راجندر کمار: جوبلی کمار سے لو اسٹوری کے معمار تک، چار دہائیوں کا درخشاں سفر

بالی وڈ کے ’جوبلی کمار‘ راجندر کمار نے اپنی اداکاری سے ناظرین کے دل جیتے۔ ابتدائی جدوجہد کے بعد وہ کامیابی کی علامت بنے اور چار دہائیوں میں 85 فلموں میں کام کیا

راجندر کمار / ویڈو گریب
راجندر کمار / ویڈو گریب
user

یو این آئی

بالی وڈ میں ’جوبلی کمار‘ کے نام سے مشہور راجندر کمار نے اپنی بہترین اداکاری اور دل چھو لینے والے کرداروں کے ذریعے ناظرین کو دیوانہ بنایا۔ چار دہائیوں پر محیط فلمی سفر میں انہوں نے تقریباً 85 فلموں میں کام کیا اور فلمی دنیا میں ایک ناقابل فراموش مقام حاصل کیا۔

راجندر کمار کی پیدائش 20 جولائی 1929 کو سیالکوٹ، پنجاب میں ایک متوسط گھرانے میں ہوئی۔ بچپن سے ہی اداکار بننے کا خواب دیکھنے والے راجندر نے جب بمبئی کا رخ کیا تو ان کی جیب میں محض 50 روپے تھے، جو انہوں نے والد کی گھڑی بیچ کر حاصل کیے تھے۔ بمبئی پہنچنے پر نغمہ نگار راجندر کرشن کی مدد سے انہیں ہدایت کار ایچ ایس رویل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر 150 روپے ماہانہ پر کام مل گیا۔

سال 1950 میں دلیپ کمار کے ساتھ فلم ’جوگن‘ میں چھوٹے سے کردار سے اپنے فلمی سفر کی شروعات کرنے والے راجندر کو ابتدائی سات برسوں تک مسلسل جدوجہد کا سامنا کرنا پڑا۔ طوفان، دیا، آواز، ایک جھلک جیسی فلمیں آئیں مگر کامیابی سے دور رہیں۔

راجندر کمار کا پہلا بڑا موقع 1957 میں آیا جب وہ محبوب خان کی شہرہ آفاق فلم مدر انڈیا میں نظر آئے۔ نرگس کے مرکزی کردار والی اس فلم میں ان کا چھوٹا مگر مؤثر رول شائقین کے دلوں میں گھر کر گیا۔ اسی فلم کے بعد ان کے کیریئر کا رخ بدل گیا۔


1959 میں فلم ’گونج اٹھی شہنائی‘ نے انہیں سپر اسٹار کے زمرے میں پہنچا دیا۔ 1963 کی رومانٹک ہٹ فلم میرے محبوب نے ان کی مقبولیت کو نئی بلندی عطا کی۔ اس کے بعد قانون، سسرال، گھرانہ، دل ایک مندر، سنگم، زندگی، آئی ملن کی بیلا، آرزو اور سورج جیسی فلموں نے سنیما گھروں میں سلور اور گولڈن جوبلی منائی، جس کی بدولت وہ ’جوبلی کمار‘ کہلائے۔ ایک وقت تو ایسا بھی آیا جب بمبئی کے دسوں بڑے سنیما گھروں میں صرف ان کی فلمیں چل رہی تھیں۔

راجندر کمار نے خود کو کسی خاص امیج میں محدود نہیں کیا۔ انہوں نے 1964 کی فلم سنگم میں راج کپور کے ساتھ معاون کردار ادا کیا، حالانکہ اس وقت وہ صف اول کے ہیرو تھے۔ اس فلم میں بھی ان کی پرفارمنس کو خوب سراہا گیا۔

1970 کی دہائی کے اواخر میں راجیش کھنہ کی آمد نے فلمی منظرنامے کو بدلا اور راجندر کے مداحوں کی تعداد کم ہونے لگی۔ اس کے بعد انہوں نے فلموں سے کچھ وقت کے لیے کنارہ کشی اختیار کی اور 1978 کی فلم ساجن بنا سہاگن سے کردار نگاری کا آغاز کیا۔ ان کی جوڑیاں سائرہ بانو، سادھنا اور وجنتی مالا کے ساتھ خاص طور پر پسند کی گئیں۔

1981 میں راجندر کمار نے اپنے بیٹے کمار گورو کو لانچ کرنے کے لیے لو اسٹوری بنائی، جس کی پروڈکشن اور ہدایت کاری خود انجام دی۔ یہ فلم باکس آفس پر زبردست ہٹ رہی اور ایک نئے چہرے کو فلم انڈسٹری میں جگہ ملی۔ بعد ازاں انہوں نے کمار گورو اور سنجے دت کے ساتھ نام بنائی، جو اگرچہ کامیاب ہوئی، لیکن اس کا کریڈٹ زیادہ تر سنجے دت کو ملا۔ فلم پھول کی ناکامی کے بعد کمار گورو کا کیریئر سنبھل نہ سکا۔


راجندر کمار کی خدمات کے اعتراف میں 1969 میں انہیں ’پدم شری‘ سے نوازا گیا۔ 1990 کی دہائی میں انہوں نے فلمی مصروفیات کم کر دیں۔ ان کی دیگر مشہور فلموں میں طلاق، سنتان، دھول کا پھول، پتنگ، دھرم پتر، ہمرای اور بن پھیرے ہم تیرے شامل ہیں۔

زندگی کے آخری ایام میں وہ کینسر جیسے مہلک مرض میں مبتلا ہو گئے۔ 12 جولائی 1999 کو یہ عظیم اداکار ہم سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہو گیا، لیکن اپنی فلموں، کرداروں اور خلوص بھرے تاثر کے ساتھ وہ ہمیشہ ناظرین کے دلوں میں زندہ رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔