آئی سی آئی سی آئی بینک کا یو ٹرن، 50 ہزار منیمم بیلنس والا فیصلہ واپس، نئی بیلنس کی شرط یکم اگست سے مؤثر

آئی سی آئی سی آئی بینک نے یکم اگست سے نئے کھاتوں پر بڑھائی گئی 50 ہزار روپے منیمم بیلنس کی حد واپس لے لی۔ اب مٹرو میں 15 ہزار، سیمی اربن میں 7,500 اور دیہی علاقوں میں 2,500 روپے درکار ہوں گے

<div class="paragraphs"><p>آئی سی آئی سی آئی بینک، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: آئی سی آئی سی آئی بینک نے صارفین کے شدید ردعمل کے بعد منیمم منتھلی ایوریج بیلنس (ایم اے بی) سے متعلق اپنے حالیہ فیصلے میں یو ٹرن لے لیا ہے۔ بینک نے یکم اگست 2024 سے نئے کھاتہ داروں کے لیے مٹرو اور اربن علاقوں میں لازمی بیلنس کی حد 10 ہزار روپے سے بڑھا کر 50 ہزار روپے کر دی تھی، لیکن اعتراضات اور فیڈبیک کے بعد اب اسے کم کر دیا گیا ہے۔

بینک کے تازہ اعلان کے مطابق، مٹرو اور اربن علاقوں میں منیمم منتھلی بیلنس کی نئی حد 15 ہزار روپے ہوگی۔ اسی طرح سیمی اربن علاقوں کے لیے یہ حد 25 ہزار روپے سے کم کر کے 7,500 روپے، جبکہ دیہی علاقوں کے لیے 10 ہزار روپے سے گھٹا کر صرف 2,500 روپے کر دی گئی ہے۔ بینک نے واضح کیا کہ یہ نئی شرائط بھی یکم اگست 2024 سے مؤثر سمجھی جائیں گی۔

یہ تبدیلی صرف ان کھاتوں پر لاگو ہوگی جو یکم اگست کے بعد کھولے گئے ہیں۔ 31 جولائی یا اس سے پہلے کھولے گئے اکاؤنٹس پر پہلے والا منیمم بیلنس ہی لاگو ہوگا۔ اسی طرح، سینیئر سٹیزن، پینشنرز اور تنخواہ دار اکاؤنٹ ہولڈرز پر بھی نئی حد کا اطلاق نہیں ہوگا۔


منیمم منتھلی ایوریج بیلنس (ایم اے بی) کا مطلب یہ ہے کہ کھاتہ دار کو پورے مہینے میں روزانہ اوسطاً اتنی رقم اپنے کھاتے میں رکھنی ہوگی جتنی بینک نے طے کی ہے۔ مثال کے طور پر، اگر مٹرو علاقے میں حد 15 ہزار ہے تو مہینے بھر کے دنوں کا اوسط بیلنس اس رقم سے کم نہیں ہونا چاہیے۔

کم بیلنس رکھنے کی صورت میں پینلٹی کا پرانا اصول برقرار ہے۔ اگر اکاؤنٹ میں بیلنس طے شدہ حد سے کم ہے تو کمی کا 6 فیصد یا 500 روپے، جو بھی کم ہو، بطور جرمانہ وصول کیا جائے گا۔ البتہ، فیملی بینکنگ اکاؤنٹ ہولڈرز اور پینشنرز اس جرمانے سے مستثنیٰ رہیں گے۔

یاد رہے کہ یکم اگست کو بڑھائی گئی 50 ہزار روپے کی شرط نے صارفین میں بے چینی پیدا کر دی تھی کیونکہ یہ پہلے کی 10 ہزار روپے کی حد کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ تھی۔ صارفین اور ماہرین نے اسے عام کھاتہ داروں کے لیے غیر ضروری مالی دباؤ قرار دیا تھا۔

بینک کے مطابق، اس فیصلے میں تبدیلی براہِ راست صارفین کے فیڈبیک کا نتیجہ ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ وہ صارفین کی ضروریات اور آسانیوں کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی میں لچک پیدا کرنے کے حق میں ہیں۔ اس یو ٹرن کو بینک اور صارفین کے درمیان اعتماد سازی کا ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔