بجٹ 2018: انتخابی بجٹ کی کوشش میں ارون جیٹلی کسی کا بھلا نہیں کر سکے...

وزیر مالیات ارون جیٹلی نے بجٹ تو پیش کر دیا اور اب اس پر لوگوں کے منفی رد عمل آنے کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ حالانکہ کسانوں سے متعلق کچھ بہتر منصوبے ہیں لیکن اس پر بھی شبہات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

گرافکس قومی آواز/ابیرا
گرافکس قومی آواز/ابیرا
user

قومی آوازبیورو

وزیر مالیات ارون جیٹلی نے مودی حکومت کا آخری مکمل بجٹ پیش کر دیا ہے۔ بجٹ سے متعلق الگ الگ سیاسی پارٹیوں اور لوگوں کی رائے بھی الگ الگ ہے۔ زیادہ تر لوگ اس بجٹ سے ناخوش ہی نظر آ رہے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کا یہ بجٹ ’انتخابی بجٹ‘ معلوم پڑتا ہے۔ بجٹ میں حکومت نے متوسط طبقہ کے لیے کوئی بڑا اعلان نہیں کیا۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے اس بجٹ کے بعد کہا کہ کسانوں کے ایشو پر حکومت نے صرف زبانی جمع خرچ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بجٹ میں حکومت نے کسانوں سے متعلق صرف وعدے کیے ہیں اور کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کا اشارہ نہیں دیا ہے۔

سوراج انڈیا کے قومی صدر یوگیندر یادو نے ٹوئٹ کرتے ہوئے ممبران پارلیمنٹ کی تنخواہ بڑھائے جانے اور کسانوں کا بجٹ میں دھیان نہیں رکھنے پر سوال کھڑے کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وزیر مالیات ارون جیٹلی نے کسانوں کے ایشو پر گول مول باتیں کی ہیں۔ یوگیندر یادو کا یہ بھی کہنا ہے کہ مودی حکومت نے کسانوں کے ساتھ دھوکہ کیا ہے۔

بجٹ کے بعد وزیر اعظم منموہن سنگھ نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ انتخابات کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ بجٹ پیش کیا گیا ہے۔ لیکن اس میں جو سرکاری خزانے کی تفصیلات پیش کی گئی ہیں اس میں خامیاں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انھیں اس بات کی فکر ہے کہ حکومت نے جو اعلانات کیے ہیں اس کے لیے پیسہ کہاں سے آئے گا۔

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ

سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے بھی بجٹ پیش ہونے کے بعد اپنی رائے ظاہر کی۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں کسانوں اور دیہی عوام سے متعلق جو اعلانات کیے گئے ہیں وہ ناکافی ہیں کیونکہ کسانوں اور دیہی عوام کے مسائل بہت زیادہ اور بڑے ہیں۔

بجٹ پر ناراضگی ظاہر کرنے والے لیڈران کے بیچ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اس بجٹ کی تعریف کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 10 کروڑ غریب خاندان کو فائدہ پہنچانے کے لیے قومی صحت تحفظ منصوبہ کا اعلان کرنا حکومت کا ایک اچھا قدم ہے۔

پرنجوئے گوہا نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر بجٹ سے متعلق کہا کہ ’’ارون جیٹلی کے پہلے گھنٹے کی تقریر نے اس بات کا اشارہ دیا کہ مودی حکومت آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے تیار ہو گئی ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر سنجے جھا نے تو اس بجٹ کو مودی حکومت کا آخری بجٹ ہی قرار دے دیا اور اشارہ دیا کہ دوبارہ بی جے پی برسراقتدار نہیں آنے والی۔

مودی حکومت کے بجٹ پر کانگریس کے ترجمان رندیپ سرجے والا نے بھی اپنا اظہارِ خیال ٹوئٹر پر پیش کیا۔ انھوں نے لکھا ’’نہ سوچ، نہ راستہ، نہ ویژن، نہ کارگزاری۔ ہمیشہ باتوں سے کام، لیکن کام کی بات نہیں۔ سہی کہا، نام بڑے اور دَرشن چھوٹے۔‘‘

کانگریس کے سینئر لیڈر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ بجٹ لوگوں کی امیدوں کو پورا کرنے والا نہیں ہے۔ اس میں عوام کے لیے کچھ بھی اچھا نہیں ہے۔ یہ ایسا بجٹ ہے جس سے سماج کے کسی بھی طبقہ کی امیدیں پوری نہیں ہو سکتیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔