عالمی سطح پر افراتفری کے درمیان، قالین کی برآمدات پر بے یقینی کے بادل منڈلا رہے ہیں

امریکہ ہندوستانی قالین کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، جہاں تقریباً ہندوستان کے 60 فیصد ہاتھ سے بنے ہوئے قالین برآمد کئے جاتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ سوشل میڈیا امیزون</p></div>

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا امیزون

user

یو این آئی

عالمی سطح پر افراتفری اور جنگی جنون کے درمیان قالین کے کاروبار پر منفی اثرات کے خدشے کو لے کربرآمد کنندگان کی تشویش بڑی ہے۔ گزشتہ دنوں بھدوہی کے قالین میگا مارٹ میں منعقدہ انڈیا کارپیٹ ایکسپو-2023 میں ملنے والے برآمدی آرڈر برقرار رہیں گے یا نہیں اس تعلق سے برآمد کنندگان فکر مند ہیں۔

کارپیٹ ایکسپورٹ پروموشن کونسل (سی ای پی سی) کے سینئر ممبر اسلم محبوب نے کہا کہ حال ہی میں بھدوہی میں منعقدہ انڈیا کارپیٹ ایکسپو میں برآمد کنندگان اور کونسل نے ایک بہت بڑا برآمدی ہدف مقرر کیا تھا۔ جس کے برعکس صرف 4 ہزار کروڑ روپے کے ایکسپورٹ آرڈر موصول ہونے اندازہ لگایا گیا تھا۔ روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازعہ کا قالین کے کاروبار پر خاصا اثر پڑ رہا تھا کیونکہ روس اور یوکرین دونوں کا شمار ہندوستانی قالین کے بڑے درآمد کنندگان میں ہوتا ہے۔ جنگ کی وجہ سے دونوں ممالک کی برآمدات خاصی متاثر ہوئی ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان شروع ہونے والی جنگ کی وجہ سے دنیا کیمپوں میں پھنسی ہوئی نظر آرہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ امریکہ ہندوستانی قالین کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے۔ جہاں تقریباً ہندوستان کے 60 فیصد ہاتھ سے بنے ہوئے قالین برآمد کئے جاتے ہیں۔ اسی طرح تقریباً 30 فیصد برآمدات مغربی ممالک جرمنی، سوئٹزرلینڈ، ہالینڈ، ناروے، انگلینڈ، نیدرلینڈ، آسٹریلیا اور فرانس سمیت دیگر ممالک کو جاتی ہیں۔ باقی 10 فیصد میں خلیجی ممالک سمیت دنیا کے دیگر تمام ممالک شامل ہیں۔ جنگ کے درمیان افراتفری کے باعث عالمی منڈی میں غیر یقینی کی صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔ دوسری جانب کناڈا بھی ہندوستانی قالین کی درآمد کرنے والا ایک اچھا ملک رہا ہے۔ اگر دیکھا جائے تو کناڈا کے ساتھ بھی بگڑتے سفارتی تعلقات کی وجہ سے وہاں سے قالین کی برآمدات کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کا دائرہ بڑھتا ہے تو امریکہ کے اتحادی مغربی ممالک بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں مغربی ممالک کو قالین کی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں۔


ممتاز قالین برآمد کرنے والے حاجی جلیل احمد انصاری نے کہا کہ جنگ جیسی صورتحال میں لوگ اپنے وسائل کو محدود کرنا شروع کر دیتے ہیں کیونکہ مستقبل میں حالات کیسے ہوں گےاس کے پیش نظر اخراجات میں کمی کرنا ایک فطری عمل بن جاتا ہے۔ قالین ایک مکمل لگژری آئٹم ہونے کی وجہ سے اس کی درآمد ہمیشہ منفی حالات میں بری طرح متاثر ہوتی رہی ہے۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ حال ہی میں بھدوہی میں منعقد ہونے والی انڈیا کارپٹ ایکسپو 2023 میں 4 ہزار کروڑ روپے کے آرڈر موصول ہوں گے، اگر جنگ کا دائرہ بڑھتا ہے تو تمام آرڈرز منسوخ ہونے کا امکان بڑھ سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔