نوٹ بندی اور جی ایس ٹی نے پروفیشنل ڈگری ردی بنائی!

ایسوچیم نے کہا ہے کہ بی (بزنس) کلاس کے اسکولوں کو اپنے طلباء کو روزگار دلانے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تنظیم کے مطابق محض 20 فیصد طلباء کو ہی روزگار فراہم ہو پار ہا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آزاد ہندوستان میں اگر ڈھانچہ تیار کرنے کے لئے کئی دہائیوں تک انجینئرنگ کی ڈگری نے اپنا اہم کردار ادا کیا تو وہیں 1991 سے اب تک دیانت داری کی سمت میں رفتار دینے کا کام مینجمنٹ کی ڈگریوں (ایم بی اے ) نے کیا۔ 1991 کے بعد ملک میں نجی علاقوں نے ایم بی اے ڈگری ہولڈروں کے سہارے کاروبار میں جس طرح کا اضافہ ہواکہ جلد ایم بی اے کی ڈگری ملک میں پیسہ کمانے کے لئے ایک دوسرا ذریعہ معاش بن کر تیار ہو گیا۔

لیکن تازہ اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے ایسو چیم نے کہا کہ نومبر 2016 میں نوٹ بندی کا اعلان، جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد کمزور کاروبار اور نئی منصوبہ بندیوں میں گراوٹ کی وجہ سے ان بزنس اسکولوں کے طلباء کے لئے روزگار کے مواقع کم ہو رہے ہیں۔ ایسو چیم کے مطابق گزشتہ سال تک تقریباً 30 فیصد ایم بی اے پاس کرنے والے طلباء کو مواقع آسانی سے مل رہے تھے۔

انڈسٹری اینڈ کامرس ایسو سی ایشن (ایسو چیم) کے مطابق بزنس اسکولوں اور انجینئرنگ کالجوں کے طلباء کو ملنے والی تنخواہ کی پیشکش بھی گزشتہ سال کے مقابلہ میں 40-45 فیصد کی کمی آئی ہے۔ آل انڈیا کونسل فار ٹیکنیکل ایجو کیشن کے اعداد و شمار کے مطابق 2016-17کے دوران ملک میں 50 فیصد سے زیادہ ایم بی اے گریجویٹ کو بازار میں نوکری نہیں مل سکیں۔ حالانکہ ان اعداد و شمار میں ملک کے پریمیر انسٹی ٹیوٹ آئی آئی ایم کے اعداد و شمار شامل نہیں ہیں کیوں کہ آئی آئی ایم ٹکنیکل کونسل سے وابستہ نہیں ہے۔

غور طلب ہے کہ ملک میں تقریباً 5000 ایم بی اے انسٹی ٹیوٹ سے 2016-17کے دوران تقریباً 2 لاکھ گریجویٹ نکلے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر کے لئے مارکیٹ میں نوکری موجود نہیں تھیں۔ یہی حالات گزشتہ سال ملک کے انجینئرنگ کالجوں کا رہا جس کے سبب انجینئرنگ کالجوں میں داخلہ کا دور ختم ہونے کے بعد بھی نصف سے زائد سیٹیں خالی رہ گئی تھیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔