یومِ پیدائش پر خاص... سحر انگیز خوبصورتی اور باوقار شخصیت کا نام ہے ہیما مالنی

بے پناہ حسن، ماہر رقاصہ اور زندگی اپنی شرطوں پر گزارنے کا حوصلہ... یہ ساری تعریفیں ہیں ڈریم گرل ہیما مالنی کے لیے اور ان تعریفوں سے شاید ہی کسی کو انکار ہو۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اقبال رضوی

جنوب کے فلم پروڈیوسر والدین کی بیٹی ہیما کو 15 سال کی عمر میں ہی فلمی پردے نے دستک دینی شروع کر دی تھی۔ اس دستک پر چنئی میں مقیم ہیما کے قدم پردے کی طرف بڑھ گئے لیکن یہ پردہ سب کو آسانی سے جگہ کہاں دیتا ہے، بھلے ہی فلم پروڈیوسر کی بیٹی ہی کیوں نہ ہو۔ ہیما نے کچھ فلموں کے لیے کوشش کی تو رجیکٹ کر دی گئیں۔ پھر تمل فلم ایتھو ساتھیم میں موقع ملا ایک مشیر کی شکل میں۔ اس کے لیے انھیں 12ویں کی تعلیم درمیان میں ہی چھوڑ دینی پڑی۔

یومِ پیدائش پر خاص... سحر انگیز خوبصورتی اور باوقار شخصیت کا نام ہے ہیما مالنی

16 اکتوبر 1948 کو پیدا ہوئی ہیما مالنی کو کافی جدوجہد کے بعد پروڈیوسر اننت سوامی نے بالی ووڈ کی اپنی فلم ’سپنوں کا سوداگر‘ (1968) میں راج کپور کے ساتھ پیش کیا۔ ہیما کو بچپن سے ہی رقص میں د لچسپی تھی اور کم عمر سے ہی وہ شاستریہ رقص سیکھنے لگی تھیں۔ اسی رقص نے ان کا ساتھ دیا۔ سپنوں کا سوداگر تو فلاپ ہو گئی لیکن ہیما مالنی کی سحر انگیز خوبصورتی بالی ووڈ کے فلمسازوں اور ہدایت کاروں کی نظروں میں چڑھ گئیں۔

ان کی شروعاتی فلمیں ’وارث‘ (1968)، ’شرافت‘ (1969) اور ’ابھینیتری‘ (1970) سے ہیما کی خاص پہچان نہیں بن پائی تھی، لیکن دیو آنند کے ساتھ ’جانی میرا نام‘ (1970) میں ہیما مالنی کی بے پناہ خوبصورتی نے سب کو اپنا مرید بنا لیا۔ حالانکہ ان کا ہندی تلفظ بہت صاف نہیں تھا لیکن ان کے حسن نے اس پر پردہ ڈال دیا۔ 1972 میں آئی فلم ’سیتا اور گیتا‘ میں ہیما نے مضبوطی کے ساتھ یہ احساس دلایا کہ وہ محض ’خوبصورت گڑیا‘ نہیں ہیں بلکہ انھیں اداکاری بھی آتی ہے۔

’سپنوں کا سوداگر‘ میں ہیما مالنی کو ڈریم گرل کہہ کر مشتہر کیا گیا تھا۔ اگلے تین چار سالوں میں ہیما کی خوبصورتی ہندوستان میں خوبصورتی کا نیا پیمانہ بن گیا۔ وہ مدھوبالہ، نرگس اور مینا کماری جیسی تو بالکل نہیں تھیں لیکن اپنی کچھ سینئر وحیدہ رحمٰن، وجینتی مالا اور آشا پاریکھ سے بھی ان کی خوبصورتی بالکل الگ تھی۔ حتیٰ کہ اپنی ہم عصر زینت امان، ریکھا اور پروین بابی کی خوبصورتی سے بھی ہٹ کر انھوں نے خوبصورتی پائی تھی۔ ایسی خوبصورتی جس نے انھیں واقعی ’ڈریم گرل‘ بنا دیا۔

اس درمیان ہیما مالنی اور دھرمیندر کو ایک ساتھ پردے پر دیکھنا ناظرین کو پسند آنے لگا۔ ہیما نے دھرمیندر کے ساتھ پہلی فلم ’شرافت‘ (1969) کی تھی۔ اس کے بعد دونوں کے درمیان کی کیمسٹری ایسی ہٹ ہوئی کہ ان دونوں نے 30 سے زیادہ فلمیں ایک ساتھ کیں۔ بالی ووڈ کی تاریخ میں یہ اب تک کی سب سے کامیاب جوڑی ثابت ہوئی ہے۔

’سیتا اور گیتا‘ کی کامیابی کے باوجود سوچ یہی بنی رہی کہ ہیما مالنی خوبصورتی کے دَم پر ہی پردے پر راج کر رہی ہیں۔ لیکن جیسے ہی ہیما کو موقع ملا تو انھوں نے ’خوشبو‘، ’پریچے‘، ’کنارا‘، ’ایک چادر میلی سی‘ اور ’میرا‘ جیسی فلموں میں اپنی مہذب اور باوقار موجودگی اور سنجیدہ اداکاری کے دم پر خود کو بہترین اداکارہ کی شکل میں بھی قبول کروایا۔ پھر بھی یہ اتفاق رہا کہ 11 بار فلم فیئر کی بہترین اداکارہ کیٹگری میں نامزد ہونے کے باوجود انھیں صرف ایک بار ’سیتا اور گیتا‘ کے لیے یہ ایوارڈ ملا۔ اپنے وقت کی مصروف ترین اداکارہ ہونے کے باوجود ہیما نے رقص کا دامن نہیں چھوڑا۔ روزانہ صبح رقص کی پریکٹس کے لیے وہ وقت نکال ہی لیتی تھیں۔

جس دور میں جتندر اور سنجیو کمار کا سکہ چل رہا تھا، اس وقت دونوں نے ہیما مالنی سے شادی کرنے کی خواہش ظاہر کی لیکن اس وقت تک ہیما شادی شدہ دھرمیندر کو دل دے چکی تھیں اور پھر انھوں نے دھرمیندر کے ساتھ ہی شادی کی۔ یہ فیصلہ آسان نہیں تھا لیکن ہیما اپنی شرطوں پر زندگی گزارنے کی عادی رہی ہیں اور اپنی بیٹیوں کو بھی انھوں نے ایسا ہی بنایا ہے۔

90 کی دہائی آتے آتے ہیما پر عمر کا اثر نظر آنے لگا تھا اور تب انھوں نے ملک و بیرون ملک میں رقص پیش کرنا شروع کیا اور ساتھ ہی چھوٹے پردے کی طرف رخ کیا۔ انھوں نے سیریل ’نوپور‘ کی ہدایت کاری بھی کی۔ سال 1992 میں شاہ رخ خان کو لے کر انھوں نے فلم ’دل آشنا ہے‘ بنائی اور اس کی ہدایت کاری بھی کی۔ اس کے بعد کچھ اور سیریلوں کی ہدایت کاری کرنے والی ہیما کو فلم ’باغبان‘ میں امیتابھ کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ انھیں فلم کی کہانی بہت پسند آئی اور اب ’باغبان‘ کے اپنے کردار کو ہیما یادگار کرداروں میں سے ایک مانتی ہیں۔

اس دوران ہیما کو سیاست کے میدان میں اترنے کا بھی موقع ملا۔ انھوں نے بی جے پی کے ذریعہ سیاسی میدان میں اترنے کی دی گئی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ 2003 سے 2012 تک وہ راجیہ سبھا رکن پارلیمنٹ رہیں اور فی الحال وہ متھرا سے لوک سبھا رکن پارلیمنٹ ہیں۔ لیکن بی جے پی میں انھیں کابینہ میں جگہ دینے کے معاملے میں جھجک بنی ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔