!کنگ خان کا جادو پھیکا پڑنے لگا

’جب ہیری میٹ سیجل‘ کے پرموشن کے دوران شاہ رخ خان (گیٹی امیج)
’جب ہیری میٹ سیجل‘ کے پرموشن کے دوران شاہ رخ خان (گیٹی امیج)
user

پرگتی سکسینہ

شاہ رخ خان کی فلم ’جب ہیری میٹ سیجل‘ ہفتے کے آخری دن بھی لوگوں کو فلم ہال تک نہیں کھینچ پائی۔ فلم کا کلیکشن 65 کروڑ تک بھی نہیں پہنچا ہے۔ چونکہ شاہ رخ کی فلم پہلے ہفتے میں ہی کافی منافع کما لیتی تھی اس لیے لوگوں کو کافی امیدیں وابستہ ہو گئی تھیں، لیکن ’جب ہیری میٹ سیجل‘ تو سلمان خان کی ’ٹیوب لائٹ‘ کی طرح ہی ایک بڑی ’فلاپ‘ کی طرف بڑھ رہی ہے۔

2010 کی دہائی شاہ رخ کے لیے کچھ خاص معلوم نہیں ہو رہی ہے۔ حالانکہ ان کی مارکیٹنگ کا طریقہ اتنا بہترین ہے کہ وہ باکس آفس پر منافع کما ہی لیتے ہیں لیکن ’ہیپی نیو ائیر‘، ’دل والے‘ اور ’فین‘ کے ساتھ ان کی فلموں کی کمائی دھیرے دھیرے کم ہوتی جا رہی ہے۔ بے شک دنیا بھر میں وہ آج بھی بہت معروف و مقبول ہیں لیکن ان کے لیے باکس آفس کی جانب سے جو پیغام موصول ہو رہے ہیں وہ بالکل واضح اشارے دے رہے ہیں۔ کمرشیل کامیابی کے لیے اب اس سپر اسٹار کو کچھ نئی کہانیوں اور کرداروں میں خود کو ڈھالنا ہوگا۔

1989 میں جب دوردرشن پر ’فوجی‘ سیریل آیا تھا تو شاہ رخ اس میں مرکزی کردار نہیں ادا کر رہے تھے، بلکہ مرکزی کردار کے چھوٹے بھائی تھے۔ شروع میں سیریل میں ان کے کردار پر کچھ خاص توجہ نہیں دی گئی تھی۔ وہ بس ایک ایسے مست مولا نوجوان کے کردار میں تھے جس میں فوج میں داخل ہونے کے تئیں کوئی سنجیدگی نہیں تھی۔ ان کے بھائی کا کردار سیریل میں ’ہیرو‘ کا کردار تھا اور ان کے ساتھی سیریل کے توجہ کا مرکز۔ مجھے یاد ہے، میری دوست ان کے دوست کے کردار (وکرم چوپڑا) پر پوری طرح فدا تھیں جس کا پسندیدہ جملہ تھا ’’آئی سے چیپس‘۔ لیکن شاہ رخ؟ اوہ، وہ کردار تو ایک عام نوجوان کی طرح ہے- اس میں کوئی گلیمر نہیں۔ لیکن ان کی شرارت سے چمکتی آنکھیں اور اسکرین کے سامنے بہترین پیشکش کے ساتھ وہ جب بھی اسکرین پر آتے، چھا جاتے تھے۔

جب بھی لڑکیاں وکرم چوپڑا کے کردار کے لیے آہیں بھرتی تھیں تب ان میں سے ایک نے شاہ رخ کے لیے کہا تھا- اوہ، اس کے گالوں میں پڑنے والے ڈمپل کتنے کیوٹ ہیں! لیکن اگلی بار جب شاہ رخ کا تذکرہ ہوا تب وہ ’دیوانہ‘ (1992) فلم میں اپنے سیکنڈری رول کے لیے بہت مقبول ہو چکے تھے۔ اس وقت سے کنگ خان نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ ہاں، ایک چھوٹا سا دور ضرور آیا تھا جب ان کی فلمیں یکے بعد دیگرے فلاپ ہوئی تھیں (مثلاً گڈو، چاہت، بادشاہ، دل سے، انجام وغیرہ) جب ناظرین کو یہ یقین ہو چلا کہ وہ اس بدقسمت ستارے کی طرح ہی ہیں جو لمحہ بھر چمک کر گمنامی کے اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے، لیکن ’دل والے دلہنیا لے جائیں گے‘ (1995) نے سبھی کو مدہوش کر دیا۔ بہترین موسیقی، کچی عمر کی عشقیہ داستان اور بیرون ملک میں بسے ہندوستانیوں کی یادوں کو پردے پر اتارنے والی یہ فلم زبردست ہٹ ہوئی۔ لوگوں کے دلوں میں کھلی بانہوں کے ساتھ ہیروئن (اور کامیابی بھی) کو گلے لگانے کے لیے بے تاب معصوم، روایتی لیکن اپنے ارادوں میں مضبوط ہیرو کی شکل میں شاہ رخ کی شبیہ بس گئی۔ ’’سینوریٹا، بڑے بڑے شہروں میں ایسی چھوٹی چھوٹی باتیں ہوتی رہتی ہیں‘‘ کہنے والا کھلندڑ نوجوان اب مستقبل کی امیدوں سے بھرا ایک ماڈرن ہندوستانی نوجوان بن گیا اور کاجول-شاہ رخ رومانی جوڑی کی مثال بن گئے، ٹھیک اسی طرح جیسے ’شری 420‘ کے بعد راج کپور اور نرگِس کی شبیہ لوگوں کے دلوں میں بس گئی تھی۔

اس کے بعد شروع ہوا شاہ رخ کے لیے یادگار اور بہترین دور۔ ’کچھ کچھ ہوتا ہے‘، ’کل ہو نہ ہو‘، ’کبھی خوشی کبھی غم‘۔ اور پھر شاہ رخ بالی ووڈ کے بادشاہ بن گئے۔ ’سودیش‘، ’چک دے انڈیا‘ اور ’دیو داس‘ میں اپنے مضبوط کرداروں کے لیے انھیں فلم ناقدین کی تعریف بھی ملی۔

آج بھی شاہ رخ کی ماڈرن رومانٹک ہیرو کی شبیہ دنیا بھر میں ہندی سنیما کا شوق رکھنے والے لوگوں میں بہت مقبول ہے۔ یہاں تک کہ جب انھوں نے ’بازی گر‘، ’ڈر‘، ’انجام‘ اور ’ڈان‘ میں منفی کردار ادا کیے تب بھی ان کے مداحوں، اور جو مداح نہیں تھے انھوں نے بھی ان کی اداکاری کی خوب تعریف کی۔

’ہپی نیو ایئر‘، ’دل والے‘ اور ’فین‘ کی ریلیز کے دوران ہی سنجیدہ پیغام پر مبنی ایک فلم آئی ’ڈئیر زندگی‘ اور شاہ رخ کے کردار نے ایک بار پھر سبھی کا دل جیت لیا۔ گوری شندے کی ہدایت کاری میں بنی یہ کم بجٹ والی فلم کمرشیل کامیابی بھی ثابت ہوئی اور ایسا لگا کہ عامر خان کی طرح اب شاہ رخ بھی اپنے کرداروں کے ساتھ نئے اور تجرباتی قدم اٹھائیں گے۔ لیکن ’جب ہیری میٹ سیجل‘ میں ایک کمزور کہانی اور بور کر دینے والے یورپ کے دورہ کے ساتھ ایک بار پھر (ضعیف ہو چکے) شاہ رخ کی رومانی شبیہ سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی گئی تو ظاہر ہے فلم کو باکس آفس پر ناکام ہونا ہی تھا۔

اب تو ظاہر ہو گیا ہے کہ باکس آفس پر شاہ رخ کا جادو پھیکا پڑنے لگا ہے۔ ٹائیگر شراف، ورون دھون، رنویر سنگھ اور رنبیر کپور جیسی نئی نسل کے اداکار اب انڈسٹری میں ہی نہیں لوگوں کے دلوں میں بھی اپنی جگہ بنانے لگے ہیں۔ ایسے میں شاہ رخ کو اپنے کردار اور اپنی شبیہ کو ایک بار پھر گڑھنا اور پرونا ہوگا۔

ہالی ووڈ کے برعکس بالی ووڈ میں یہ ایک افسوسناک چلن ہے کہ یہاں اداکار اپنی اسی شبیہ کے جال میں پھنسے رہ جاتے ہیں جس نے انھیں مقبول بنایا ہو۔ عامر خان کے علاوہ ایسا کوئی سپر اسٹار فی الحال ہندی سنیما میں نہیں ہے جس نے مختلف طرح کے کرداروں میں پنہاں امکانات کے مطابق خود کو ڈھالنے کا چیلنج قبول کیا ہو۔ ایک بار ہمارے ایک سینئر نے ایک بالکل الگ ضمن میں کہا تھا کہ ہمیں یہ احساس ہونا چاہیے کہ ہمیں پیچھے کب ہٹنا ہے۔ شاہ رخ اور سلمان کے لیے بھی اب وہ دور آ گیا ہے کہ وہ پیچھے ہٹ کر دیکھیں اور اپنے کردار کو، اپنی شبیہ کو ایک بار پھر سے نئی توانائی کے ساتھ بُنیں، جیسا کہ 90 کی دہائی میں شاہ رخ نے منفی کرداروں کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Aug 2017, 9:56 AM