سیف علی خان نے حملے کے بعد پولیس کو دیا بیان، بتایا بیٹے کی چیخ کے بعد کیا ہوا تھا

سیف علی خان نے حملے کے بعد پولیس کو بتایا کہ ان کے بیٹے جہانگیر کی چیخ سن کر وہ اور ان کی بیوی کرینہ بیڈروم سے نکلے۔ ملزم نے ان پر چاقو سے وار کیے۔ پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا

<div class="paragraphs"><p>سیف علی خان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سیف علی خان، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: اداکار سیف علی خان نے 16 جنوری کو اپنے گھر میں ہونے والے حملے کے بعد ممبئی پولیس کے سامنے اپنا بیان درج کروایا۔ سیف علی خان نے جمعرات کے روز باندرہ پولیس اسٹیشن میں پیش ہو کر اس واقعے کی تفصیلات فراہم کیں۔ ذرائع کے مطابق، خان نے بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ کرینہ کپور خان سدگرو شرن بلڈنگ کی گیارہویں منزل پر اپنے بیڈروم میں موجود تھے جب انہوں نے اپنے چھوٹے بیٹے جہانگیر (جیہ) اور ان کی آیا ایلیاما فلپ کی چیخیں سنیں۔

سیف نے پولیس کو بتایا کہ بیٹے کی چیخ سن کر وہ کرینہ کے ساتھ فوراً اس کے کمرے کی طرف گئے، جہاں انہوں نے حملہ آور کو دیکھا۔ آیا خوفزدہ ہو کر چلا رہی تھی جبکہ جیہ رو رہا تھا۔ آیا نے بتایا کہ حملہ آور نے ایک کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا۔ پولیس کے مطابق، سیف علی خان نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش کی لیکن ملزم نے ان کی کمر، گردن اور ہاتھ پر چاقو کے کئی وار کیے۔


سیف نے ملزم کو کمرے میں دھکا دے کر بند کر دیا جبکہ آیا جیہ کو لے کر بھاگ گئی۔ اس وقت گھر میں سیف علی خان، کرینہ کپور اور ان کے دونوں بیٹے جیہ اور تیمور موجود تھے۔ پولیس کے مطابق، ملزم محمد شہزاد بنگلہ دیشی شہری ہے جو گزشتہ سال غیر قانونی طور پر ہندوستان میں داخل ہوا تھا۔ 19 جنوری کو پولیس نے شہزاد کو تھانے سے گرفتار کیا۔ اس کارروائی میں کم از کم 20 پولیس ٹیموں نے حصہ لیا۔

پولیس نے مزید بتایا کہ ملزم کا مقصد چوری کرنا تھا اور سیف کے فلیٹ سے ملنے والے فنگر پرنٹس ملزم کے فنگر پرنٹس سے مطابقت رکھتے ہیں۔ فنگر پرنٹس ڈکٹ پائپ پر پائے گئے جس کا استعمال ملزم نے عمارت پر چڑھنے کے لیے کیا تھا۔

دریں اثنا، شہزاد کے والد محمد روح الامین فقیر نے نیوز ایجنسی آئی اے این ایس کو بتایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں نظر آنے والا شخص ان کے بیٹے جیسا نہیں لگتا۔ فقیر نے کہا، ’’فوٹیج میں دکھایا گیا شخص لمبے بالوں والا ہے لیکن میرا بیٹا کبھی لمبے بال نہیں رکھتا۔ مجھے لگتا ہے کہ میرے بیٹے کو سازش کے تحت پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔