ہندوستان میں ملازمین کی لگاتار ہو رہی چھنٹنی کے درمیان ’گوگل‘ نے ’پی ای آر ایم‘ سے متعلق سنایا اہم فیصلہ

گوگل نے غیر ملکی ملازمین کو ایک ای میل بھیجا ہے جس میں انھیں مطلع کیا گیا ہے کہ کمپنی نے ’پی ای آر ایم‘ کو روک دیا ہے، اس سے بیرون ملکی ملازمین کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>گوگل، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

گوگل، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

چھنٹنی کے درمیان ملازمین کے لیے مزید ایک بری خبر سامنے آئی ہے۔ اس خبر کا تعلق خصوصاً ہندوستان سے ہے۔ گوگل نے اپنے پروگرام الیکٹرانک ریویو مینجمنٹ (پی ای آر ایم) کو روک دیا ہے، جو ایمپلائر اسپانسرڈ گرین کارڈ حاصل کرنے میں اہم کردار نبھاتا ہے۔ گوگل نے بیرون ملکی ملازمین کو ای میل بھیجا ہے جس میں انھیں مطلع کیا گیا ہے کہ کمپنی پی ای آر ایم کی کسی بھی نئی فائلنگ کو روک رہا ہے۔ اس سے بیرون ملکی ملازمین کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔

ایک کمپنی ملازم کو موصول ای میل کے مطابق ’’یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ خبر آپ اور آپ کی فیملی میں سے کچھ کو کس طرح متاثر کر سکتا ہے، نئے پی ای آر ایم ایپلی کیشنز کو روکنے سے متعلق ہمیں جو مشکل فیصلہ لینا پڑا ہے، میں اس کے بارے میں آپ کو جلد از جلد اَپڈیٹ کرنا چاہتا تھے۔ یہ دیگر ویزا درخواستوں یا پروگراموں کو متاثر نہیں کرتا ہے۔‘‘


گوگل کے ایک ملازم نے ٹیم بلائنڈ پر ای میل پوسٹ کیا ہے جو سرٹیفائیڈ آئی ٹی ملازمین کے لیے ایک سوشل نیٹورکنگ سائٹ ہے۔ پی ای آر ایم درخواست گرین کارڈ (مستقل رہائش) عمل میں ایک اہم ترین پہلا قدم ہے۔ اس عمل میں ایمپلائر (ملازمت دینے والا) کو یہ ظاہر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ خاص کردار کے لیے کوئی اہل امریکی ملازم دستیاب نہیں ہے، جو آج کے لیبر مارکیٹ کو حمایت دینے کے لیے ہمارے لیے ایک مشکل حالت رہی ہے۔

گوگل ای میل کے مطابق کئی ٹیک کمپنیوں نے اپنے ملازمین کی تعداد میں تخفیف (تقرری پر روک/چھنٹنی) کے اعلان کے ساتھ یہ بھی بتایا ہے کہ ملازمت کی تلاش کرنے والے لوگوں میں اضافہ ہوا ہے۔ حالانکہ گوگل نے کہا ہے کہ وہ پہلے سے جمع کردہ پی ای آر ایم ایپلی کیشنز کی حمایت کرنا جاری رکھے گا۔ موجودہ پی ای آر ایم ایکٹ 2005 سے نافذ ہے۔ واضح رہے کہ پی ای آر ایم ایک خاص وقت پر ایک خاص جگہ میں ایک خاص ملازمت کی حالت کے لیے لیبر ڈیپارٹمنٹ (ڈی او ایل) سے سرٹیفکیشن حاصل کرنے کے لیے ایک درخواست ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔