گوتم اڈانی کی مشکلات جاری، سیبی نے ہنڈن برگ کیس میں تحقیقات کا دائرہ بڑھایا

امریکی شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد گوتم اڈانی کے بحران کے بادل چھٹتے نظر نہیں آرہے ہیں۔ سیبی کی تحقیقات پہلے سے ہی چل رہی ہے، جس کا دائرہ اب بڑھا دیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گوتم اڈانی، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

صنعت کار گوتم اڈانی اور ان کی کمپنی اڈانی گروپ ایک بار پھر خبروں میں ہیں۔ دراصل امریکی شارٹ سیلر کمپنی ہنڈن برگ ریسرچ کی رپورٹ کے بعد گوتم اڈانی کے بحران کے بادل چھٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ سیبی کی تحقیقات پہلے سے ہی چل رہی ہے، جس کا دائرہ اب بڑھا دیا گیا ہے۔ سیبی ان ممالک کے مارکیٹ ریگولیٹرز سے بھی معلومات اکٹھی کر رہا ہے جہاں اڈانی گروپ کا کاروبار پھیلا ہوا ہے۔

صرف اتنا ہی نہیں سیبی نے تفتیشی صحافیوں کی تنظیم او سی سی آر پی سے بھی رابطہ کیا ہے تاکہ اڈانی گروپ سے متعلق زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھی کی جا سکیں۔ اس تنظیم نے اڈانی گروپ کے حوالے سے کئی رپورٹیں شائع کی ہیں اور ان میں کئی دستاویزات کا حوالہ دیا گیا ہے۔ تاہم، او سی سی آر پی نے فی الحال کسی بھی قسم کے دستاویزات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔


اڈانی گروپ کی فلیگ شپ کمپنی اڈانی انٹرپرائزز نے مطلع کیا ہے کہ کارپوریٹ امور کی وزارت نے ممبئی ایئرپورٹ سے متعلق معاملات میں کھاتوں کی جانچ شروع کر دی ہے۔ ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ اور نوی ممبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق کھاتوں کی چھان بین کے لیے 14 اکتوبر کو ہی وزارت سے نوٹس موصول ہوا تھا۔ وزارت نے کمپنی سے 2017 سے 2022 تک کے اکاؤنٹس کے بارے میں معلومات مانگی ہیں۔

قابل ذکر ہے کہ گوتم اڈانی کے اڈانی گروپ نے جی وی کے گروپ سے ممبئی ایئرپورٹ حاصل کیا تھا۔ اس وقت جی وی کے گروپ پر مجرمانہ سازش اور دھوکہ دہی کا الزام تھا۔ سی بی آئی اس معاملے میں تحقیقات کر رہی ہے۔ سیبی اڈانی اور گلف ایشیا فنڈ کے درمیان تعلقات کی بھی چھان بین کر رہا ہے۔


رائٹرز کی ایک خبر کے مطابق، مارکیٹ ریگولیٹر سیبی اڈانی گروپ کی کئی درج کمپنیوں کے ساتھ گلف ایشیا فنڈ کے تعلقات کی چھان بین کر رہا ہے۔ یہ فنڈ برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم کیا گیا ہے۔ سیبی اس بات کا بھی جائزہ لے رہا ہے کہ آیا اڈانی گروپ نے شیئر کی ملکیت کے کسی اصول کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں؟ گلف ایشیا فنڈ کی ویب سائٹ پر بتایا گیا کہ یہ فنڈ دبئی کے بزنس مین ناصر علی شعبان علی کا ہے۔ تاہم، یہ ویب سائٹ اب کام نہیں کر رہی ہے۔ رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اس فنڈ نے اڈانی گروپ کی کئی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔

ادھر، کانگریس لیڈر راہل گاندھی اڈانی گروپ معاملے کو لے کر حکومت پر مزید حملہ آور ہو گئے ہیں۔ ایک غیر ملکی اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئلے کی درآمد کو لے کر گھوٹالہ ہوا ہے، جس سے اڈانی گروپ کو ممکنہ طور پر فائدہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے ملک میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ یہ گھوٹالہ تقریباً 12000 کروڑ روپے کا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔