کورونا وائرس: لاک ڈاؤن سے شیئر بازار پھر زمیں دوز، 15 منٹ میں ڈوبے 8 لاکھ کروڑ

کورونا وائرس کی وجہ سے کئی شہروں میں لاک ڈاؤن کا اعلان ہو چکا ہے اور اس درمیان شیئر بازار ایک بار پھر پیر کے روز زبردست گراوٹ کے ساتھ کھلا۔ سنسیکس 2307.16 پوائنٹ تک نیچے چلا گیا۔

شیئر بازار
شیئر بازار
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس اور دنیا کے کئی حصوں میں لاک ڈاؤن سے ایک بار پھر شیئر بازار میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی ہے۔ سنسیکس 2307.16 پوائنٹ کے گراوٹ کے ساتھ 27608.80 پر کھلا۔ وہیں نفٹی میں کاروبار کی شروعات 8.66 فیصد کی گراوٹ کے ساتھ 7945.70 پر ہوئی۔ سنسیکس کے سبھی شیئر لال نشان پر ٹریڈ کر رہے ہیں۔ آج صبح جب بازار کھلا تو شروعاتی 15 منٹ کے کاروبار میں سرمایہ کاروں کے 8 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔ بازار کھلتے ہی 150 شیئر نے لووَر سرکٹ کو ہِٹ کیا جب کہ 340 شیئر اپنے 52 ہفتہ کے سب سے کم کی سطح پر ٹریڈ کر رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ 15 منٹ میں سرمایہ کاروں کے 8 لاکھ کروڑ روپے ڈوب گئے۔

شیئر بازار میں گراوٹ کا دور گزشتہ کئی دنوں سے جاری ہے لیکن 23 مارچ کو یعنی پیر کی صبح جب مارکیٹ کھلی تو سنسیکس اور نفٹی دونوں کی حالت خستہ نظر آئی۔ حالات اتنے خراب ہوئے کہ ایک مہینے میں دوسری بار آج پھر 10 فیصد کا لووَر سرکٹ لگ گیا۔ اس وجہ سے تقریباً 45 منٹ کے لیے کاروبار کو روکنا پڑا۔ اس سے قبل 13 مارچ کو ہندوستانی شیئر بازار میں بڑی گراوٹ دیکھنے کو ملی تھی۔ حالات 13 مارچ کو بھی ایسے خراب ہو گئے تھے کہ ہفتہ کے آخری کاروباری دن یعنی جمعہ کو ہندوستانی شیئر بازار میں لووَر سرکٹ لگایا گیا تھا۔


واضح رہے کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ممبئی میں لاک ڈاؤن کی حالت ہے اور کہا جا رہا تھا کہ شیئر بازار بھی نہیں کھلے گا، لیکن پونجی بازار ریگولیٹری سیبی اور شیئر بازاروں نے اتوار کو کہا کہ بازار کے سبھی سیگمنٹ پیر کو عام دنوں کی طرح کام کرتے رہیں گے۔ شیئر بازاروں نے اپنے بروکرس کو گھروں سے کام کرنے (ورک فروم ہوم) کی سہولت دی ہے۔ یہ انتظام 30 اپریل تک یا وقت کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے آئندہ حکم تک جاری رہے گا۔

غور طلب ہے کہ دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد 14 ہزار کے پار ہو گئی ہے۔ تقریباً ایک ارب لوگ گھروں میں قید ہیں اور درجنوں ممالک میں کاروبار پوری طرح سے ٹھپ ہے۔ ان اسباب کی بنا پر معاشی بحران کا اندیشہ گہرانے لگا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔