ایلون مسک دنیا کے پہلے شخص، جن کی دولت 500 ارب ڈالر تک پہنچ گئی
ٹیسلا کے سی ای او ایلون مسک دنیا کے پہلے شخص بن گئے، جن کی مجموعی دولت تقریباً 500 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ حصص میں اضافہ اور نئی کمپنیوں نے دولت بڑھانے میں اہم کردار ادا کیا

ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) ایلون مسک دنیا کے پہلے شخص بن گئے ہیں جن کی مجموعی دولت تقریباً 500 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ یہ تاریخی سنگ میل مسک کی ملکیتی کمپنیوں اور ٹیسلا کے حصص میں ریکارڈ اضافے کی بدولت ممکن ہوا۔ فوربز میگزین کے ارب پتیوں کے انڈیکس کے مطابق، مسک کی مجموعی دولت 499.5 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔
خیال رہے کہ ٹیسلا کے حصص اس سال اب تک 14 فیصد سے زائد بڑھ چکے ہیں اور ایک روز قبل حصص میں تقریباً 4 فیصد کا اضافہ ہوا، جس سے مسک کی خالص دولت میں 7 ارب ڈالر سے زیادہ کا اضافہ ہوا۔
ٹیسلا کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے پچھلے ماہ مسک کو ایک کھرب ڈالر مالیت کے معاوضے کا منصوبہ پیش کیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کمپنی پر مکمل کنٹرول رکھتے ہیں۔ کمپنی مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس میں نمایاں ادارہ بننے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایلون مسک کی دیگر کمپنیوں نے بھی ان کی دولت میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی نئی کمپنی ’ایکس اے آئی‘ مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کام کر رہی ہے، جبکہ راکٹ بنانے والی کمپنی ’اسپیس ایکس‘ نے بھی اس سال اپنی قدر میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔
مسک کی اس تاریخی کامیابی نے انہیں دنیا کے امیر ترین شخص کا اعزاز دلوایا ہے اور یہ ٹیکنالوجی اور کاروباری دنیا میں ان کی غیر معمولی مہارت اور کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی قدر کا مظہر ہے۔ مسک کے بعد، اوریکل کے بانی لارری ایلیسن فوربز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں، جن کی خالص دولت تقریباً 351.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
مسک کی دولت میں اضافہ اس وقت ہو رہا ہے جب وہ مختلف شعبوں میں اپنی کمپنیوں کی توسیع اور سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں۔ ان کی قیادت میں، ٹیسلا نہ صرف برقی گاڑیوں کی دنیا میں نمایاں مقام رکھتی ہے بلکہ مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجیز میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ اسپیس ایکس کے کامیاب راکٹ لانچز اور ایکس اے آئی کی نئی اختراعات نے مسک کی مالی حیثیت کو مزید مستحکم کیا ہے۔
یہ کامیابی مسک کے لیے نہ صرف مالی بلکہ عالمی سطح پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں اثر و رسوخ میں اضافے کا بھی ثبوت ہے۔ دنیا بھر میں سرمایہ کار اور ٹیکنالوجی کے ماہرین ان کی قیادت اور کاروباری حکمت عملی کا مطالعہ کر رہے ہیں۔