چھ سال میں سونے نے دیا 200 فیصد منافع، شیئر بازار کو پیچھے چھوڑا
مئی 2019 سے جون 2025 تک سونے کی قیمت 30 ہزار سے بڑھ کر ایک لاکھ روپے فی 10 گرام سے بھی اوپر پہنچ گئی، ماہرین کے مطابق سونے کی مانگ برقرار رہنے کی امید ہے

سونے کی قیمت / آئی اے این ایس
گزشتہ چھ سالوں میں سونے نے سرمایہ کاری کے معاملے میں شیئر بازار کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ مئی 2019 میں سونے کی قیمت جہاں تقریباً 30 ہزار روپے فی 10 گرام تھی، وہیں جون 2025 میں اس کی قیمت ایک لاکھ روپے فی 10 گرام سے بھی تجاوز کر گئی۔ اس طرح سونے نے چھ سالوں میں 200 فیصد سے زیادہ کا زبردست منافع دیا ہے، جبکہ اسی دوران نِفٹی-50 نے تقریباً 120 فیصد کا ریٹرن دیا۔
ماہرین کے مطابق سونے کی قیمتوں میں اضافے کی کئی اہم وجوہات ہیں۔ عالمی سطح پر معاشی غیر یقینی صورتحال، مہنگائی میں مسلسل اضافہ، مرکزی بینکوں کی جانب سے شرحِ سود میں نرمی، اور سرمایہ کاروں کا سونے کی طرف بڑھتا رجحان ان عوامل میں شامل ہیں۔ خاص طور پر کورونا وبا، روس-یوکرین جنگ اور حالیہ عالمی تجارتی کشیدگیوں نے سونے کی قیمت کو نئی بلندیوں تک پہنچا دیا۔
سونے نے گزشتہ چند برسوں میں مسلسل مثبت ریٹرن دیا ہے۔ سال 2016 میں 11.35 فیصد، 2017 میں 5.11 فیصد، 2018 میں 7.91 فیصد، 2019 میں 23.79 فیصد، 2020 میں 27.97 فیصد، 2022 میں 13.19 فیصد، 2023 میں 15.37 فیصد، 2024 میں 20.61 فیصد اور 2025 میں اب تک 30.40 فیصد کا منافع ریکارڈ کیا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ سونے نے بیشتر برسوں میں نِفٹی اور سینسیکس سے بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔
ماہرین کے مطابق سونا روایتی طور پر ایک ’محفوظ سرمایہ کاری‘ مانا جاتا ہے، خاص طور پر جب معیشت غیر مستحکم ہو۔ یہی وجہ ہے کہ جب دیگر اثاثے گراوٹ کا شکار ہوتے ہیں تو سرمایہ کار سونے کی طرف رخ کرتے ہیں۔ موجودہ دور میں جب مہنگائی بڑھ رہی ہے اور عالمی سطح پر مالیاتی پالیسیوں میں نرمی نظر آ رہی ہے، تو سونے کی مانگ اور قیمت دونوں بڑھتی جا رہی ہیں۔
کیا سونے کی قیمتیں آئندہ بھی بڑھتی رہیں گی؟ اس بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ سونے نے سال کی پہلی ششماہی میں زبردست ریٹرن دیا ہے لیکن دوسری ششماہی میں بھی اس کی کارکردگی مضبوط رہنے کی امید ہے۔ اس کی ایک وجہ امریکہ اور دیگر ممالک کے مرکزی بینکوں کی ممکنہ شرحِ سود میں کمی ہے۔ تاہم، کچھ ماہرین یہ بھی مانتے ہیں کہ اتنی تیزی کے بعد قیمتوں میں وقتی کمی بھی آ سکتی ہے، جو درمیانی مدت کے سرمایہ کاروں کے لیے خریداری کا موقع بن سکتی ہے۔
’یا ویلتھ‘ کے ڈائریکٹر انوج گپتا کے مطابق وہ سرمایہ کار جنہوں نے پانچ چھ سال پہلے سونے میں سرمایہ کاری کی تھی، اب جزوی منافع نکالنے پر غور کر سکتے ہیں۔ ان کا اندازہ ہے کہ سال کے آخر تک عالمی مارکیٹ میں سونا 3,500 سے 3,700 ڈالر فی ٹرائے اونس اور ایم سی ایکس پر 1,03,000 روپے فی 10 گرام کے آس پاس ہو سکتا ہے۔
سونے میں طویل مدتی سرمایہ کاری اب بھی ایک محفوظ اور منافع بخش انتخاب مانا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب دنیا بھر کی معیشتیں غیر یقینی حالات کا سامنا کر رہی ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔