’اوم پوری ایک فنکار سے بڑھ کر تھے‘، نصیرالدین شاہ کا جذباتی خراج عقیدت

نصیرالدین شاہ نے فلم 'اردھ ستیہ' کے حوالے سے اوم پوری کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ اوم صرف اداکار نہیں بلکہ ایک احساس اور عام آدمی کی ترجمانی تھے

<div class="paragraphs"><p>اوم پوری / آئی اے این ایس</p></div>

اوم پوری / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

ممبئی: نامور اداکار نصیرالدین شاہ نے اپنے دیرینہ دوست اور فلمی ساتھی اوم پوری کو جذباتی انداز میں یاد کیا ہے۔ شاہ نے انسٹاگرام پر ایک پوسٹ میں اوم پوری کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے لکھا کہ وہ صرف ایک اداکار نہیں بلکہ ایک نظریہ، ایک احساس تھے۔

یہ خراج عقیدت اس وقت سامنے آیا جب نصیرالدین شاہ نے طویل عرصے بعد اپنی مشہور فلم 'اَردھ سَتْیہ' کو دوبارہ بڑے پردے پر دیکھا۔ شاہ نے لکھا:

"کل رات 'اَردھ سَتْیہ' کو بڑے پردے پر دیکھا۔ سدھاشیو امراپورکر اور اوم پوری دونوں کی پرفارمنس شاندار تھی۔"

انہوں نے مزید لکھا کہ مشہور ہالی وُڈ ڈائریکٹر نکولس رے کا وہ جملہ، جو ہمفری بوگارٹ کے لیے کہا گیا تھا، اوم پوری پر بھی بالکل صادق آتا ہے۔

"اوم صرف اداکاری نہیں کرتے تھے، وہ خود ایک جذبہ بن جاتے تھے۔ ان کا چہرہ، ان کی آنکھیں اور انداز، عام آدمی کی زندگی، جدوجہد اور درد کی تصویر ہوتے تھے۔"

فلم 'اَردھ سَتْیہ' 1983 میں ریلیز ہوئی تھی جسے گووند نہلانی نے ڈائریکٹ کیا تھا۔ یہ فلم ایس ڈی پَنوالکر کی کہانی "سوریا" پر مبنی تھی۔ اس میں اوم پوری نے پولیس انسپکٹر اننت ویلنکر کا کردار ادا کیا تھا، جو معاشرتی بدعنوانی اور ذاتی مسائل سے نبرد آزما ہوتا ہے۔

فلم میں امریش پوری، اسمیتا پاٹل اور سدھاشیو امراپورکر نے بھی اہم کردار نبھائے تھے۔ نصیرالدین شاہ نے اس فلم میں معطل پولیس افسر مائیک لوبو کا کردار ادا کیا تھا۔

اوم پوری اور نصیرالدین شاہ نہ صرف فلمی ساتھی تھے بلکہ گہرے دوست بھی رہے۔ دونوں نیشنل اسکول آف ڈرامہ (این ایس ڈی) میں ہم جماعت تھے۔ بعد ازاں، اوم پوری نے فلم اینڈ ٹیلیویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (ایف ٹی آئی آئی) سے بھی تربیت حاصل کی جہاں نصیرالدین ان سے سینئر تھے۔ دونوں نے 1980 کی دہائی میں اپنی فلمی زندگی کا آغاز کیا اور آرٹ سینما کے ستون بنے۔

اوم پوری کا انتقال 6 جنوری 2017 کو ممبئی میں ہوا۔ وہ اس وقت ایک مراٹھی فلم کی شوٹنگ میں مصروف تھے۔ ان کی عمر 66 برس تھی۔ انتقال کے بعد ان کی کئی فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں "وائسرائے ہاؤس" اور "ٹیوب لائٹ" شامل تھیں۔ حکومت ہند نے انہیں پدم بھوشن سے نوازا تھا۔

نصیرالدین شاہ کی جانب سے کیا گیا یہ خراجِ عقیدت، نہ صرف ان کی دوستی کا عکاس ہے بلکہ اوم پوری کی فنکارانہ عظمت کا بھی واضح اظہار ہے، جو آج بھی ناظرین کے دلوں میں زندہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔