رشی کپور کی زندگی، کامیابیاں اور جدوجہد...یومِ پیدائش کے موقع پر
رشی کپور نے اپنی دلکش اداکاری اور یادگار فلموں سے کروڑوں دلوں کو جیتا۔ محبت، عادتوں اور جدوجہد سے بھری زندگی میں انہوں نے 150 سے زائد فلمیں کیں اور ایک لازوال ورثہ چھوڑا

بالی ووڈ کی دنیا میں بے شمار فنکار آئے اور وقت کے ساتھ پردۂ سیمیں سے اوجھل ہوگئے لیکن کچھ نام ایسے ہوتے ہیں جو ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ رشی کپور بھی انہی میں سے ایک ہیں، جنہوں نے اپنی شاندار اداکاری اور معصوم مسکراہٹ سے نہ صرف شائقین کے دلوں میں جگہ بنائی بلکہ ہندوستانی سنیما کی تاریخ میں بھی سنہری حروف سے اپنا نام تحریر کرایا۔
رشی کپور کا تعلق فلمی دنیا کے ایک عظیم گھرانے سے تھا۔ ان کا جنم 4 ستمبر 1952 کو ممبئی میں ہوا۔ وہ راج کپور کے بیٹے اور پرتھوی راج کپور کے پوتے تھے یعنی فلمی ماحول ان کے خون میں شامل تھا۔ بچپن ہی سے کیمروں اور لائٹس کے بیچ پروان چڑھنے والے رشی نے پہلی بار بڑے پردے پر اپنے والد کی فلم ’میرا نام جوکر (1970)‘ میں بطور چائلڈ آرٹسٹ کام کیا۔ اس مختصر لیکن یادگار رول نے انہیں قومی ایوارڈ دلایا اور آنے والے وقت کی کامیابیوں کا اشارہ دیا۔
اصل شہرت انہیں صرف 21 برس کی عمر میں ملی جب 1973 میں راج کپور کی فلم ’بابی‘ ریلیز ہوئی۔ ڈمپل کپاڈیا کے ساتھ رشی کپور کی جوڑی نے نوجوان نسل کو دیوانہ بنا دیا۔ اس فلم نے انہیں راتوں رات سپر اسٹار بنا دیا اور وہ رومانس کے نئے پوسٹر بوائے کہلائے۔ 70 اور 80 کی دہائی میں رشی کپور نے لگاتار کامیاب فلمیں دیں، جن میں ’قرض‘، ’سرگم‘، ’پریم روگ‘، ’چاندنی‘، ’نگینہ‘ ’نصیب‘، ’قلی‘، ’ساگر‘ اور ’امر اکبر انتھونی‘ شامل ہیں۔ اس دور میں وہ سب سے زیادہ مصروف اور سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے اداکاروں میں شمار کیے جاتے تھے۔
رشی کپور صرف ایک رومانوی ہیرو نہیں تھے۔ وقت کے ساتھ انہوں نے اپنے کرداروں میں بھی وسعت پیدا کی۔ انہوں نے منفی کردار نبھائے، مزاحیہ کرداروں میں اپنی چھاپ چھوڑی اور پھر بڑھتی عمر میں بھی نیا رنگ دکھایا۔ فلم ’اگنی پتھ (2012)‘ میں ان کا ولن کا کردار شائقین کو حیران کر گیا۔ ’کپور اینڈ سنز (2016)‘ اور ’102 ناٹ آؤٹ (2018)‘ جیسی فلموں میں انہوں نے ثابت کیا کہ سچا فنکار عمر یا کردار کی قید میں نہیں رہتا۔
ان کی زندگی صرف چمک دمک تک محدود نہیں تھی۔ وہ عام انسانوں کی طرح اپنی کمزوریوں اور عادتوں کے ساتھ جیتے تھے۔ ایک زمانے میں وہ چین اسموکر تھے مگر ایک چھوٹی سی بات نے ان کی زندگی کا رخ بدل دیا۔ اپنی خودنوشت ’کھللم کھلا‘ میں انہوں نے لکھا کہ ایک دن بیٹی ریدھما نے معصومیت سے کہا، ’’پاپا، میں صبح آپ کو کس نہیں کر پاؤں گی کیونکہ آپ کے منہ سے بدبو آتی ہے۔‘‘ یہ جملہ ان کے دل کو اس قدر لگا کہ انہوں نے اسی دن کے بعد سدا کے لیے سگریٹ چھوڑ دی۔ یہ واقعہ ان کی حساسیت اور خاندانی وابستگی کی گواہی دیتا ہے۔
1980 میں بیٹی ریدھما کی پیدائش نے رشی اور نیتو سنگھ کی زندگی کو خوشیوں سے بھر دیا۔ بعد میں بیٹے رنبیر کپور کی آمد نے فیملی مکمل کر دی۔ ایک والد کے طور پر وہ سخت مزاج تھے، خاص طور پر رنبیر کے ساتھ۔ انہوں نے خود تسلیم کیا کہ وہ بیٹے کے دوست جیسے والد نہیں بن پائے، مگر یہ بھی امید ظاہر کی کہ رنبیر اپنے بچوں کے ساتھ زیادہ دوستانہ رویہ اپنائے گا۔
اپنی شاندار کارکردگی کے باعث رشی کپور نے کئی ایوارڈ حاصل کیے۔ ’بابی‘ کے لیے فلم فیئر ایوارڈ، ’دو دونی چار‘ کے لیے کریٹکس ایوارڈ اور ’کپور اینڈ سنز‘ کے لیے بہترین معاون اداکار کا اعزاز ان کے کریئر کے نمایاں انعامات ہیں۔ انہوں نے 150 سے زائد فلموں میں کام کیا اور ہر کردار کو انوکھا رنگ دیا۔
2018 کی کورٹ روم ڈرامہ پر مبنی فلم ’مُلک‘ میں رشی کپور نے مسلمان وکیل کا کردار نبھا کر شاندار تاثر چھوڑا۔ اس کردار میں انہوں نے ایک ایسے باپ کی تصویر پیش کی جو اپنی عزت دار فیملی کی حفاظت کے لیے انصاف کے راستے پر ڈٹ جاتا ہے، حالانکہ معاشرتی بدگمانی ان کے اردگرد منڈلاتی رہتی ہے۔
2018 میں جب ان میں کینسر کی تشخیص ہوئی تو وہ علاج کے لیے نیویارک گئے۔ ایک سال تک بیماری سے لڑنے کے بعد وہ وطن واپس آئے اور دوبارہ فلموں میں کام شروع کیا لیکن افسوس کہ بیماری نے زیادہ وقت نہ دیا اور 30 اپریل 2020 کو یہ عظیم فنکار ہمیشہ کے لیے دنیا کو الوداع کہہ گیا۔
رشی کپور کی زندگی محض ایک اداکار کی کامیابیوں کی کہانی نہیں تھی بلکہ ایک ایسے انسان کی داستان تھی جس نے اپنی عادتوں پر قابو پایا، اپنی فیملی کو اولین ترجیح دی اور ہر کردار کو دیانت داری سے نبھایا۔ ان کی مسکراہٹ آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے اور ان کی فلمیں ہندوستانی سنیما کے سفر کو ہمیشہ روشن کرتی رہیں گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔