور پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری، بلند شرح سود اور سست عالمی ترقی کے پیش نظر، یہ نہیں معلوم کہ ہم ترقی کو تیز کرنے کی رفتار کہاں سے حاصل کریں گے۔

رگھورام راجن نے کہا کہ قومی آمدنی کے تازہ ترین تخمینے، جو نیشنل اسٹیٹسٹکس آفس (این ایس او) نے گزشتہ ماہ جاری کیے ہیں، ظاہر کرتے ہیں کہ سہ ماہی ترقی میں سلسلہ وار گراوٹ تشویشناک ہے۔ میرا خوف غلط نہیں تھا۔ اس مدت کے دوران جی ڈی پی میں 4.4 فیصد کی شرح سے اضافہ ہوا۔ جولائی تا ستمبر میں یہ شرح 6.3 فیصد تھی۔ جبکہ گزشتہ اپریل سے جون کے درمیان یہ 13.2 فیصد تھی۔


رگھورام راجن نے کہا کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ 24-2023 میں ہندوستان کی ترقی کیسی ہوگی۔ اگر ہم 5 فیصد ترقی حاصل کرتے ہیں تو ہم خوش قسمت ہوں گے۔ اکتوبر-دسمبر کے تازہ ترین اعداد و شمار سال کی پہلی ششماہی میں ہیڈ لائن نمبروں کے مقابلے میں سست ترقی کی نشاندہی کرتے ہیں۔

'ہندو شرح نمو' کیا ہے؟

1950 اور 1980 کی دہائیوں کے درمیان ہندوستان کی جی ڈی پی 3.5 فیصد کی انتہائی سست شرح نمو کو ہندو ترقی کی شرح کہا جاتا ہے۔ 'ہندو گروتھ ریٹ' کی اصطلاح سب سے پہلے ماہر اقتصادیات راج کرشنا نے 1978 میں استعمال کی تھی۔ اس عرصے کے دوران فی کس آمدنی میں اوسطاً 1.3 فیصد اضافہ ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔