امیتابھ بچن کی 11 سالہ پوتی ارادھیا نے دہلی ہائی کورٹ سے کیوں رجوع کیا؟

ایک یوٹیوب چینل کی طرف سے ارادھیا کے خلاف ایک فرضی خبر پھیلائی گئی تھی، جس کے بعد بچن خاندان نے عدالت کے ذریعے چینل سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔

<div class="paragraphs"><p>ایشوریا رائے بچن کے ساتھ ارادھیا بچن / Getty Images</p></div>

ایشوریا رائے بچن کے ساتھ ارادھیا بچن / Getty Images

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: امیتابھ بچن کی 11 سالہ پوتی اور ابھیشیک بچن اور ایشوریا رائے بچن کی بیٹی ارادھیا بچن نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے اپنے خلاف پھیلائی جا رہی فرضی خبروں کا مسئلہ اٹھایا ہے۔ دراصل، ایک یوٹیوب چینل کی طرف سے ارادھیا کے خلاف ایک فرضی خبر پھیلائی گئی تھی، جس کے بعد بچن خاندان نے عدالت کے ذریعے چینل سے نمٹنے کا فیصلہ کیا۔

رپورٹ کے مطابق سماعت کے دوران دہلی ہائی کورٹ نے پلیٹ فارم پر مواد کو ریگولیٹ نہیں کرنے پر آڑے ہاتھوں لیا اور اس پر طنز بھی کیا۔ جسٹس سی ہری شنکر نے کہا کہ اسٹریمنگ پلیٹ فارم کی ’نو ٹالرنس پالیسی‘ ناقص ہے۔


جسٹس نے کہا ’’اگر آپ اپنے کام سے پیسہ کما رہے ہیں تو آپ پر سماجی ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے۔ آپ کو قابل اعتراض چیزوں کو اپنے پلیٹ فارم پر پوسٹ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ آپ تسلیم کرتے ہیں کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن کے لیے آپ کی زیرو ٹالرنس پالیسی ہے۔ یہ سب کچھ اس زمرے میں کیوں نہیں آتا؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ کی پالیسی ناقص ہے۔‘‘

سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پلیٹ فارم یہ کہہ کر نہیں بچ سکتا کہ وہ صرف ایک بچولیا ہے اور ایسی ویڈیوز اس کی جانب سے نہیں لگائی جا رہیں۔ جج نے کہا کہ آپ عوام کو غلط معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے ’ٹائمز آف انڈیا‘ یہ کہہ دے کہ ہم صرف کاغذ اور سیاہی فراہم کر رہے ہیں اور آپ کاغذ پر کچھ بھی لکھ سکتے ہیں! آپ ایک پلیٹ فارم فراہم کر رہے ہیں جس پر گمراہ کن معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہ کیسے برداشت کیا جا سکتا ہے!


اس میں کہا گیا ہے کہ یوٹیوب کو ایسی ویڈیوز سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی ہونی چاہیے۔ بنچ نے پوچھا کہ یہ دیکھنا آپ کی ذمہ داری ہے کہ مناسب معلومات کی ترسیل ہو۔ آپ کے پاس ایسے معاملات پر کوئی پالیسی کیوں نہیں ہے؟ عدالت نے معاملے کی مزید سماعت کے لیے 13 جولائی کی تاریخ مقرر کی۔

عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ آرادھیا اور ان کے خاندان کے افراد کی تصاویر کو مورف کیا گیا اور غلط معلومات پھیلانے اور منافع کمانے کے لیے غلط استعمال کیا گیا۔ ایک بار تو فرضی طریقہ سے لاش کی تصویر تک کو دکھایا گیا تھا!


عرضی کو لا کمپنی آنند اینڈ نائک کے توسط سے داخل کیا گیا ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ ملزم کا مقصد بچن خاندان کے نام اور رتبہ سے فائدہ اٹھانا ہے۔ ملزم اس بارے میں ذرا غور نہیں کرتا ہے کہ اس کی اس حرکت سے ان کے اہل خانہ کو کتنا نقصان پہنچ سکتا ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔