جی ایس ٹی: مودی حکومت نے گھٹنے ٹیکے،ٹی وی، کمپیوٹر سمیت متعدد اشیا کے دام گھٹائے

کونسل نے 7 اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح 28 فیصد سے 18 فیصد تک گھٹا دی ہے جبکہ دیگر 26 اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے گھٹا کر 12 فیصد کردی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پانچ ریاستوں میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں کراری ہار کے بعد بی جے پی نے آئندہ لوک سبھا انتخابات میں لوگوں کی ناراضگی سے بچنے کے لئے ہفتہ کو کئی اشیا کے داموں کو کم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

اشیاء اور خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی) کونسل کی ایک اہم میٹنگ مرکزی وزیر فائنانس ارون جیٹلی کی قیادت میں دہلی میں منعقد ہوئی جس میں 33 اشیاء پر ٹیکس کو کم کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔ کونسل نے 7 اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح 28 فیصد سے 18 فیصد تک گھٹا دی ہے جبکہ دیگر 26 اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح 18 فیصد سے گھٹا کر 12 فیصد کردی ہے۔

جی ایس ٹی کی اعلی شرحوں کو لے کر کانگریس کے صدر راہل گاندھی مودی حکومت پر لگاتار حملے بولتے رہے ہیں اور مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ شرحوں کو کم کیا جائے۔ لیکن مودی حکومت نے کوئی توجہ نہیں دی بلکہ حکومت نے شرحوں کو کم کرنے کے خیال کو ہی احمقانہ قرار دے دیا۔ اب پانچ ریاستوں میں ہار کے بعد وزیر اعظم مودی کو گھٹنے ٹیک دینے پڑے۔

جی ایس ٹی کے نئے فیصلے کے مطابق سینما اور لکژری اشیاء پر جی ایس ٹی 28فیصد کے دائرہ میں ہوگا ۔ اس کے علاوہ 100روپئے سے زائد کے سینما ٹکٹ پر 18فیصد جی ایس ٹی عائد ہوگا ۔ کمپیوٹر مانٹیرس ‘ ٹی وی اسکرینس ‘ پاؤر بینکس ‘ لیتھیم بیٹریز پر جی ایس ٹی شرح 28فیصد سے گھٹا کر 18فیصد کردی گئی ہے ساتھ ہی ٹی وی اور کمپیوٹرس پر جی ایس ٹی کونسل کے اس نئے فیصلے کے بعد جی ایس ٹی کی شرح گھٹا دی جائے گی ۔اسی طرح معذور افراد کے استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی پانچ فیصد جی ایس ٹی کی کمی کی گئی ہے ۔ ساتھ ہی تھرڈ پارٹی وہیکل انشورنس پر جی ایس ٹی کی شرح 18فیصد سے کم کرکے 12فیصد کردی گئی ہے۔

پردھان منتری یوجنا کے تحت اکاؤنٹ ہولڈرس کو پہنچائے جانے والی مختلف خدمات پر جی ایس ٹی اب لاگو نہیں ہوگا ۔ ارون جیٹلی نے کہا کہ فصلوں پر قرض کی چھوٹ کو مکمل طورپر نافذ کرنے میں ریاست تلنگانہ کو پہلا مقام حاصل ہے ۔انھوں نے کہا کہ سات سے آٹھ ریاستوں میں فصلوں پر قرض کی مکمل چھوٹ کو نافذ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن یہ ریاستیں اس معاملے میں ناکام ہوئی ہیں ۔ انھوں نے پنجاب اور کرناٹک پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ان ریاستوں نے اپنے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا جبکہ تلنگانہ نے اپنے وعدہ کو بخوبی نبھایا ہے ۔ انھوں نے کہاکہ ریاست تلنگانہ نئی ریاست ہونے کے باوجود بھی ترقی کے محاذ پر اس وقت سب سے آگے ہیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 22 Dec 2018, 11:09 PM