ٹوٹل دھمال ریویو: اس ’دھمال‘ سے ’ٹوٹلی‘ دور رہیں تو بہتر!
کیا کامیڈی کا مطلب محض بچکانہ سچویشنز، واحیات ڈائیلاگز اور سطحی کہانی کا گھال میل ہی ہے؟ ٹوٹل دھمال دیکھتے وقت یہ سوال دماغ میں بار بار گشت کرتا ہے۔

کتنی عجیب بات ہے کہ ہمارے جیسے پیچیدہ معاشرے میں جہاں تمام طرح کے احساسات اور تجربات موجود ہیں، وہاں ہم ایک بہتر اور مثبت کامیڈی فلمیں نہیں بنا پاتے۔ کیا کامیڈی کا مطلب محض بچکانہ سچویشنز، واحیات ڈائیلاگز اور سطحی کہانی کا گھال میل ہی ہے؟ ٹوٹل دھمال دیکھتے وقت یہ سوال دماغ میں بار بار گشت کرتا ہے۔
ایک اور المیہ یہ ہے کہ آج کل کی فلموں میں خواہ کامیڈی ہو، ڈرامہ ہو یا ایکشن والی فلم ہو، تمام بدعنوان کردار بدعنوانی کے خلاف باتیں کرتے ہوئے تو نظر آتے ہیں لیکن وہ خود بدعنوانی میں ملوث رہتے ہیں۔
دھمال سلسلہ کی سب سے پہلی فلم ’دھمال‘ تھی جو ہالی ووڈ کی فلم ’اٹس اے میڈ میڈ میڈ ورلڈ‘ پر مبنی تھی۔ یہ ایک ابسرڈ (بےتکی) کامیڈی تھی جس کے کچھ مزاحیہ مناظر تو ہالی ووڈ کی فلم سے لئے گئے تھے لیکن کچھ انتہائی مزاحیہ مناظر دیسی اور آریجینل بھی تھے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ فلم آج بھی ہر عمر کے لوگوں کی پسندہ فلم ہے۔
لیکن ’ٹوٹل دھمال‘ جو پہلی اور دوسری دھمال کے بعد اس سلسلہ کی تیسری فلم ہے، نہایت ہی تھکی ہوئی کامیڈی ہے۔ کہانی بھی تقریباً وہی پرانی پہلی اور دوسری ’دھمال‘ والی ہے۔ پچاس کروڑ ایک چڑیا گھر میں چھپے ہوئے ہیں اور مختلف طریقے سے کردار ان پیسوں کو حاصل کرنے کی فراق میں تمام طرح کے حالات سے دو چار ہوتے ہیں، جو مبینہ طور پر مزاحیہ تو ہیں لیکن وقت کے بعد چڑچڑاہٹ پیدا کرنے لگتے ہیں۔
حالانکہ کافی دنوں کے بعد جانی لیور کو ایک بنگالی ہیلی کاپٹر پائلٹ کے کردار میں دیکھنا اچھا لگا۔ وجے پاٹکر ایک منجھے ہوئے مراٹھی تھیٹر اداکار ہیں اور ان کی کامیڈی ٹائمنگ کمال کی ہے۔ پہلی دھمال میں بھی انہوں نے ایک چھوٹا سا کردان نبھایا تھا، وہ بھی بے مثال تھا، انہیں اور فلمیں کرنی چاہئیں۔
مہیش منجریکر بھی ایک چھوٹے سے لیکن مؤثر کردار میں نظر آتے ہیں۔ انل کپور اور مادھری دیکشت کی پرانی رومانی جوڑی بھی اس فلم میں لگاتار جھگڑتے ہوئے میاں بیوی کے کردار میں ہیں اور کہیں کہیں ہنساتے بھی ہیں لیکن زیادہ تر نقلی اور سطحی نظر آتے ہیں۔
سچ بتاؤں تو مجھے تمام اداکاروں میں سب سے اچھی اداکاری تو چڑیا گھر کے ان جانوروں کی لگی جنہیں خصوصی افیکٹس کے ذریعے پیدا کیا گیا ہے۔
اس فلم میں وزیر اعظم اور ان کے گجراتی ہونے کی ستائش میں بولے گئے ڈائیلاگز بھی ہیں جو فلم کو مزید بوجھل بنا دیتے ہیں۔ (اب یہ تو بھگوان ہی جانے کہ آخر بالی ووڈ وزیر اعظم مودی اور زعفرانی رنگ پر اتنا فدا کیوں ہے؟ یا سیدھے الفاظ میں کہوں تو، جانے بالی ووڈ والے مودی جی سے اتنا ڈرتے کیوں ہیں؟)
بہرحال، فلم کو فلم کے ہی ایک ڈائیلاگ کو ذرا سا تبدیل کر کے سمجھایا جا سکتا ہے، ’’یہ ہم جانتے ہیں کہ فلم ’تھکیلی ہے، یہ فلم کا تخلیق کار جانتا ہے کہ فلم تھکیلی ہے، پر ناظرین تھوڑے ہی جانتے ہیں کہ فلم ’تھکیلی‘ ہے۔‘‘
سو، اگر آپ اپنے بچوں کو کہیں کہیں ہلکی کھلکھلاہٹ کے لئے فلم دکھانا چاہتے ہیں ’ٹوٹل دھمال‘ ضرو دکھینے جائیں، ورنہ اس ’دھمال‘ سے ’ٹوٹلی‘ دور رہیں تو بہتر ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 22 Feb 2019, 8:10 PM