سی این جی اور پی این جی کے داموں میں دہلی کے بعد یوپی میں بھی اضافہ

نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور غازی آباد کے بعد یوپی کے مزید 4 شہروں میں سی این جی اور پی این جی کے دام بڑھ گئے ہیں، اندرا پرستھا گیس لمیٹڈ نے کل ہی دہلی-این سی آر میں سی این جی کے داموں میں اضافہ کیا تھا

سی این جی /  آئی اے این ایس
سی این جی / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: دہلی کے بعد اب یوپی میں بھی سی این جی اور پی این جی کے داموں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ سی این جی اور پی این جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ریاست کے تقریباً 1.6 لاکھ صارفین کو جھٹکا لگا ہے۔ اس سے پہلے ہفتہ کو نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور غازی آباد میں اضافہ ہوا تھا۔ اب اس کے بعد ریاست کے ایودھیا، اناؤ، لکھنؤ اور آگرہ میں داموں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

اندرا پرستھا گیس لمیٹڈ نے ہفتہ کو دہلی-این سی آر میں سی این جی کے داموں میں اضافہ کیا تھا۔ جس کے بعد اب دہلی میں سی این جی کی قیمت 79.56 روپے فی کلوگرام ہے۔ نوئیڈا، گریٹر نوئیڈا اور غازی آباد میں سی این جی کی قیمت 82.12 روپے فی کلوگرام ہو گئی ہے۔ جبکہ گڑگاؤں میں سی این جی 87.89 روپے فی کلو میں دستیاب ہے۔ اس کے علاوہ لکھنؤ، آگرہ اور اناؤ میں سی این جی کی قیمت میں اضافے کے بعد یہ 98.96 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ایودھیا میں قیمت بڑھانے کے بعد سی این جی کی قیمت 99.85 روپے فی کلو ہے۔


پی این جی کی بات کریں تو ریاست میں اس کے صارفین کو بھی دھچکا لگا ہے۔ پی این جی کے داموں میں اضافے کے بعد لکھنؤ اور آگرہ میں اس کی قیمت 60.43 فی معیاری کیوبک میٹر ہو گئی ہے۔ رواں مالی سال میں اپریل کے بعد سی این جی کے داموں میں 18.5 فیصد اور پی این جی کے داموں میں 28.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اپریل کے مہینے میں سی این جی کے دام 84 روپے 25 پیسے فی کلو تھے جبکہ پی این جی کے دام 47 روپے فی معیاری کیوبک میٹر تھے۔

قبل ازیں، سی این جی کے داموں میں 8 اکتوبر کو تبدیلی ہوئی تھی۔ اس وقت نوئیڈا اور غازی آباد میں سی این جی کی قیمت 81.17 روپے فی کلو تک پہنچ گئی تھی۔ وہیں، ریٹنگ ایجنسی انکرا کی رپورٹ پر یقین کیا جائے تو گزشتہ ایک سال میں سی این جی کی قیمتوں میں تقریباً 70 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ اس کے بعد ڈیزل اور سی این جی کی قیمتوں میں فرق کم ہونے کی وجہ سے لوگ سی این جی گاڑیوں کے بجائے ڈیزل والی گاڑیوں کو ترجیح دینے لگے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔