معاشی بحران: لگاتار جا رہی ملازمتوں سے بڑی کمپنیوں کے افسران پر ذہنی دباؤ بڑھا

ہیلتھ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ جو سیکٹر معاشی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، ان سے بڑی تعداد میں فون آ رہے ہیں۔ بڑی کمپنیوں کے افسران کے اندر ملازمت بچانے اور مشکل ترین ہدف کو پورا کرنے کا دباؤ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ملک کی معیشت میں سستی کو لے کر ہر طرف فکر ہے۔ گزشتہ کچھ مہینوں میں معیشت سے جڑے کئی ایسے اعداد و شمار سامنے آئے ہیں جس نے لوگوں کی پیشانی پر فکر کی لکیریں صاف جھلکنے لگی ہے۔ ان میں جی ڈی پی ترقی میں کمی، آٹو سمیت کئی کمپنیوں کی فروخت میں گراوٹ، شیئر بازار میں کمزوری اور کئی کمپنیوں میں کئی دنوں تک کام بند کرنے کا اعلان اور کمپنیوں میں ملازمین کی چھنٹنی شامل ہے۔

ایسے میں اکونومک ٹائمز کی ایک رپورٹ سامنے آئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ برے دور سے گزر رہی معیشت کے سبب ہندوستانی کمپنیوں کا سرکردہ مینجمنٹ ذہنی دباؤ سے نبرد آزما ہے۔ رپورٹ کے مطابق سائیکلوجسٹ کے پاس ان دنوں پہلے کے مقابلے کئی گنا زیادہ لوگ پہنچ رہے ہیں۔ ان کے اوپر ملازمت بچانے کا دباؤ، نئے اور مشکل ترین ہدف، ملازمت جانے کا خوف حاوی ہے۔


اکونومک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق کئی سروے سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ 6 مہینوں میں لوگوں میں ڈپریشن اور فکر سے متعلق بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ کوسموس انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ اینڈ بہیویرل سائنس (سی آئی ایم بی ایس) کے مطابق کمپنیوں کے سینئر ملازمین میں تین گنا تیزی سے ذہنی صحت میں گراوٹ درج کی گئی ہے۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ ملازمین کے ذہنی صحت میں لگاتار گراوٹ کے پیچھے کی وجہ ملک میں بڑھ رہی معاشی مندی ہے۔

کمپنیوں کو ایمپلائی اسسٹنس پروگرام مہیا کرنے والی کمپنی آپٹ ایم کے مطابق ملازمین کی طرف سے ذہنی دباؤ کو لے کر ملنے والی شکایتیں 2018 کے مقابلے دوگنی ہو کر 2019 میں 16 فیصد ہو گئی ہیں۔


اس رپورٹ پر سی آئی ایم بی ایس کی سائیکلوجسٹ شوبھنا متل کہتی ہیں کہ کام کو لے کر تناؤ یا پیسوں کو لے کر پریشانی ہونے والی فکر پر مبنی بیماریوں سے نہ صرف اداروں میں کام کرنے والے لوگ نبرد آزما ہیں، بلکہ خود تجارت کرنے والے لوگ بھی پریشان ہیں۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو ملازمت جانے کا خوف، معاشی نقصان اور اس سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے سبب ان کے ذہن میں خودکشی کرنے کا خیال بھی آ رہا ہے۔

مینٹل ہیلتھ ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ جو سیکٹر معاشی بحران سے دو چار ہے، ان سے بڑی تعداد میں کال ریسیو ہو رہے ہیں، مثلاً آٹو موبائل، ٹیلی کام، رئیل اسٹیٹ اور فائنانشیل سروسز۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔