سیف علی خان پر حملہ: سی سی ٹی وی کی غیر موجودگی نے تحقیقات کو پیچیدہ بنا دیا

سیف علی خان پر حملہ کرنے والے مشتبہ شخص کی شناخت میں مشکلات کا سامنا، بلڈنگ کے اندر یا باہر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ موجود نہیں تھا۔ پولیس نے شواہد جمع کر لیے ہیں

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی پولیس نے اداکار سیف علی خان پر ہوئے حملے کی تحقیقات کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ حملے کے وقت بلڈنگ کے اندر یا باہر کوئی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں تھا، جس کے باعث مشتبہ شخص کی حرکات کا پتہ لگانا مشکل ہو گیا ہے۔ پولیس نے بتایا کہ چوراہوں اور قریبی بلڈنگز کے کیمروں کی مدد سے واقعے کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔ مشتبہ شخص کے بلڈنگ کی سیڑھیوں سے فرار ہونے کی کچھ تصویریں دستیاب ہیں، مگر بنیادی شواہد کی کمی کے باعث تحقیقات کو پیچیدگی کا سامنا ہے۔

پولیس نے کہا کہ اس واقعے سے حیرت ہوئی ہے کہ ایک مشہور شخصیت کے گھر میں مناسب سکیورٹی انتظامات نہیں کیے گئے تھے۔ تفتیشی ٹیم نے فنگر پرنٹ اور دیگر فزیکل شواہد اکٹھے کرنے کے لیے فورینزک ماہرین کے ساتھ اداکار کے گھر کا معائنہ کیا اور بلڈنگ کے اردگرد بھی جائزہ لیا۔


مزید برآں، پولیس کا کہنا ہے کہ سیف علی خان کے گھر کے باہر کوئی گارڈ تعینات نہیں تھا۔ اس سے پہلے دیے گئے بیان میں پولیس نے کہا تھا کہ دو سی سی ٹی وی فوٹیجز میں ایک مشتبہ شخص کو دیکھا گیا ہے جو قریبی عمارت سے بلڈنگ میں داخل ہوا۔ یہ فوٹیج چوراہے کے ایک کیمرے سے ملی تھی، مگر بلڈنگ میں داخلی نگرانی کا کوئی انتظام نہیں تھا۔

جمعرات کی رات پیش آئے واقعے میں مشتبہ شخص نے سیف علی خان پر چاقو سے حملہ کیا، جس سے ان کی ریڑھ کی ہڈی اور گردن پر زخم آئے۔ فوری طور پر انہیں لیلاوتی اسپتال لے جایا گیا جہاں کامیاب سرجری کے بعد ان کی حالت اب مستحکم ہے۔

اداکار کی ٹیم نے میڈیا سے قیاس آرائیوں سے گریز کرنے کی درخواست کرتے ہوئے تمام دعا کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیف کی صحت یابی کی دعائیں کرنے والے مداحوں کی محبت کا شکرگزار ہوں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔