پرینکا چوپڑا: شہرت، شناخت اور سماجی شعور کا عالمی چہرہ

مس ورلڈ سے کوانٹیکو تک، پرینکا چوپڑا نے فلم، فیشن اور سماجی خدمات میں عالمی شناخت بنائی۔ وہ اداکارہ، فلم ساز، یونیسیف کی سفیر اور نئے ٹیلنٹ کی حامی بھی ہیں

پرینکا چوپڑا، تصویر آئی اے این ایس
پرینکا چوپڑا، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز بیورو

پرینکا چوپڑا وہ نام ہے جس نے اپنی شناخت صرف فلمی دنیا تک محدود نہیں رکھی بلکہ عالمی سطح پر اپنی موجودگی درج کرائی ہے۔ 18 جولائی 1982 کو بہار کے جمشیدپور (جو اب جھارکھنڈ کا حصہ ہے) میں پیدا ہونے والی پرینکا نے سن 2000 میں مس ورلڈ کا تاج جیت کر اپنے خوابوں کی بنیاد رکھی لیکن یہ محض آغاز تھا، ایک ایسا آغاز جو کئی رکاوٹوں، تبصروں اور تعصبات کے باوجود، ثابت قدمی سے عالمی شہرت تک پہنچا۔

پرینکا نے خود اعتراف کیا کہ کیریئر کے ابتدائی دنوں میں ان کی رنگت پر طنز کیے گئے۔ انہوں نے ایک انٹرویو میں کہا، ’’مجھے کہا گیا کہ میں اتنی کالی ہوں کہ فلموں میں نہیں چل پاؤں گی۔‘‘ لیکن انہوں نے ان باتوں پر دھیان دینے کے بجائے اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے پر توجہ دی۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں اپنا رنگ یا آواز نہیں بدل سکتی لیکن ہنر پر محنت کر سکتی ہوں اور میں نے وہی کیا۔‘‘

2003 میں فلم ’انداز‘ سے بالی وُڈ میں قدم رکھنے والی پرینکا نے ’ڈان‘، ’کرش‘، ’فیشن‘ اور ’جے گنگا جل‘ جیسی فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ 2015 میں سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’باجی راؤ مستانی‘ میں ان کی اداکاری نے انہیں نئی بلندیوں پر پہنچایا، مگر ان کی بین الاقوامی شناخت امریکی سیریز کوانٹیکو سے بنی۔ ایک ہندوستانی اداکارہ کے لیے امریکی پرائم ٹائم شو میں مرکزی کردار نبھانا ایک تاریخی موقع تھا، جس نے انہیں دنیا بھر میں مشہور کر دیا۔

پرینکا چوپڑا صرف اداکارہ ہی نہیں، بلکہ ایک سرگرم سماجی کارکن بھی ہیں۔ وہ یونیسیف کی عالمی خیرسگالی سفیر ہیں اور بچوں کی تعلیم، کم عمری کی شادی اور خواتین کے حقوق پر کھل کر بولتی رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ’’ہر فرد سماج میں تبدیلی لا سکتا ہے، فلم انڈسٹری پر ہی ساری ذمہ داری ڈالنا مناسب نہیں۔‘‘


پرینکا نے پرپل پیبل پکچرز کے نام سے اپنا پروڈکشن ہاؤس قائم کیا جس کا مقصد نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا ہے۔ ان کی فلموں میں اکثر نئے ہدایتکار، اداکار اور موسیقار نظر آتے ہیں۔ ان کا یقین ہے کہ جیسے انہیں شروعات میں جگہ بنانا مشکل ہوا، ویسے ہی آج کے نوجوانوں کو پلیٹ فارم دینا ضروری ہے۔

اپنی ثقافت اور زبان سے جڑے رہنے کا ثبوت دیتے ہوئے پرینکا نے اردو اور فرانسیسی زبان سے محبت کا اظہار کیا ہے۔ ایک لائیو سیشن میں مداح کے سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ اردو سیکھنا چاہتی ہیں، جس سے ان کی جڑوں سے وابستگی کا اندازہ ہوتا ہے۔ پرینکا نے حسن کے سماجی معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ فلم انڈسٹری میں جو معیار قائم ہے، وہ دراصل سماج کا عکاس ہے۔ جب سماج اپنا نظریہ بدلے گا تو فلمی دنیا بھی بدلے گی۔

پرینکا کو ’ایسٹرن آئی‘ میگزین نے چار مرتبہ ایشیا کی پرکشش ترین خاتون قرار دیا، وہ ایلے میگزین میں کالم لکھتی رہی ہیں، اور امریکی میڈیا نے انہیں ٹوئٹر پر بھارت کی سب سے زیادہ فالو کی جانے والی شخصیتوں میں شمار کیا۔ 2016 میں وہ فوربس کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی ہندوستانی اداکاراؤں میں سرفہرست تھیں۔

حال ہی میں بریلی انٹرنیشنل یونیورسٹی نے انہیں اعزازی ڈاکٹریٹ سے نوازا۔ اگرچہ وہ موسم کی خرابی کے باعث ذاتی طور پر شریک نہ ہو سکیں لیکن انہوں نے خود کو ’ڈاکٹر پرینکا چوپڑا‘ کہہ کر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ ان کی ماں کے مطابق، ’’سماج کے لیے پرینکا جو کام کر رہی ہے، اس کا اعتراف باعث فخر ہے۔‘‘

(مآخذ: یو این آئی)