بینک نہ ہی قرض دینے میں احتیاط کر رہی، نہ ہی رقم حصولی میں جوکھم کا خیال رکھ رہی، ایک رپورٹ میں دعویٰ

رپورٹ کے مطابق بینکنگ نظام میں نقدی کی کمی کے اہم اسباب میں سے ایک آر بی آئی کا مہنگائی کو قابو میں لانے کے لیے بینکوں سے اضافی فنڈ کو واپس لینا ہے۔

ریزرو بینک آف انڈیا، تصویر آئی اے این ایس
ریزرو بینک آف انڈیا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں بینک کی حالت اس وقت بہت اچھی نہیں ہے۔ بینکوں میں نقدی کی لگاتار کمی ہو رہی ہے اور اس کے باوجود قرض دینے کی ہوڑ بھی بینکوں کے درمیان دکھائی دے رہی ہے۔ اس درمیان ایک رپورٹ میں متنبہ کیا گیا ہے کہ بینکوں کے ذریعہ ملکیت جمع کرنے اور دینداری دونوں سطحوں پر جوکھم سے دفاع کے لیے مناسب طریقے اختیار نہیں کیے جا رہے۔ رپورٹ کے مطابق بینکنگ نظام میں نقدی کی کمی کے اہم اسباب میں سے ایک آر بی آئی کا مہنگائی کو قابو میں لانے کے لیے بینکوں سے اضافی فنڈ کو واپس لینا ہے۔ خوردہ مہنگائی گزشتہ 10 ماہ سے ریزرو بینک کی اطمینان بخش حد سے اوپر بنی ہوئی ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے آر بی آئی مہنگائی کو قابو میں لانے کے لیے اہم پالیسی پر مبنی ریپو ریٹ میں گزشتہ 6 ماہ میں 1.90 فیصد کا اضافہ کر چکا ہے۔

واضح رہے کہ آر بی آئی کو خوردہ مہنگائی 2 فیصد پلس-مائنس کے ساتھ 4 فیصد پر رکھنے کی ذمہ داری ملی ہوئی ہے۔ بینکوں میں خالص طور سے اپریل 2022 میں اوسطاً 8.3 لاکھ کروڑ روپے کی نقدی ڈالی گئی۔ یہ اب تقریباً ایک تہائی کم ہو کر 3 لاکھ کروڑ روپے پر آ گئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت نے دیوالی کے ہفتہ میں اپنی بقیہ نقد کا ایک بڑا حصہ خرچ کیا ہے اور اس کے نتیجہ کار خالص ایل اے ایف (نقدی ایڈجسٹمنٹ سہولت) میں بہتری ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر کے بونس ادائیگی سے بھی مدد ملی۔


دراصل ایل اے ایف مانیٹری پالیسی میں استعمال کی جانے والی ایک ترکیب ہے۔ اس کے ذریعہ آر بی آئی معیشت میں نقدی مینجمنٹ کے لیے ریپو ریٹ اور ریورس ریپو ریٹ کا استعمال کرتا ہے۔ ایس بی آئی گروپ کے چیف معاشی مشیر سومیہ کانتی گھوش نے ایک رپورٹ میں کہا کہ بینکوں میں ایک طرف شرح سود بڑھی ہے، دوسری طرف نقدی کو بہت سوچ کر کم کیا گیا ہے۔ لیکن ایک چیز اب بھی نہیں بدلی ہے، اور وہ ہے قرض کو لے کر جوکھم کا مناسب مینجمنٹ۔ سومیہ کانتی گھوش کا کہنا ہے کہ ایک طرف قرض کی طلب ایک دہائی کی اعلیٰ سطح پر ہے، جب کہ نقدی کی حالت قابل ذکر طور پر کم ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھلے ہی بینک نظام میں خالص ایل اے ایف گھاٹا دیکھا جا رہا ہے، لیکن بازار ذرائع کا کہنا ہے کہ اصل فنڈ کی لاگت کے اوپر قرض کو لے کر جو جوکھم ہے، اس کا پورا دھیان نہیں رکھا گیا ہے۔ مثلاً ایک سال سے کم مدت کی ایکٹیو پونجی قرض 6 فیصد سے کم شرح پر دیا جا رہا ہے، اور یہ ایک مہینے و تین مہینے کے ٹریزری بل کی شرح سے جڑا ہے، جب کہ 10 اور 15 سال کے قرض کی لاگت 7 فیصد سے کم ہے۔

رپورٹ کے مطابق بینکوں میں اصل فنڈ جمع کرنے کی اوسط لاگت تقریباً 6.2 فیصد ہے، جب کہ ریورس ریپو ریٹ 5.65 فیصد ہے۔ ایسے میں حیرانی کی بات نہیں کہ بینک حال میں جمع رقم کو بڑھانے کے لیے شرح سود بڑھانے کی ہوڑ میں ہے۔ چنندہ میچیورٹی مدت کی جمع رقم پر شرح سود 7.75 فیصد تک کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بینک اب 390 دنوں کے جمع سرٹیفکیٹ (سی ڈی) 7.97 فیصد کی شرح پر جمع کر رہے ہیں، جب کہ کچھ بینک 92 دنوں کے لیے سی ڈی 7.15 فیصد پر جمع کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مثبت بات یہ ہے کہ فنڈ جمع کرنے اور قرض دینے کو لے کر جو ہوڑ مچی ہوئی ہے، وہ ’اے اے اے‘ درجہ والے قرضداروں تک محدود ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔