پے ٹی ایم نےاخراجات کو کم کرنے کے نام پر 1000 سے زیادہ ملازمین کو فارغ کیا

پچھلے دو سالوں کے مقابلے میں برطرفی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، کیونکہ 2021 میں ان کمپنیوں سے صرف 4,080 افراد کو فارغ کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پے ٹی ایم یعنیPaytm  کی پیرنٹ کمپنی ’ون 97 کمیونیکیشنز‘ نے مبینہ طور پر 1000 سے زیادہ ملازمین کو فارغ کر دیا ہے، جو کہ ادائیگیوں کے پلیٹ فارم فرم میں سب سے بڑی برطرفی میں سے ایک ہے۔

اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، 2023 میں چھٹنیوں کا سلسلہ جاری رہنے کے بعد، پے ٹی ایم  کی پیرنٹ کمپنی’ون 97 کمیونیکیشنز‘ نے مختلف محکموں میں 1,000 سے زیادہ ملازمین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کمپنی کے اخراجات کو کم کیا جا سکے۔


اکنامک ٹائمس کے مطابق پے ٹی ایم مختلف کاروباروں کو دوبارہ ترتیب دینے کے عمل میں ہے اور اس طرح، اخراجات کو کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آنے والے مہینوں میں پوری کمپنی میں مزید برطرفی ہو سکتی ہے۔ یہ سب کچھ پچھلے چند مہینوں میں ہوا ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ پے ٹی ایم پر پوری ورک فورس کا 10 فیصد سے زیادہ اس سے متاثر ہوگا۔ یہ اقدام یو پی آئی پلیٹ فارم کے چھوٹے ٹکٹ والے صارفین کے قرضے کی واپسی اور اس کے "اب خریدیں بعد میں ادائیگی کریں" کے قرض دینے والے حصے پر بھی آیا ہے۔


ملازمتوں میں 1000 سے زیادہ کٹوتیوں کے بعد، پے ٹی ایم میں چھٹنی ہندوستان میں ایک نئے دور کی ٹیک فرم میں سب سے بڑی چھٹنیوں میں سے ایک بن گئی ہے۔ اسٹارٹ اپ کمپنیاں اس سال ہندوستان بھر میں چھٹنیوں  میں سرفہرست رہی ہیں، فنڈنگ کی کمی اور کمپنی کی اقتصادی تنظیم نو کے درمیان ہزاروں ملازمتوں میں کمی کر دی گئی۔

صرف پے ٹی ایم ہی نہیں، بلکہ نئے ٹیک اسٹارٹ اپس نے اس سال ملک بھر میں ملازمتوں میں سب سے زیادہ کٹوتی کی ہے۔ لانگ ہاؤس کنسلٹنگ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ نئی کمپنیوں نے اس سال لگ بھگ 28,000 افراد کو نوکریوں سے نکالا۔


پچھلے دو سالوں کے مقابلے میں برطرفی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، کیونکہ 2021 میں ان کمپنیوں سے صرف 4,080 افراد کو فارغ کیا گیا تھا، اور 20,000 افراد کو 2022 میں فارغ کیا گیا تھا۔ 28,000 لوگوں میں سے زیادہ تر کو صرف چھ ماہ کے عرصے میں فارغ کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔