اب ڈیجیٹل مارکیٹ میں جگمگائیں گے بہار کے جغرافیائی شناخت یافتہ آم، لیچی، چاول اور پان

بہار کی چار چار جی آئی مصنوعات، زردالو آم، شاہی لیچی، کترنی چاول اور مگہی پان کو ای-نام پلیٹ فارم پر شامل کیا گیا، جس سے کسانوں کو بہتر قیمت اور قومی بازار تک رسائی ملے گی

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پٹنہ: بہار کے کسانوں کے لیے خوشخبری ہے کہ ریاست کی 4 منفرد جغرافیائی شناخت (جی آئی) حاصل کرنے والے زرعی مصنوعات کو اب قومی ڈیجیٹل مارکیٹ 'ای-نام' پلیٹ فارم پر شامل کر لیا گیا ہے۔ ان میں زردالو آم، شاہی لیچی، کترنی چاول اور مگہی پان شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس اقدام کا مقصد کسانوں کو بہتر قیمت دلانا، شفاف تجارتی نظام فراہم کرنا اور قومی سطح پر ان مصنوعات کی رسائی کو بڑھانا ہے۔

رپورٹ کے مطابق، یہ قدم بہار زرعی یونیورسٹی، سبور کی کوششوں کا نتیجہ ہے، جس نے ان مصنوعات کے معیار، تحفظ اور برانڈنگ پر سائنسی بنیادوں پر مسلسل کام کیا۔ وزیر زراعت و کسان بہبود، شیو راج سنگھ چوہان نے حال ہی میں 7 نئی زرعی مصنوعات کو ای-نام میں شامل کرنے کی منظوری دی، جن میں بہار کے یہ 4 نمایاں جی آئی مصنوعات بھی شامل ہیں۔

بہار زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ڈی آر سنگھ نے اس فیصلے کو کسانوں کی خود کفالت کی جانب ایک انقلابی قدم قرار دیا۔ ان کے مطابق، ’’ای-نام پر بہار کی ان جی آئی مصنوعات کی موجودگی نہ صرف ان کی برانڈ ویلیو میں اضافہ کرے گی بلکہ ریاستی کسانوں کو قومی منڈی میں بہتر قیمتیں حاصل ہوں گی۔ یہ بہار کو زرعی جدت اور برانڈنگ کے قومی مرکز کے طور پر ابھارے گا۔‘‘


تحقیقات و ترقی کے ڈائریکٹر، ڈاکٹر انیل کمار سنگھ نے بتایا کہ یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیموں نے کترنی چاول، زردالو آم اور مگہی پان کی پیداواری تکنیک، سرٹیفکیشن اور پریکٹس پیکیج پر وسیع تحقیق کی ہے۔ ان کے مطابق، ’’ای-نام میں ان مصنوعات کی شمولیت تحقیق سے مارکیٹنگ تک کے سفر کو ظاہر کرتی ہے، جس سے کسانوں کی آمدنی میں براہ راست اضافہ ممکن ہوگا۔‘‘

جہاں تک ان مصنوعات کی جغرافیائی پہچان کا تعلق ہے، کترنی چاول بنیادی طور پر بھاگلپور، بانکا اور مونگیر میں پیدا ہوتا ہے۔ یہ چاول اپنی خوشبو، غذائیت اور ہضم میں آسانی کی وجہ سے مشہور ہے۔ زردالو آم کی پیداوار بھی بھاگلپور میں ہوتی ہے اور یہ اپنی مخصوص خوشبو اور ذائقے کی وجہ سے مشہور ہے۔

شاہی لیچی، جو مظفر پور کی پہچان ہے، ہندوستان کی پہلی جی آئی ٹیگ لیچی ہے، جس کی بین الاقوامی برآمد میں بھی مانگ ہے۔ مگہی پان، جو نالندہ، نوادہ اور گیا میں پیدا ہوتا ہے، اپنی نرمی، کم ریشہ داری اور ثقافتی اہمیت کی وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتا ہے۔

ماہرین کا ماننا ہے کہ ای-نام پر ان مصنوعات کی موجودگی نہ صرف کسانوں کو ان کے پیداوار کا منصفانہ دام دلانے میں مدد دے گی، بلکہ بہار کو زرعی شناخت کے عالمی نقشے پر بھی نمایاں کرے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔