جی ایس ٹی اصلاحات: حکومت نے میری تجاویز پر مجبوری میں قدم اٹھایا لیکن برسوں کی تاخیر کے بعد: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے 2016 میں جی ایس ٹی کو 18 فیصد یا اس سے کم رکھنے کا مشورہ دیا تھا، جس کا مذاق اڑایا گیا۔ اب حکومت نے ایسا کیا ہے مگر سوال یہ ہے کہ عوام کو برسوں تک مہنگے ٹیکس کا بوجھ کیوں جھیلنا پڑا؟

<div class="paragraphs"><p>پٹنہ میں ’ووٹر ادھیکار مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے راہل گاندھی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جی ایس ٹی میں اصلاحات کے اعلان پر لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی حکومت نے بالآخر وہی راستہ اختیار کیا ہے جس کی وکالت انہوں نے 8 سال قبل کی تھی لیکن تب ان کی باتوں کو طنز اور مذاق میں اڑا دیا گیا تھا۔ اب حالات کچھ یوں ہیں کہ حکومت کو مجبوری میں وہی قدم اٹھانا پڑ رہا ہے جسے راہل گاندھی نے وقت رہتے حل کے طور پر پیش کیا تھا۔

حکومت نے اعلان کیا ہے کہ 22 ستمبر سے نئے جی ایس ٹی نظام کے تحت صرف دو ہی ٹیکس سلیب ہوں گے- 5 فیصد اور 18 فیصد۔ اس کے ساتھ ہی 12 اور 28 فیصد والے سلیب ختم کر دیے گئے ہیں۔ بظاہر یہ قدم عام صارفین اور چھوٹے کاروباریوں کو راحت دینے کے لیے ہے مگر اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ دیر سے لیا گیا فیصلہ ہے اور حقیقت میں حکومت کی پالیسی ناکامی کا اعتراف ہے۔

راہل گاندھی نے 2016 میں ہی ایک اہم بیان میں کہا تھا کہ جی ایس ٹی چونکہ بالواسطہ ٹیکس ہے، اس لیے یہ امیر اور غریب دونوں پر یکساں بوجھ ڈالتا ہے۔ انہوں نے جی ایس ٹی کونسل سے اپیل کی تھی کہ شرح 18 فیصد یا اس سے کم رکھی جائے تاکہ غریب طبقے پر غیر ضروری دباؤ نہ بڑھے۔ اس وقت بی جے پی اور حکومتی وزراء نے ان کے اس مشورے کا مذاق بنایا تھا۔


اسی طرح 2017 میں انہوں نے جی ایس ٹی کو ’گبر سنگھ ٹیکس‘ قرار دیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ اسے ایک سادہ اور کم شرح والا ٹیکس بنایا جائے۔ کانگریس اور عوامی دباؤ کے بعد کئی اشیا سے 28 فیصد کا بوجھ ہٹا بھی دیا گیا، مگر چار مختلف سلیب کی پیچیدگی نے کاروباری طبقے کو مسلسل پریشان رکھا۔ اب جبکہ حکومت نے سلیب کم کر دیے ہیں تو سوال یہ ہے کہ آٹھ برس تک عوام کو مہنگے ٹیکس کے بوجھ تلے کیوں رکھا گیا؟

راہل گاندھی نے مزید کہا کہ حکومت نے نوٹ بندی اور غلط جی ایس ٹی ڈھانچے کی وجہ سے معیشت کو شدید نقصان پہنچایا۔ چھوٹے تاجر سب سے زیادہ متاثر ہوئے اور روزگار کے مواقع کم ہوئے۔ ان کے مطابق حکومت نے بغیر تیاری کے جی ایس ٹی نافذ کیا جس نے ’گبر سنگھ ٹیکس‘ کی شکل اختیار کر لی۔ آج جب مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے تو یہی حکومت اسی نظام میں تبدیلی کر کے اسے ’دیوالی گفٹ‘ کے طور پر پیش کر رہی ہے۔

سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ یہ اصلاحات حکومت کی اس پالیسی کا اعتراف ہیں جس میں شروع سے ہی خامیاں موجود تھیں۔ اپوزیشن کے مطابق اگر حکومت وقت رہتے راہل گاندھی کی بات مان لیتی تو عوام کو سالہا سال مہنگائی اور پیچیدہ ٹیکس ڈھانچے کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔

اب جبکہ صرف دو سلیب والا جی ایس ٹی نظام نافذ ہونے جا رہا ہے، عوام کو یقیناً کچھ ریلیف ملے گا۔ لیکن اصل سوال یہ باقی رہ جاتا ہے کہ کیا حکومت اپنی پالیسی ناکامیوں کو تسلیم کرے گی یا ہر ایسے فیصلے کو محض ’تحفہ‘ بتا کر سیاسی فائدہ لینے کی کوشش کرے گی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔