ایک اور بڑا بینک گھوٹالہ! 28 بینکوں سے 22 ہزار کروڑ روپے کی دھوکہ دہی، 8 افراد گرفتار

اے بی جی شپیارڈ نامی کمپنی نے جن 28 بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے ان میں ایس بی آئی، بینک آف بڑودا، بینک آف انڈیا، آئی ڈی بی آئی، پنجاب نیشنل بینک سمیت نجی بینک آئی سی آئی سی آئی بھی شامل ہیں

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: بینکنگ شعبہ میں ایک اور بڑے گھوٹالہ کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اے بی جی گروپ (اے بی جی شپیارڈ) نے 28 بینکوں کے ساتھ دھوکہ دہی کی ہے اور ان بینکوں کو تقریباً 22 ہزار کروڑ روپے کا چونا لگایا ہے۔ یہ گھوٹالہ اتنا بڑا ہے کہ بینک گھوٹالوں کے اب تک کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے ہیں۔

’اے بی پی نیوز‘ کے مطابق فی الحال سی بی آئی نے مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور جلد ہی تحقیقات میں دوسری ایجنسیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔ اس معاملہ میں تاحال 8 افراد گرفتار کئے جا چکے ہیں۔

سی بی آئی کے مطابق اس دھوکہ دہی میں جن 28 بینکوں کو زک پہنچائی گئی ہے ان میں ایس بی آئی، بینک آف بڑودا، بینک آف انڈیا، آئی ڈی بی آئی، پنجاب نیشنل بینک سمیت نجی بینک آئی سی آئی سی آئی بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ ایل آئی سی کو بھی چپت لگائی گئی ہے۔


اس گھوٹالہ کا انکشاف سب سے پہلے 25 اگست 2020 میں ہوا تھا جب ایس بی آئی کے ایک ڈپٹی جی ایم نے سی بی آئی کو تحریری شکایت پیش کی تھی۔ بینکوں سے دھوکہ دہی کرنے والی دو کمپنیاں ہیں، اے بی جی شپیارڈ اور اے بی جی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ، تاہم یہ دونون کمپنیاں ایک ہی گروپ سے وابستہ ہیں۔ سی بی آئی کے مطابق گجرات کے سورت سے تعلق رکھنے والا یہ گروپ پانی جے جہاز تیار کرتا ہے اور ان کی مرمت سے منسلک دوسرے کام بھی کرتا ہے۔

ایف آئی آر میں اے بی جی گروپ کے منیجنگ ڈائریکٹر آر کے اگروال، ایگزیکٹیو ڈائرکٹرس، دیگر ڈائرکٹرس اور کئی سرکاری افسران کے نام بھی درج کیے گئے ہیں۔ ان لوگوں کے خلاف سرکاری املاک پر قبضے جیسی سنگین دفعات (مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، انسداد بدعنوانی ایکٹ) کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ جن دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے ان میں الزام ثابت ہونے پر عمر قید تک کی سزا ہو سکتی ہے۔


گھوٹالہ کس طرح انجام دیا گیا؟

اے بی جی نے بینکوں سے لون اور کئی طرح کی کریڈٹ سہولیات حاصل کیں اور حاصل ہونے والی رقوم کو اپنی معاون کمپنیوں کے ذریعے بیرون ملک بھیجا گیا۔ بینکوں سے لئے گئے لون کی رقم سے بیرون ملک جائیداد اور شیئر خریدے گئے۔ اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے رقم کو ایک کمپنی سے دوسری کمپنیوں تک بھیجا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اے بی جی نے اپنے بنائے جہاز بیرون ملک فروخت بھی کئے لیکن بینکوں کے قرض کی کوئی ادائیگی نہیں کی۔

ایف آئی آر کے مطابق اے بی جی گروپ نے ایس بی آئی کو 2468 کروڑ روپے کی زک پہنچائی جبکہ ایل آئی سی کو 136 کروڑ کا چونا لگایا۔ بینکوں کے ساتھ مجموعی طور پر 22842 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی ہوئی اور چونا لگانے کا یہ سلسلہ 2012 سے 2017 کے دوران لگاتار جاری رہا۔

سی بی آئی نے اس معاملے میں مقدمہ درج کرنے کے بعد 13 مقامات پر چھاپے مارے ہیں اور اہم دستاویزات برآمد کئے۔ سی بی آئی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ معاملہ کی جانچ بینکوں کے اعلیٰ حکام تک پہنچ سکتی ہے۔ جیسے جیسے تحقیقات آگے بڑھیں گی کئی لیڈروں کے نام بھی سامنے آنے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 13 Feb 2022, 8:40 AM