بینک لون فراڈ کیس: انل امبانی 17 ہزار کروڑ کی مبینہ مالی دھوکہ دہی پر آج ای ڈی کے سامنے پیش ہوں گے
انل امبانی 17000 کروڑ کے بینک لون فراڈ کیس میں آج ای ڈی کے سامنے پیش ہوں گے۔ ان پر فیک گارنٹی، شیل کمپنیوں کے ذریعے فنڈ ٹرانسفر اور لون میں بے ضابطگیوں کے الزامات ہیں

معروف صنعتکار انل امبانی کو آج صبح 11 بجے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے سامنے پیش ہونا ہے۔ یہ کارروائی 17000 کروڑ روپے کے بینک لون فراڈ سے متعلق ایک بڑے کیس کا حصہ ہے، جس میں انل امبانی کی کئی کمپنیوں پر جعلی بینک گارنٹی، شیل کمپنیوں کے ذریعے فنڈز کی منتقلی اور قرض کی غیرقانونی منظوری جیسے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
اس سے قبل ای ڈی نے اس معاملے میں 35 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے تھے، جن میں تقریباً 50 کمپنیاں اور 25 سے زائد افراد شامل تھے۔ تین دن تک جاری رہنے والی اس کارروائی میں بڑی تعداد میں دستاویزات اور ڈیجیٹل شواہد بھی ضبط کیے گئے۔
تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ 2017 سے 2019 کے درمیان یس بینک سے انل امبانی گروپ کی کمپنیوں کو تقریباً 3000 کروڑ روپے کے قرض دیے گئے۔ الزام ہے کہ قرض کی منظوری سے پہلے ہی بعض کمپنیوں کو رقم بھیج دی گئی تھی یعنی مالی دھوکہ دہی کی منصوبہ بندی پہلے ہی کر لی گئی تھی۔
کئی معاملات میں قرض کی درخواست کے دن ہی منظوری اور رقم کی ادائیگی بھی کر دی گئی۔ بعض کیسز میں تو منظوری سے قبل ہی رقم ٹرانسفر کر دی گئی تھی۔
ای ڈی کی جانچ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ رقم شیل کمپنیوں اور گروپ کی دیگر کمپنیوں کو منتقل کی گئی۔ ان کمپنیوں کے پتے، ڈائریکٹرز اور کاغذات میں سنگین تضادات پائے گئے۔ اس کے علاوہ جعلی بینک گارنٹیوں کا بھی استعمال کیا گیا۔ اوڈیشہ کی ایک کمپنی بسواس ٹریڈلنک پرائیویٹ لمیٹڈ نے انل امبانی کی تین کمپنیوں کو 68 کروڑ روپے سے زائد کی فرضی بینک گارنٹی دی تھی۔ اس کمپنی کے ڈائریکٹر پارتھ سارتھی بسوال کو ای ڈی پہلے ہی گرفتار کر چکی ہے۔
انل امبانی کے خلاف ایک اور بڑا معاملہ ان کی کمپنی ریلائنس کمیونیکیشنز سے جڑا ہے، جس پر 14,000 کروڑ روپے سے زائد کے بینک فراڈ کا الزام ہے۔ اس کمپنی کو اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے فراڈ کی کیٹیگری میں ڈال دیا ہے اور سی بی آئی میں مقدمہ درج کرانے کی تیاریاں جاری ہیں۔
ملک چھوڑنے سے روکنے کے لیے ای ڈی نے انل امبانی کے خلاف لک آؤٹ سرکولر بھی جاری کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ان کی کمپنیوں کے بیرون ملک بینک اکاؤنٹس اور جائیدادوں کی بھی جانچ شروع ہو چکی ہے۔
اس کے علاوہ ای ڈی نے گروپ کے 6 اعلیٰ افسران کو بھی پوچھ گچھ کے لیے سمن جاری کیے ہیں اور 35 بینکوں سے جواب طلب کیا گیا ہے کہ جب قرض این پی اے میں تبدیل ہوا تو بروقت اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔ یہ معاملہ ملک کے بڑے مالیاتی گھوٹالوں میں سے ایک بن چکا ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں مزید گرفتاریاں اور انکشافات متوقع ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔