مودی حکومت کی ناکامی: آئندہ 4 سالوں میں 37 فیصد کم ہوں گے روزگار

ایک رپورٹ کے مطابق مودی حکومت میں آنے والے دنوں میں ملازمتوں کا بحران بڑھنے والا ہے۔ ملک میں نئی ملازمتیں کم پیدا ہوں گی اور اس کی وجہ آٹومیشن یعنی مشین کاری کو بتایا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم کے طور پر نریندر مودی کی دوسری مدت کار جاری ہے لیکن بے روزگاری کم کرنے کے محاذ پر مودی حکومت اب تک ناکام نظر آئی ہے۔ تازہ رپورٹ ملک کے نوجوانوں کے چہرے پر فکر کی لکیریں کھینچنے کے لیے کافی ہے۔ اس رپورٹ سے انکشاف ہوا ہے کہ آنے والے 4 سالوں میں ملک میں ملازمتوں پر بحران گہرا ہو سکتا ہے اور اس میں 37 فیصد گراوٹ ہو سکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملک میں نئی ملازمتیں کم پیدا ہوں گی اور اس کی وجہ مشین کاری یعنی آٹومیشن کو بتایا جا رہا ہے۔ اکونومک ٹائمز نے ٹیملیز سروس کے حوالے سے ایک خبر شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ای-کامرس، بینکنگ، فائنانشیل سروس، انشورنس اور بی پی او-آئی ٹی سیکٹر کی ملازمتوں میں سال 23-2019 کے درمیان 37 فیصد کی گراوٹ آ سکتی ہے۔ یہ گراوٹ 22-2018 کے ممکنہ اعداد و شمار سے بھی نیچے ہے۔


رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مارکیٹنگ، ایڈورٹائزنگ، زراعت، ایگرو کیمیکل، ٹیلی کمیونی کیشنز، بی پی او، آئی ٹی، میڈیا، انٹرٹینمنٹ، ہیلتھ کیئر اور فارماسیوٹیکل جیسے اہم شعبوں میں بھی ملازمتوں کی کمی ہو سکتی ہے۔ ویسے ایگریکلچر اور ایگروکیمیکل سیکٹر میں سب سے زیادہ ملازمتوں کا بحران پیدا ہونے کی امید ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس سیکٹر میں آئندہ سالوں میں 70 فیصد تک ملازمتوں میں گراوٹ آ سکتی ہے۔

کنسٹرکشن اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں تھوڑی راحت کی خبر ہے۔ 44 فیصد ملازمتوں کا اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق آٹو موبائل اور الائیڈ انڈسٹریز میں سب سے زیادہ ملازمتوں کے مواقع مل سکتے ہیں۔ اکونومک ٹائمز کے مطابق ٹیم لیز سے منسلک ریتوپرنا چکرورتی نے بتایا کہ ’’اگلے چار سالوں میں زیادہ تر سیکٹرس میں طویل مدت میں دیکھیں تو ملازمتوں کا بحران بڑھ سکتا ہے۔ اور یہ بحران تب تک چلے گا جب تک ہمارے پالیسی ساز اے آئی/آٹومیشن کو دھیان میں رکھتے ہوئے پالیسی نہیں بناتے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق آنے والے وقت میں جو ملازم جدید تکنیک اور نئی اسکل سے لیس ہوں گے انھیں کم اسکل فل ملازمین کے مقابلے زیادہ فائدہ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jul 2019, 9:10 PM