’چنائے سیٹھ یہ چھری بچوں کے کھیلنے کی چیز نہیں، ہاتھ کٹ جائے تو خون نکل آتا ہے‘

وہ دور دلیپ کمار، راج کپور اور دیوانند کے عروج کا تھا لیکن راج کمار ٹھہر ٹھہر کر پارسی تھیٹر کے انداز میں ڈائیلاگز ادا کرنے کے دم پر اپنا الگ ہی مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اقبال رضوی

جیسی منفرد ان کی ڈائیلاگ ادائیگی تھی ویسی ہی منفرد شخصیت۔ وہ کسی ریاست کے راج کمار تو نہیں تھے لیکن زندگی گزارنے اور بات کرنے کا انداز ہمیشہ شہزادوں والا رہا۔ بولتی فلموں کی تاریخ میں بہترین ڈائیلاگ ڈلیوری کرنے والوں میں سر فہرست ہے۔

پاکستان کے بلوچستان صوبہ کے ایک کشمیری خاندان میں 8 اکتوبر 1926 کو پیدا ہوئے، راج کمار کا اصل نام کلبھوشن پنڈت تھا۔ ممبئی میں بطور پولس انسپکٹر اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے راج کمار کو ان کی قسمت فلموں میں لے آئی۔ 1952 میں ریلیز ہوئی ’رنگیلی‘ ان کی پہلی فلم تھی۔ 1952 سے 1957 تک راج کمار فلم انڈسٹری میں اپنی جگہ بنانے کے لئے جدو جہد کرتے رہے۔ انہوں نے انمول سہارا، اوسر، گھمنڈ، نیل منی جیسی کئی فلموں میں اداکری کی لیکن کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیاب نہیں ہو پائی۔

سن 1957 میں محبوب خان کی فلم ’مدر انڈیا‘ ریلیز ہوئی، راج کمار اس فلم میں گاؤں کے ایک کسان کے چھوٹے سے کردار میں نظٖر آئے لیکن اپنی پہچان بنانے میں کامیاب رہے۔ حالانکہ یہ فلم پوری طرح نرگس پر مرکوز تھی۔ مدر انڈیا کی کامیابی کے بعد راج کمار بطور اداکار فلم انڈسٹری میں قائم ہو گئے۔ وہ دور دلیپ کمار، راج کپور اور دیوانند کے عروج کا تھا لیکن راج کمار ٹھہر ٹھہر کر پارسی تھیٹر کے انداز میں ڈائیلاگز ادا کرنے کے دم پر اپنا الگ ہی مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔

سال 1959 میں ریلیز ہوئی فلم ’پیغام‘ میں ان کے ساتھ دلیپ کمار بھی تھے، لیکن اپنی مضبوط اداکاری کی بدولت اس فلم میں واہ وہی راج کمار نے لوٹ لی۔
’چنائے سیٹھ یہ چھری بچوں کے کھیلنے کی چیز نہیں، ہاتھ کٹ جائے تو خون نکل آتا ہے‘

سال 1965 میں بی آر چوپڑا کی فلم ’وقت‘ میں راج کمار کے بولے گئے ڈائیلاگ، ’چنائے سیٹھ! جن کے گھر شیشے کے بنے ہوتے ہیں، وہ دوسروں کے گھروں پر پتھر نہیں پھینکا کرتے‘ یا پھر ’چنائے سیٹھ! یہ چھری بچوں کے کھیلنے کی چیز نہیں۔ ہاتھ کٹ جائے تو خون نکل آتا ہے‘ ناظرین میں کافی مقبول ہوئے۔

فلم ’وقت‘ کی کامیابی سے راج کمار شہرت کی بلندیوں پر جا پہنچے۔ اس کے بعد انہوں نے ’ہم راز‘، ’نیل کمل‘، ’میرے حضور‘، ’ہیر رانجھا‘ میں رومانی کردار بھی قبول کئے جو ان کے فلمی کرداروں سے میل نہیں کھاتے تھے لیکن خاص ڈائلاگ ڈلیوری کی وجہ سے راج کمار ناظرین کا دل جیتنے میں کامیاب رہے۔

راج کمار کے بولے کئی ڈائیلاگز آج بھی ان کے چاہنے والوں کی زبان پر آ جاتے ہی، مثال کے طور پر:

  • ’آپ کے پاؤں دیکھ، بہت حسین ہیں، انہیں زمین پر مت اتارئیے گا، میلے ہو جائیں گے‘ - پاکیزہ
  • ’جانی...ہم تمہیں ماریں گے اور ضرور ماریں گے۔ پر بندوق بھی ہماری ہوگی اور گولی بھی ہماری ہوگی اور وہ وقت بھی ہمارا ہوگا‘ - سوداگر
  • ’ہماری زبان بھی ہماری گولی کی طرح ہے، دشمن سے سیدھی بات کرتی ہے‘ - ترنگا
  • ’اس دنیا کے تم پہلے اور آخری بدنصیب کمینے ہوگے، جس کی نہ تو ارتھی اٹھے گی اور نہ کسی کے کندھے کا سہارا، سیدھے چتا جلے گی‘ - مرتے دم تک
  • ’جب ہم مسکراتے ہیں تو دشمنوں کے دل دہل جاتے ہیں‘- بے تاج بادشاہ

سال 1978 میں ریلیز ہوئی فلم ’کرم یوگی‘ میں راج کمار نے کردار اور کثرت کے نئے رنگ پیش کئے۔ 1980 میں ریلیز فلم بلندی میں وہ آرٹ کریکٹر ادا کرنے سے بھی نہیں ہچکے۔ نوے کی دہائی میں ہندی سنیما میں آئی تبدیلیوں نے راج کمار اور ان کے دور کے اداکاروں کے لئے کام کے مواقع محدود کر دئے۔ راج کمار تو ویسے بھی فلمیں انتخاب کرنے میں بہت محتاط تھے۔ انہوں نے اپنے 45 سال کے فلمی کرئر میں محض 60 فلموں میں ہی کام کیا۔

راج کمار کے جینے کا انداز بھی منفرد تھا۔ وہ بہت کم لوگوں سے گھلا ملا کرتے تھے۔ فلمی دنیا میں ان کے دوست کے نام پر صرف ہدایت کار چیتن آنند ہی تھے۔ راج کمار دوسروں کی زندگی میں نہ تو دخل دیتے تھے اور نہ ہی اپنی زندگی میں کسی کو دینے دیتے تھے۔ فلمی میگزینوں میں ان کے خاندان کے بارے میں بھی کچھ نہیں چھپتا تھا۔ ان کی بیوی کی تصویر بھی کسی نے نہیں دیکھی۔ راج کمار کے مزاج میں بہت بیباکی اور اکھڑ پن تھا۔ ان کے بات کرنے کا لہجہ اور انداز اکثر غرور کی حد کو پار کر جاتا تھا۔

راج کمار کے بارے میں میگزینوں میں کافی مصالحہ دار باتیں چھاپی جاتی تھیں لیکن راج کمار نے کبھی ان کی تردید نہیں کی۔ کہا جاتا ہے کہ پرکاش مہرا جب زنجیر فلم کی کہانی انہیں سنانے پہنچے تو راج کمار نے ان سے کہا، ’’جانی تمہارے سر سے تیل کی بو آ رہی ہے، بھلا ہم تمہارے ساتھ کام کیسے کر سکتے ہیں۔‘‘

اسی طرح فلم ہرے راما، ہرے کرشنا کی بڑی کامیابی کے بعد ایک بار زینت امان کو دیکھ کر راج کمار نے کہا تھا، ’’بے بی تمہاری فیگر بہت اچھی ہے، تم فلموں میں کام کیوں نہیں کرتیں۔‘‘ ایک اور موقع پر ان کے سامنے امیتابھ بچن کا ذکر ہوا تو انہوں نے کہا، ’’جانی کون امیتابھ! وہی جس کی گردن کے بعد ٹانگیں شروع ہو جاتی ہیں۔‘‘ ان باتوں میں کتنی سچائی ہے یہ بتانے والا اب کوئی نہیں ہے۔

اپنی لاجواب ڈائلاگ ڈلیوری کی وجہ سے فلمی تاریخ میں امر ہو جانے والے راج کمار کو گلے کا کینسر ہو گیا تھا، جس کی وجہ سے 3 جولائی 1996 کو ان کا انتقال ہو گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔