منی لانڈرنگ کیس: انل امبانی سے دہلی میں 10 گھنٹے پوچھ گچھ، بیان کی ویڈیوگرافی، دوبارہ طلبی کا امکان

ای ڈی نے انل امبانی سے دہلی میں منی لانڈرنگ کیس میں 10 گھنٹے پوچھ گچھ کی۔ بیان ویڈیو میں ریکارڈ ہوا۔ ذرائع کے مطابق جواب تسلی بخش نہ ہونے پر دوبارہ طلب کیا جا سکتا ہے

<div class="paragraphs"><p>انل امبانی / Getty Images</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: معروف صنعتکار انل امبانی سے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے منگل کے روز نئی دہلی میں واقع اپنے ہیڈکوارٹر میں منی لانڈرنگ کیس کے سلسلے میں تقریباً 10 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی۔ یہ پوچھ گچھ بینک قرض کے مبینہ غلط استعمال اور فرضی کمپنیوں میں رقم کی منتقلی کے الزامات کے تحت کی گئی۔

ذرائع کے مطابق انل امبانی صبح 10:50 بجے ای ڈی دفتر پہنچے اور رات تقریباً 9 بجے وہاں سے باہر نکلے۔ ان سے پوچھ گچھ کے دوران کوئی وکیل موجود نہیں تھا اور ان کا بیان ویڈیو ریکارڈ کیا گیا، جو کہ منی لانڈرنگ ایکٹ (پی ایم ایل اے) کے تحت عدالت میں قابل قبول ثبوت مانا جاتا ہے۔

ای ڈی کے افسران نے ان سے پوچھا کہ آیا قرض کی رقم فرضی کمپنیوں میں منتقل ہوئی؟ کیا کسی سیاسی جماعت کو فنڈ دیا گیا؟ اور کیا کسی افسر کو رشوت دی گئی؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ انل امبانی نے تمام الزامات سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی کمپنیوں نے ہمیشہ مالیاتی ریگولیٹرز کو وقت پر مکمل معلومات فراہم کی ہیں۔

تاہم، ای ڈی ذرائع کے مطابق انل امبانی کے جوابات تسلی بخش نہیں رہے اور امکان ہے کہ انہیں دوبارہ پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا جائے گا۔ یہ پیشی 24 جولائی کو ان کے کاروباری گروپ کی 50 کمپنیوں اور 25 افراد سے منسلک 35 مقامات پر ای ڈی کی جانب سے کی گئی چھاپہ ماری کے بعد عمل میں آئی۔


ای ڈی کی یہ کارروائی ریلاينس انفرااسٹرکچر سمیت انل امبانی کی کئی کمپنیوں پر 2017 سے 2019 کے درمیان یس بینک سے حاصل کیے گئے تقریباً 3000 کروڑ روپے کے قرض کے مبینہ غلط استعمال سے متعلق ہے۔ ایجنسی کو شک ہے کہ قرض کی منظوری سے قبل ہی یس بینک کے پروموٹرز نے اپنی ہی کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا۔

مزید یہ کہ، ای ڈی کچھ غیر ظاہر شدہ غیر ملکی بینک کھاتوں اور آر کام کے ذریعے کینرا بینک کے 1050 کروڑ روپے کے قرض میں ممکنہ دھوکہ دہی کی بھی جانچ کر رہی ہے۔ ریلاينس میوچوئل فنڈ کے ذریعے اے ٹی-1 بانڈ میں 2850 کروڑ کی سرمایہ کاری کو بھی ایجنسی مشکوک سمجھتی ہے۔

ادھر، ریلاينس گروپ کے ترجمان نے کسی بھی قسم کی بدعنوانی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس 10 ہزار کروڑ روپے کے فراڈ کی بات کی جا رہی ہے، وہ پرانا اور بے بنیاد الزام ہے، جبکہ کمپنی کا حقیقی واجب الادا قرض صرف 6500 کروڑ کے قریب ہے۔

ذرائع نے یہ بھی تصدیق کی ہے کہ انل امبانی کے خلاف لُک آؤٹ سرکولر جاری کیا جا چکا ہے، جس کے بعد وہ عدالت کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر نہیں جا سکتے۔ اس پورے معاملے کی تفتیش پی ایم ایل اے کے تحت کی جا رہی ہے اور مزید گرفتاریاں یا طلبیاں خارج از امکان نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔