الہ آباد بینک کے ایک ہزار کروڑ روپے ڈوبنے کے آثار

کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ 2200 کروڑ روپے کا قرض بانٹا گیا حالانکہ اس میں سے صرف نصف رقم کی ہی وصولی اب تک ہوسکی ہے۔ بینک نے اس رقم کو این پی اے اکاونٹ میں ڈال دیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ہمیر پور: اترپردیش میں بندیل کھنڈ کے ہمیر پور، مہوبہ اور باندا میں کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کے ذریعہ الہ آباد بینک کے ذریعہ بانٹے گئے ایک ہزار کروڑ روپے ڈوبنے کے آثار پیدا ہوگئے ہیں۔

بینک کے اسسٹنٹ جنرل منیجر (اے جی ایم) رننجے سنگھ نے جمعہ کو بتایا کہ کے سی سی سے تینوں اضلاع کے 95 فیصد کسانوں کو زرعی قرض دیا جا چکا ہے۔ کسان کریڈٹ کارڈ کے ذریعہ 2200 کروڑ روپے کا قرض بانٹا گیا حالانکہ اس میں سے صرف نصف رقم کی وصولی اب تک ہوسکی ہے۔ بینک نے اس رقم کو این پی اے اکاونٹ میں ڈال دیا ہے۔ بینک کو اس رقم کے ملنے کی نہ کے برابر امید ہے۔


انہوں نے کہا کہ قرض کی رقم کے تعلق سے کسانوں سے برابر رابطہ کیا جارہا ہے مگر کسان قرض معاف ہونے کی امید میں اسے جمع نہیں کر رہے ہیں جس سے بینک مسلسل خسارہ میں جا رہا ہے۔ اے جی ایم نے بتایا کہ جو اکاونٹ این پی اے ہوگئے ہیں ان کی تجدید کی جا رہی ہے۔ اس میں تین فیصد سود میں چھوٹ بھی دی جائے گی، جو کسان معمولی رقم جمع کرنے کے بعد اکاونٹ کی تجدید کرالے گا تو کسان کو فصل انشورنس اسکیم کا فائدہ بھی ملے گا۔

سنگھ نے بتایا کہ کے سی سی قرض کسانوں کو اس لئے دیا گیا تھا کہ کسان اس رقم سے جدید زراعت کرنے کے لئے نئے آلات اور بیج خرید لیں مگرکسانوں نے اس قرض کی رقم کو اپنے ذاتی کاموں میں خرچ کرلیا ہے۔ سب سے زیادہ خراب حالت باندا بینک برانچ کی ہے۔ ہمیر پور ضلع میں نو بینک ایسے ہیں جو نہایت خسارہ سے گزر رہے ہیں۔ مرکزی حکومت نے انہیں بند کرنے کی ہدایت دے دی ہے مگر ان بینک شاخوں کو کسی طرح خسارہ سے نکالنے کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔


انہوں نے بتایا کہ الہ آباد بینک نے کے سی سی کارڈ بنانا بند کردیئے ہیں۔ اسی طرح دیگر بینکوں کی حالت بھی خراب ہوتی جا رہی ہے۔ تمام بینکوں کے اربوں روپیہ ڈوب جانے کے حالات پیدا ہوگئے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔