راج کپور: وہ ’آوارہ ‘ جو سب سے بڑا ’شو مین‘ بن گیا!

’’کیدار شرما نے راج کپور کو اپنے پاس بلاکر زور کا تھپڑ لگایا تھا، حالانکہ انہیں اس بات کا افسوس رات بھر رہا اور اگلے دن انہوں نے راج کپور کو اپنی نئی فلم نیل کمل میں کام کرنے کا آفر دیا‘‘

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ہندوستانی سنیما کو بہترین فلمیں دینے والے پہلے شو مین راج کپور کی خواہش بچپن سے ہی اداکار بننے کی تھی۔اس کے لئے انہیں نہ صرف چھوٹے کام کرنے پڑے بلکہ کیدار شرما کاتھپڑ بھی کھانا پڑا تھا۔

چودہ دسمبر 1924 کو پشاور میں پیدا ہوئے راج کپور جب میٹرک کے امتحان میں ایک مضمون میں فیل ہوگئے تھے تب انہوں نے اپنے والد پرتھوی راج کپور سے کہا تھا کہ میں پڑھنا نہیں چاہتا، میں فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں، فلمیں بنانا چاہتا ہوں۔ راج کپور کی یہ بات سن کر پرتھوی راج کپور کی آنکھیں خوشی سے چمکنے لگیں۔راج کپور نے اپنے فلمی سفر کا آغاز چائلڈ اداکار کے طور پر سال 1935 میں کیا تھا۔

راج کپور کی فلم نیل کمل کا قصہ بھی کافی دلچسپ ہے۔پرتھوی راج کپور نے راج کپور کو کیدار شرما کی یونٹ میں کلیپر بوائے کے طور پر کام کرنے کا مشورہ دیا۔ فلم کی شوٹنگ کے وقت وہ اکثر آئینے کے سامنے چلے جاتے اور اپنے بال سنوارنے لگتے۔ کلیپ دیتے وقت ان کی کوشش ہوتی کہ کسی طرح ان کا چہرہ بھی کیمرے کے سامنے آجائے۔

ایک بار فلم وش کنیا کی شوٹنگ کے دوران راج کپور کا چہرہ کیمرے کے سامنے آگیا اور جلد بازی میں فلم کے ادکار کی ڈاڑھی کلیپ بورڈ میں الجھ کر نکل گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ کیدار شرما نے راج کپور کو اپنے پاس بلاکر زور کا تھپڑ لگایا تھا۔ حالانکہ کیدار شرما کو اس بات کا افسوس رات بھر رہا اور اگلے دن انہوں نے راج کپور کو اپنی نئی فلم نیل کمل میں کام کرنے کا آفر دیا۔جسے انہوں نے بخوشی قبول کر لیا۔


راج کپور فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ کچھ اور بھی کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے سال 1948 میں آر کے بینر قائم کیا اور اس کے تحت اپنی پہلی فلم ’آگ‘ بنائی۔سال 1952 میں ریلیز ہونے والی فلم ’آوارہ‘ راج کپور کے کیرئر کی اہم فلم ثابت ہوئی۔ فلم کی کامیابی نے راج کپور کو ہندوستان کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی شہرت بھی دلائی۔ فلم کا ٹائٹل سونگ ’آوارہ ہوں‘ملک و بیرون ملک کافی مقبول ہوا۔

اس دور میں راج کپور کی جوڑی اداکارہ نرگِس کے ساتھ کافی پسند کی گئی۔ دونوں کی جوڑی اس سے قبل آگ اور برسات میں نظر آئی تھی۔ اس کے بعد یہ جوڑی انداز، جان پہچان، آوارہ، انہونی، آشیانہ، انبر، آہ، دھن، پانی، شری 420م جاگتے رہو اور چوری چوری میں نظر آئی۔سری 420 فلم میں بارش میں چھتری کے ساتھ فلمائے گئے گیت ’پیار ہوا اقرار ہوا‘آج بھی کافی مقبول ہے۔
راج کپور نے اپنی فلموں کے ذریعہ کئی فنکارں کو بالی وڈ میں متعارف کرایا۔ ان میں موسیقار شنکر جے کشن، نغمہ نگار حسرت جےپوری، شلیندر اور پلے بیک سنگر مکیش جیسے بڑے نام شامل میں۔ سال 1949 میں راج کپور کی فلم برسات سے شلیندر اور حسرت جے پوری کو نغمہ نگار کے طور پر اور موسیقار کے طور پر شنکر جے کشن نے بالی وڈ میں اپنے فلمی کیرئر کا آغاز کیا۔

سال 1970 میں راج کپور نے فلم میرا نام جوکر کا پروڈکشن کیا ۔ یہ فلم پوری طرح مسترد کردی گئی۔ میرا نام جوکر کی ناکامی سے راج کپور کو کافی صدمہ ہوا۔ انہیں اس فلم سے کافی مالی نقصان ہوا اور انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگر وہ کوئی فلم بناتے ہیں تو اس میں وہ خود اداکاری نہیں کریں گے۔

راج کپور کی فلموں کے زیادہ تر گیتوں کو مکیش نے اپنی آواز دی۔ اسی مناسبت سے مکیش، راج کپور کی آواز کہے جانے لگے۔ مکیش کے انتقال کے بعد راج کپور نے کہا تھا کہ ایسا لگتا ہے جیسے میری آواز ہی چلی گئی ہے۔راج کپور کو اپنے فلم سفر کے دوران کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ ان میں سال 1971 میں پدم بھوشن اور سال 1987 میں ہندی فلموں کے سب سے بڑے اعزاز دادا صاحب پھالکے سے نوازا گیا۔ اداکار کے طور پر انہیں دو بار جبکہ بطور ہدایت انہیں چار بار فلم فیئر ایواڑ سے سرفراز کیا گیا۔
سال 1985 کی فلم رام تیری گنگا میلی ان کی ہدایت کاری میں بننے والی آخری فلم تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے ڈریم پروجیکٹ حنا کی فلمسازی میں مصروف ہوگئے لیکن ان کی زندگی میں ان کا یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا اور 2 جون 1988 کو بالی وڈ کا یہ شو مین اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔