اوم پوری: چائے کی دکان سے نیشنل ایوارڈ تک کا سفر
اوم پوری کی زندگی جدوجہد سے بھری تھی۔ چھ سال کی عمر میں چائے کی دکان پر برتن دھونے والے اوم نے نیشنل اسکول آف ڈرامہ سے تربیت حاصل کی اور اپنی اداکاری سے بالی ووڈ و ہالی ووڈ میں عظیم مقام حاصل کیا

اوم پوری کو بالی ووڈ اور ہالی ووڈ دونوں میں اپنی منفرد اداکاری کی وجہ سے جانا جاتا ہے، ان کی زندگی کی کہانی ہر اس شخص کے لیے ایک عظیم سبق ہے جو خوابوں کو حقیقت میں بدلنا چاہتا ہے۔ انہوں نے اپنی محنت، لگن اور ہمت سے وہ مقام حاصل کیا جو ہر فنکار کا خواب ہوتا ہے۔ اوم پوری کی زندگی جدوجہد، عزم اور کامیابی کی ایک ایسی مثال ہے جسے برسوں تک یاد رکھا جائے گا۔
18 اکتوبر 1950 کو پنجاب کے پٹیالہ میں پیدا ہونے والے اوم پوری کی زندگی کے ابتدائی سال انتہائی مشکلوں سے بھرے تھے۔ ان کی پیدائش کی صحیح تاریخ ان کے خاندان کو معلوم نہ تھی لیکن ان کی والدہ نے بتایا کہ ان کی پیدائش دسہرے کے دن ہوئی تھی۔ اسی بنیاد پر اوم نے اپنی تاریخ پیدائش 18 اکتوبر طے کی اور اس دن کو اپنا یوم پیدائش منایا۔
اوم پوری کا بچپن غربت میں گزرا۔ ان کے والد کو ایک بار چوری کے الزام میں جیل جانا پڑا، جس سے خاندان کی مالی حالت مزید خراب ہو گئی۔ ایسی مشکل حالات میں، صرف چھ سال کی عمر میں، اوم نے خاندان کی مدد کے لیے چائے کی دکان پر برتن دھونے کا کام شروع کیا۔
برتن دھونے کے علاوہ، انہوں نے کئی چھوٹے موٹے کام کیے تاکہ خاندان کا خرچ چل سکے۔ انہیں ٹرینوں سے بہت لگاؤ تھا اور وہ اکثر رات کو ٹرینوں میں سوتے تھے۔ ان کا خواب ٹرین ڈرائیور بننے کا تھا لیکن قسمت نے انہیں اداکاری کی دنیا میں لے جا کر ایک عظیم فنکار بنایا۔ انہوں نے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے نیشنل اسکول آف ڈرامہ (این ایس ڈی) میں داخلہ لیا، جہاں انہوں نے اداکاری کی بنیادیں مضبوط کیں۔
اوم پوری نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز ماراٹھی فلم گھاسی رام کوتوال سے کیا۔ ان کی ہندی سنیما میں پہلی بڑی فلم آکروش (1980) تھی، جس نے انہیں راتوں رات شہرت دی۔ اس فلم میں ان کی اداکاری کو بے پناہ سراہا گیا اور انہیں بہترین معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ اس کے بعد انہوں نے اروہن، اردھ ستیہ، جانے بھی دو یارو، چاچی 420، ہیرا پھیری اور مالامال ویکلی جیسی کئی یادگار فلموں میں کام کیا۔ انہوں نے ہر کردار میں اپنی منفرد چھاپ چھوڑی، چاہے وہ سنجیدہ کردار ہو یا مزاحیہ۔
اوم پوری کی صلاحیتوں نے انہیں ہالی ووڈ تک پہنچایا۔ انہوں نے سٹی آف جوائے، وولف اور دی گھوسٹ اینڈ دی ڈارک نیس جیسی فلموں میں کام کیا اور اپنی اداکاری سے بین الاقوامی سطح پر شہرت حاصل کی۔ ان کی سب سے بڑی خوبی یہ تھی کہ وہ ہر کردار میں جان ڈال دیتے تھے، چاہے وہ کردار چھوٹا ہو یا بڑا۔
ان کی ذاتی زندگی میں بھی کئی اتار چڑھاؤ آئے۔ انہوں نے دو شادیاں کیں، پہلی سیما کپور سے اور دوسری صحافی نندتا پوری سے۔ ان کی زندگی کے کچھ پہلوؤں پر تنازعات بھی رہے لیکن ان کا کام ہمیشہ ان کے تنازعات سے بڑا رہا۔ انہوں نے اپنی اداکاری سے کئی قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز حاصل کیے، جن میں نیشنل ایوارڈ بھی شامل ہے۔
اوم پوری نے نہ صرف ایک عظیم اداکار کے طور پر اپنا نام بنایا بلکہ کئی نئے فنکاروں کے لیے ایک رہنما بھی بنے۔ انہوں نے نئے اداکاروں کو اداکاری سکھائی اور انہیں صحیح راہ دکھائی۔ بدقسمتی سے، 6 جنوری 2017 کو دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہو گیا۔ 66 سال کی عمر میں انہوں نے آخری سانس لی لیکن ان کی یادیں اور ان کا فن آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔