’دس بینکوں کو ضم کرنے کا اعلان غلط‘، بینکنگ ایسوسی ایشن کا احتجاج

وینکٹ چلم نے کہا کہ حکومت ان بینکس کو ضم کرنا قرار دے سکتی ہے تاہم دراصل یہ 6 بینکس کا بے رحمی سے قتل ہے کیونکہ ان بینکوں کے انضمام کے بعد یہ 6 بینکس بینکنگ پس منظر سے غائب ہوجائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: دس عوامی شعبہ کے بینکس کو چار بینکوں میں ضم کرنے مرکزی وزیر فائنانس نرملا سیتارامن کی جانب سے کیے گئے بڑے اعلان کو آل انڈیا بینک ایمپلائز ایسوسی ایشن (اے آئی بی ای اے) نے غلط، گمراہ کن اور بے موقع قرار دیا ہے۔

ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری سی ایچ وینکٹ چلم نے یو این آئی کو بتایا کہ دس عوامی شعبوں کے بینکس کنارا بینک، یونین بینک آف انڈیا، یونائیٹیڈ بینک آف انڈیا، الہ آباد بینک، سنڈیکیٹ بینک، کارپوریشن بینک، اورینٹل بینک آف کامرس اور آندھرا بینکس کو ضم کرنے کے فیصلہ پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ان بینکس کو ضم کرنا قرار دے سکتی ہے تاہم دراصل یہ 6 بینکس کا بے رحمی سے قتل ہے کیونکہ ان بینکوں کے انضمام کے بعد یہ 6 بینکس بینکنگ پس منظر سے غائب ہوجائیں گے۔


ان 6 بینکس کو بند کرنے کی تجویز کی مخالفت اے آئی ای بی اے کے بینر تلے کرنے کی بینک ملازمین سے اپیل کرتے ہوئے یونین کے سرکردہ لیڈر نے کہا کہ ہم جلد ہی احتجاج اور ہڑتال شروع کریں گے۔ اسی دوران وینکٹ چلم نے اپنے ریلیز میں کہا کہ بینکس کو 1969 میں قومی بنایا گیا تھا اور یہ قدم معیشت کی وسیع بنیاد اور اس کی ترقی کے لئے اٹھایا گیا تھا۔ گزشتہ 50 برسوں میں ان بینکس نے مستحکم معیشت میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تقریباً 8000 برانچس آج بڑھ کر 90,000 برانچس بن گئی ہیں جن میں تقریباً 40,000 برانچس دیہی اور نیم دیہی علاقہ میں ہیں جن کو قبل ازیں نظر انداز کیا گیا تھا۔

حکومت ہند اور ریزرو بینک کی جانب سے ملک کی بنیادی ضروریات کے لئے اہم مانے جانے والے شعبہ کے نتیجہ میں ہماری معیشت بہتر ہوئی جس کے سبب سبز انقلاب، سفید انقلاب، صنتعی ترقی، ملازمتوں کے مواقع، دیہی ترقی وغیرہ ممکن ہو پائے۔ انہوں نے کہا کہ 2008 میں پوری دنیا مالی بحران اور بینکنگ سونامی کا شکار ہوگئی تھی تاہم ہمارے عوامی شعبہ کے بینکس کے سبب ہندوستانی بینکنگ نظام محفوظ رہا۔


اے آئی بی ای اے کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ حکومت سب کے لئے خوشحالی کی بات کرتی ہے تاہم 6 بینکس کو بند کرتے ہوئے بینکنگ نظام کی 6 اصل شریانوں کو کاٹا جارہا ہے۔

متاثرہ بینکس الہ آباد بینک، آندھرا بینک، کارپوریشن بینک، سنڈیکیٹ بینک، یونائیٹیڈ بینک آف انڈیا اور اورینٹل بینک آف کامرس کافی بہتر بینکس ہیں اور ان بینکس نے بڑے پیمانہ پر اپنے متعلقہ حدود میں معاشی ترقی میں فراہم کی ہے۔ اچانک ان بینکس کو بند کرنے کا فیصلہ نامناسب اور غیر ضروری ہے۔ ملک شدید مالی سست روی اور مندی کا سامنا کر رہا ہے۔


بینکس اپنے بھاری وسائل کے ذریعہ معیشت کے احیا میں فیصلہ کن رول ادا کرسکتے ہیں۔ درحقیت گزشتہ ہفتہ وزیر فائنانس نے معیشت کو بہتر بنانے کی اہم ذمہ داری بینکس کو دی تھی۔ بینکس کو ضم کرنے یا بند کرنے کے فیصلہ سے اس کام پر منفی اثر پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ بینکس، ناقابل وصول قرض کی وجہ سے خود کئی مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2019, 5:10 PM