’سوشانت سنگھ کو نشہ کی لت لگائی گئی تھی!‘ این سی بی کی ڈرافٹ چارج شیٹ میں ریا چکرورتی پر سنگین الزامات

این سی بی کا الزام ہے کہ اداکارہ نے سوشانت سنگھ راجپوت کے لئے کئی مرتبہ ڈرگس خریدی اور اس کی قیمت ادا کی، سوشانت کو نشہ کی لت کے لئے اکسانے کا بھی الزام ہے

سوشانت سنگھ راجپوت / آئی اے این ایس
سوشانت سنگھ راجپوت / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: سوشانت سنگھ راجپورت کی موت سے وابستہ ڈگرس معاملہ میں ان کی خاتون دوست رہیں ریا چکرورتی کی مشکلیں اس وقت مزید بڑھ گئیں جب این سی بی (اینٹی نارکوٹکس بیورو) نے اپنی ڈرافت چارج شیٹ میں ریا سمیت 34 دیگر ملزمان کے خلاف ہائی سوسائٹی اور بالی ووڈ کی مشہور شخصیات کو ڈرگس فراہم کرنے کا الزام عائد کر دیا۔ این سی بی نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ سوشانت کو نشہ کی لت کے لئے اکسایا گیا تھا۔

ریا چکرورتی پر الزام عائد کرتے ہوئے این سی بی نے کہا کہ اداکارہ نے سوشانت کے لئے کئی مرتبہ ڈرگس خریدی اور اس کے لئے رقم ادا کی۔ اس معاملہ میں 35 ملزمان کے خلاف 38 الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ این سی بی نے اپنی چارج شیٹ میں دعویٰ کیا کہ ریا نے سیموئل مرانڈا، شووک چکرورتی، دیپیش ساونت اور دوسرے لوگوں کے سے کئی بار گانجا لیا اور اسے سوشانت سنگھ کو دے دیا۔


معاملہ میں 35 ملزمان پر عائد کئے گئے الزامات کے مطابق، یہ تمام لوگ مارچ 2020 سے دسمبر 2020 کے دوران کئی مجرمانہ سازشوں میں شامل ہوئے۔ یہ ایک دوسرے کو یا دوسرے گروپوں کو نشیلی اشیا فراہم کرتے تھے۔ بغیر لائسنس کے ممبئی علاقہ میں نشیلی اشیا کی تسکری کرتے تھے۔ اس کے علاوہ گانجا، چرس، ایل ایس ڈی، کوکین لیتے تھے جو کہ جرم ہے۔

ادھر، سوشانت کے خاص دوست سدھارتھ پٹھانی کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ این سی بی کا الزام ہے کہ پتھانی ملزم سیموئل مرانڈا، شووک، ریا اور سوشانت کے ساتھ ڈرگس کی خرید کے لئے براہ راہست رابطہ میں تھا۔ اس طرح سوشانت کو ڈرگس کی لگائی گئی اور این سی بی کی نظر میں یہ ایک جرم ہے۔


واضح رہے کہ سوشانت سنگھ راجپوت 14 جون 2020 کو اپنے گھر میں مردہ حالت میں پائے گئے تھے۔ سوشانت کی اس اچانک موت نے ان کے مداحوں کو حیران و ششدر کر دیا تھا۔ سوشانت کے اہل خانہ نے اداکار کی موت کے لئے ریا چکرورتی کو قصوروار قرار دیا تھا۔ سوشانت کی موت کی کئی ایجنسیوں نے جانچ کی مگر حقیقت معلوم نہیں شلی۔ سوشانت کے مداح آج بھی ان کے لئے انصاف کی گہار لگاتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔