مودی کے ’اسٹارٹ اَپ انڈیا‘ منصوبے کی بھی کھلی قلعی، 82 فیصد صنعتیں فائدے سے محروم

ایک سروے رپورٹ نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ ملک کے تقریباً 82 فیصد اسٹارٹ اَپ کو اب تک مرکزی حکومت کے ’اسٹارٹ اَپ انڈیا‘ منصوبہ کے تحت کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

مودی حکومت کے تمام منصوبوں کی طرح ’اسٹارٹ اَپ انڈیا‘ منصوبہ بھی ڈھکوسلا ہی ثابت ہوا ہے۔ ایک سروے میں سامنے آیا ہے کہ اس منصوبہ سے 82 فیصد اسٹارٹ اَپ یعنی ایس ایم ای کو کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ لوکل سرکلس کے سالانہ اسٹارٹ اَپ سروے 2019 میں کہا گیا ہے کہ ’’صرف 18 فیصد اسٹارٹ اَپس اور ایس ایم ایز (چھوٹی اور درمیانی صنعت) نے اسٹارٹ اَپ انڈیا مہم سے کوئی فائدہ حاصل ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زور و شور سے تشہیر کیے جا رہے اس منصوبہ سے 82 فیصد اسٹارٹ اَپس کو کوئی فائدہ نہیں مل رہا۔‘‘

لوکل سرکل ایک کمیونٹی لوکل میڈیا پلیٹ فارم ہے جس نے ملک کے 15000 اسٹارٹ اَپس، ایس ایم ایز اور انٹرپرینیورس کا سروے کیا۔ اسٹارٹ اَپ انڈیا منصوبہ کو سال 2016 کے جنوری میں لانچ کیا گیا تھا جس کا مقصد ملک کے اسٹارٹ اَپس کو انکوویشن، فنڈ اور ٹیکس رعایت دینے سمیت دیگر فائدے پہنچا کر مدد کرنا تھا۔

سروے میں اسٹارٹ اَپ پر لگنے والے ’اینجیل ٹیکس‘ ایشو پر بھی بحث کی گئی جس میں 32 فیصد اسٹارٹ اَپس نے بتایا کہ سال 2018 میں اس سلسلے میں انھیں انکم ٹیکس سے کئی نوٹس ملے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’’اینجیل ٹیکس سے انٹرپرینیور کی مشکلیں بڑھی ہیں کیونکہ کئی ایس ایم ایز اور اسٹارٹ اَپس کو اس سلسلے میں انکم ٹیکس محکمہ نے نوٹس بھیجے۔‘‘ سروے میں سال 2019 سے متعلق 71 فیصد اسٹارٹ اَپ کے بانیوں نے کہا کہ وہ اپنے ادارے کو آگے بڑھائیں گے جب کہ 24 فیصد نے کہا کہ وہ اپنا اسٹارٹ اَپ بند کر دیں گے، جب کہ 5 فیصد نے کہا کہ وہ اپنا اسٹارٹ اَپ فروخت کر دیں گے۔

غور طلب ہے کہ 2017 میں دی آئی پی پی اور سڈبی کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق مالی سال 17-2016 کے دوران صرف 623.50 کروڑ روپے کا ہی فنڈ مل پایا تھا۔ سڈبی کی جانب سے سیبی رجسٹرڈ آلٹرنیٹو انویسٹمنٹ فنڈس کو 600 کروڑ روپے جاری کیے گئے تھے۔ وہیں سافٹ ویئر کی مشہور کمپنی آئی بی ایم کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ہندوستان میں فنڈ کی کمی کے سبب 90 فیصد سے زیادہ اسٹارٹ اَپ پہلے پانچ سالوں میں ہی بند ہو جاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Jan 2019, 10:09 AM