چندا کوچر پر ایف آئی آر درج کرنے والے افسر کا تبادلہ، جیٹلی کے بلاگ کے بعد کارراوئی

جس سی بی آئی افسر نے آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق سربراہ چندا کوچر اور شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج کی اس کا تبادلہ ہو گیا ہے، سابق وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے سی بی آئی کارروائی پر سوال اٹھایا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

یوں محسوس ہوتا ہے کہ ملک کی اعلی ترین ایجنسی اب بھی پنجرے میں قید طوطے کی طرح ہی ہے، جہاں اپنی مرضی سے کام کرنے پر حکومت فوری طور پر افسران کے پر کتر دیتی ہے۔ آئی سی آئی سی آئی بینک کی سابق منیجنگ ڈائریکٹر اور سی ای او چندا کوچر اور ان کے شوہر دیپک کوچر کے ساتھ ویڈیوکون گروپ کے وی این دھوت کے خلاف دھوکہ دہی اور سازش رچنے کے الزام میں سی بی آئی کے جس افسر نے ایف آئی آر درج کی تھی اس کا اگلے ہی دن تبادلہ کر دیا گیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق سی بی آئی کے ایس پی سدھانشو دھر مشرا سی بی آئی کی بینکنگ اینڈ سیکورٹیز فراڈ سیل میں تعینات تھے۔ انہوں نے 22 جنوری کو چندا کوچر کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے والے دستاویز پر دستخط کیے تھے اور اگلے ہی دن ان کا تبادلہ کردیا گیا کیونکہ سی بی آئی کی طرف سے درج کرائی گئی ایف آئی آر پر سوال کھڑے کیے گئے تھے۔

جیٹلی نے ایف آئی آر پر سی بی آئی کو جرأت سے چلنے اور صرف قصورواروں پر توجہ دینے کی نصیحت دی تھی۔ جیٹلی نے سوال اٹھایا تھا کہ سی بی آئی میں خاص ہدف پر دھیان دینے کے بجائے لامتناہی سفر کا راستہ کیوں اختیار کیا جا رہا ہے؟ ٹوئٹر پر کیے گئے جیٹلی کے اس تبصرے کو جمعہ کے روز موجودہ وزیر خزانہ پیوش گوئل اور وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے ری ٹوئٹ کیا تھا۔

انڈین ایکس پریس نے سرکاری ذرائع کے حوالہ سے بتایا ہے کہ جیٹلی کا تبصرہ صرف ایک صلاح ہے، اسے ایجنسی میں کسی طرح بھی دخل اندازی کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔ ہفتہ کو ایک سینئر افسر نے کہا، ’’جیٹلی نے جائز دلیل دی ہے، آپ کسی ثبوت کے بغیر قیاس کی بنیاد پر کسی پر اتنا سنگین الزام نہیں لگا سکتے ہیں۔ آپ بغیر کسی ثبوت کے کیسے بورڈ کے اعلی رکن کا نام لے سکتے ہیں؟ اس سے تمام فیصلے لینے میں مزید مشکلات پیش آئیں گی۔‘‘

اخبار نے ایک اور افسر سے بات کی، جس نے کہا، ’’یہ سی بی آئی کا فیصلہ ہے، حکومت کا اس معاملہ سے کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ پھر بھی ہمیں لگاتار نشانے پر لیا جا رہا ہے۔‘‘

غور طلب ہے کہ کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ ’’جیٹلی نے سی بی آئی پر دباؤ بنا کر اس معاملہ میں سست رفتار سے کام کرنے کو کہا ہے۔‘‘ راجیہ سبھا کے رکن آنند شرما نے کہا کہ جیٹلی کا تبصرہ ایجنسی کو پھٹکار اور دھمکی کی طرح ہے۔ وہیں کانگریس رہنما اور سابق وزیر جے رام رمیش نے کہا کہ ’’ان کا بیان غیر معمولی ہے۔ یہ سی بی آئی کو سست رفتار سے کام کرنے کے لئے صاف اشارہ ہے اور دوہرے معیاروں کو بھی ظاہر کرتا ہے جو یقینی طور پر ان کے لئے نیا نہیں ہے۔ انہوں نے ووڈا فون معاملہ کو ٹیکس دہشت گردی کہا تھا اور کیئرن معاملات میں بھی انہوں نے ایسا کر کے صحیح کیا۔‘‘

خیال رہے کہ ارون جیٹلی ان دنوں امریکہ میں علاج کرا رہے ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا تھا کہ ’’پیشہ اور جانچ کی جرأت میں بنیادی فرق ہے۔ ہزاروں کلومیٹر دور بیٹھا میں جب آئی سی آئی سی آئی معاملہ کے ممکنہ اہداف کی فہرست پڑھتا ہوں تو ایک ہی بات ذہن میں آتی ہے کہ ہدف پر دھیان دینے کی بجائے لامتناہی راستہ کیوں چنا جا رہا ہے؟ اگر ہم بینکنگ کے شعبہ سے ہر کسی کو بغیر ثبوت کے جانچ میں شامل کرنے لگیں گے تو ہم اس سے کیا حاصل کرنے والے ہیں یا حقیقت میں نقصان اٹھا رہے ہیں۔‘‘ جیٹلی نے اس حوالہ سے فیس بک بلاگ لکھا تھا اور انہوں نے ٹوئٹ بھی کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jan 2019, 10:09 AM