کورونا کے درمیان سرکاری ملازمین کے لئے بری خبر، 1.5 سال تک نہیں بڑھے گا مہنگائی بھتہ

کورونا وائرس کی وبا کے درمیان سرکاری ملازمین کے لئے بری خبر ہے، مرکزی حکومت نے یکم جنوری 2020 سے یکم جولائی 2021 کے درمیان مہنگائی بھتہ کی شرح میں ترمیم نہ کرنے کا فیصلہ لیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کورونا وائرس اور اس سے ہونے والی بیماری COVID-19 کے قہر کے درمیان سرکاری ملازمین کے لئے ایک بری خبر ہے کہ مرکزی حکومت نے یکم جنوری 2020 سے یکم جولائی 2021 کے درمیان مہنگائی بھتے (ڈیئرنیس الاؤنس‘ کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ مہنگائی بھتے کی ادائیگی موجودہ شرح (17 فیصد) پر ہیر جاری رہے گی اور یکم جولائی 2021 کو کی جانے والی ترمیم کے وقت بھی ڈیڑھ سال کی اس مدت کے بقایاجات کی ادائیگی نہیں کی جائے گی۔

وزارت خزانہ کے جاری کردہ دفتر میمورنڈم کے مطابق مرکزی حکومت کے لئے کام کرنے والے ملازمین کو یکم جنوری 2020 سے مہنگائی بھتے اور مرکزی حکومت کے پنشنرز کو مہنگائی امداد کی اضافی قسط ادا نہیں کی جائے گی۔ یکم جولائی 2020 اور یکم جنوری 2021 سے موصولہ مہنگائی بھتے اور مہنگائی امداد کی اضافی اقساط بھی ادا نہیں کی جائیں گی، تاہم موجودہ شرحوں پر مہنگائی بھتے اور مہنگائی امداد کی ادائیگی جاری رہے گی۔


آفس میمورنڈم کے مطابق جیسے ہی مرکزی حکومت یکم جولائی 2021 سے مہنگائی کے بھتے اور مہنگائی سے متعلق امداد کی آئندہ اقساط جاری کرنے کا فیصلہ کریگی، یکم جنوری 2020، یکم جولائی 2020 اور یکم جنوری 2021 سے مہنگائی بھتے اور مہنگائی راحت کی شرحوں کو بحال کر دیا جائے گا۔ نیز، انہیں یکم جولائی 2021 سے لاگو ہونے والے مجموعی نرخوں میں شامل کر دیا جائے گا۔

وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ دفتر میمورنڈم میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ یکم جنوری 2020 سے 30 جون 2021 تک کی مدت میں کسی بھی طرح کے بقایاجات ادا نہیں کیے جائیں گے اور یہ حکم مرکزی حکومت کے تمام ملازمین اور پنشنرز پر لاگو ہوگا۔

واضح رہے کہ مہنگائی الاؤنس کی شرح میں ہر کیلنڈر سال (یکم جنوری اور یکم جولائی) دو بار ترمیم کی جاتی ہے اور حکومت کے اس فیصلہ کی زد میں تین ترمیم (یکم جنوری 2020، یکم جولائی 2020، یکم جنوری 2021) آئیں گی۔ حکومت کے مہنگائی الاؤنس سے متعلق کوئی بھی فیصلہ 48.34 لاکھ مرکزی ملازمین اور 65.26 لاکھ پنشنرز پر اثرانداز ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مجموعی طور پر اس فیصلے سے ایک کروڑ 13 لاکھ 60 ہزار خاندان متاثر ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Apr 2020, 10:00 PM