ایئر انڈیا نے 180 سے زیادہ ملازمین کو فارغ کیا

اس برطرفی کی ایئر انڈیا کی طرف سے دی گئی وجہ کی بنیاد پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ ایئر لائن پوری طرح سے تنظیم نو کے کے تحت یہ عمل کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

ٹاٹا گروپ کی ایئر لائن ایئر انڈیا نے اپنے ملازمین کو جھٹکا دیا ہے۔ ایئرلائن نے گزشتہ چند ہفتوں میں 180 سے زیادہ نان فلائنگ ملازمین کو برطرف کیا ہے۔ نیو ز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق، چھٹنی کے اس عمل میں شامل تمام عملہ کمپنی کی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ اسکیم (وی آر ایس) سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں تھے اور نہ ہی وہ دوبارہ ہنر مندی کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکے تھے۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی سے موصول ہونے والی خبر کے مطابق، ایئر انڈیا کے ترجمان نے کہا ہے کہ نان فلائنگ  اسٹاف  میں کام کرنے والے ملازمین کو ادارے کی ضروریات اور ان کی انفرادی میرٹ کی بنیاد پر ایئر لائن میں ایڈجسٹ کیا جا رہا ہے۔ پچھلے 18 مہینوں کے دوران تمام ملازمین کی مناسبیت کا جائزہ لینے کے لیے ایک جامع عمل کی پیروی کی گئی ہے۔ اس مرحلے کے دوران، ملازمین کو رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی متعدد اسکیمیں اور ری اسکلنگ کے مواقع بھی فراہم کیے گئے ہیں۔


ایئر انڈیا کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ایک فیصد ملازمین جو وی آر ایس یا دوبارہ ہنر مندی کے مواقع کو استعمال کرنے کے اہل نہیں پائے گئے تھے انہیں الگ کرنا پڑا۔ اگرچہ ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے ملازمین کو فارغ کیا گیا ہے لیکن پی ٹی آئی نے بتایا کہ 180 سے کچھ زیادہ ملازمین تھے۔

کمپنی نے کہا کہ وہ تمام معاہدے کی ذمہ داریوں کا احترام کر رہی ہے اور جنوری 2022 میں ٹاٹا گروپ کے ایئر انڈیا کو حاصل کرنے کے بعد وی آر ایس کے دو راؤنڈ پیش کیے گئے تھے۔ جنوری 2022 میں ٹاٹا کے ایئر انڈیا  کو لینے  کے بعد سے، ایئر لائن کے کاروباری ماڈل کو سنبھالنے کی کوششیں کی جا رہی ہے اور تنظیمی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے مصنوعی ذہانت کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔


ایئر انڈیا کا مارکیٹ شیئر فروری میں 12.2 فیصد سے بڑھ کر 12.8 فیصد ہو گیا، جب کہ انڈی گوکا مارکیٹ شیئر جنوری میں 60.2 فیصد سے کم ہو کر 60.1 فیصد ہو گیا۔ گھریلو سفر میں انڈیگو کا بازار میں سب سے زیادہ حصہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔