کسان تحریک: ہتک عزت معاملہ میں کنگنا رانوت کو جھٹکا، درخواست پر سماعت سے سپریم کورٹ کا انکار
کنگنا رانوت کو کسان تحریک کے دوران ہتک عزت کے معاملے میں سپریم کورٹ سے بھی راحت نہیں ملی۔ عدالت نے ان کی شکایت رد کرنے کی درخواست پر سماعت سے انکار کیا، جس کے بعد اداکارہ نے درخواست واپس لے لی

نئی دہلی: معروف فلمی اداکارہ اور رکن پارلیمنٹ کنگنا رانوت کو ہتک عزت کے معاملے میں سپریم کورٹ سے بھی کوئی ریلیف حاصل نہیں ہوا۔ عدالت عظمیٰ نے جمعہ کے روز ان کی جانب سے دائر اس درخواست پر سماعت کرنے سے انکار کر دیا جس میں انہوں نے اپنے خلاف درج شکایت کو منسوخ کرنے کی اپیل کی تھی۔ عدالت کے اس رخ کے پیش نظر کنگنا نے اپنی درخواست واپس لے لی۔
یہ معاملہ 2020-21 کے دوران ملک گیر کسان تحریک سے جڑا ہے۔ الزام ہے کہ کنگنا رانوت نے ایک ٹوئٹ میں بزرگ خاتون کسان مہندر کور کی تصویر استعمال کرتے ہوئے ان پر تضحیک آمیز تبصرہ کیا تھا۔ اداکارہ نے اپنے تبصرے میں دعویٰ کیا تھا کہ یہ وہی خاتون ہیں جو شاہین باغ مظاہرے میں بھی شریک تھیں۔ اس بیان کو مہندر کور نے اپنی عزت و وقار کے خلاف قرار دیا اور ان کے خلاف ہتک عزت کی شکایت درج کرا دی۔
ابتدا میں کنگنا نے یہ مقدمہ خارج کرانے کے لیے پنجاب اور ہریانہ ہائی کورٹ کا رخ کیا، تاہم وہاں سے بھی انہیں کوئی راحت نہیں ملی۔ یکم اگست کو ہائی کورٹ نے ان کی درخواست یہ کہہ کر مسترد کر دی کہ کنگنا ایک عوامی شخصیت ہیں اور ان پر لگے الزامات نہایت سنجیدہ نوعیت کے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ اگر کسی عام شہری کی ساکھ کو جھوٹے یا توہین آمیز تبصرے سے نقصان پہنچے تو یہ اس کے وقار پر براہِ راست حملہ ہے۔ اس لیے مہندر کور کی جانب سے دائر کی گئی شکایت کو بد نیتی پر مبنی نہیں مانا جا سکتا۔
اس فیصلے کے خلاف کنگنا سپریم کورٹ پہنچیں۔ معاملے کی سماعت جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے کی۔ دوران سماعت بنچ نے صاف کہا کہ وہ کنگنا کے ٹوئٹ کے مواد پر کوئی رائے ظاہر نہیں کریں گے کیونکہ اس سے مقدمے کی کارروائی پر اثر پڑ سکتا ہے۔ عدالت نے مزید کہا کہ یہ معاملہ صرف ایک عام ری-ٹوئٹ کا نہیں بلکہ اس میں ذاتی تبصرہ بھی شامل ہے۔
عدالت کے اس رخ کو دیکھتے ہوئے کنگنا کے وکیل نے درخواست واپس لینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ میں بھی ان کی کوشش ناکام ہو گئی۔ اس کے نتیجے میں اب ٹرائل کورٹ میں ہتک عزت کی کارروائی بدستور جاری رہے گی۔
یہ معاملہ ایک اہم نظیر ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ کسی عوامی نمائندے یا مشہور شخصیت کے بیانات عام لوگوں کی رائے پر براہِ راست اثر انداز ہوتے ہیں۔ عدالت نے واضح کر دیا کہ اظہارِ رائے کی آزادی کسی کو یہ حق نہیں دیتی کہ وہ دوسروں کے وقار کو نقصان پہنچائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔