محمد رفیع: ہندوستانی موسیقی کا لازوال چراغ

ہندوستانی موسیقی کے درخشاں ستارے محمد رفیع نے اپنی آواز سے دنیا بھر کو مسحور کیا۔ ان کی بے مثال گائیکی، عاجزی اور لازوال گانے ہمیشہ کے لیے دلوں میں زندہ رہیں گے

<div class="paragraphs"><p>محمد رفیع / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

محمد رفیع / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

محمد رفیع، جنہیں دنیا ’رفیع صاحب‘ کے نام سے یاد کرتی ہے، کا شمار ہندوستانی موسیقی کے ان گلوکاروں میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنی دلکش آواز اور بے مثال فنی صلاحیتوں سے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر کے دل جیتے۔ محمد رفیع 24 دسمبر 1924 کو امرتسر، پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں کوٹلہ سلطان سنگھ میں پیدا ہوئے۔ ان کی پیدائش کے بعد ہی موسیقی کی دنیا ایک ایسے گوہر سے روشناس ہوئی جو آنے والے کئی عشروں تک موسیقی کے شائقین کو مسحور کرتا رہا۔

رفیع صاحب کا تعلق ایک متوسط مسلم گھرانے سے تھا۔ ان کے بچپن ہی میں موسیقی کا شوق پیدا ہوا۔ ان کے بڑے بھائی کی دکان کے قریب ایک فقیر اکثر گایا کرتا تھا اور رفیع اس کے گانے کو بڑے شوق سے سنا کرتے تھے۔ ان کی موسیقی سے لگاؤ اور والدین کی حمایت نے انہیں آگے بڑھنے کا حوصلہ دیا۔ وہ قوالی، کلاسیکل موسیقی اور مختلف زبانوں میں گانے کا فن کم عمری میں ہی سیکھنے لگے۔


محمد رفیع نے اپنے گلوکاری کے سفر کا آغاز لاہور میں کیا، جہاں انہیں پہلے اسٹیج پرفارمنس کے دوران پہچانا گیا۔ بعد ازاں وہ بمبئی (موجودہ ممبئی) چلے گئے جہاں انہوں نے 1944 میں فلم 'گاؤں کی گوری' میں پہلا گانا گایا۔ یہ گانا ان کی کامیابی کی ابتدا ثابت ہوا۔ 1947 میں تقسیمِ ہند کے بعد، رفیع نے بمبئی کو اپنا مستقل مسکن بنا لیا اور اپنی گائیکی کو مزید نکھارا۔

1950 اور 1960 کی دہائی کو رفیع کے کیریئر کا سنہری دور کہا جاتا ہے۔ انہوں نے لتا منگیشکر، کشور کمار، آشا بھوسلے اور دیگر مشہور گلوکاروں کے ساتھ کئی لازوال گانے گائے۔ ان کے گانے مختلف جذبات کی عکاسی کرتے تھے؛ چاہے وہ رومانوی گانے ہوں جیسے ’چودھویں کا چاند ہو‘ یا حب الوطنی کے گانے جیسے "کاروان گزرتا گیا۔‘‘

رفیع کی آواز نے کئی اداکاروں کو ان کی شناخت دی، جن میں دلیپ کمار، شمی کپور اور دیو آنند شامل ہیں۔ ان کی گائیکی کی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اداکار کی شخصیت اور فلم کے منظرنامے کے مطابق اپنی آواز کو ڈھال لیتے تھے۔

محمد رفیع کو ان کی خدمات کے صلے میں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ 1965 میں انہیں "پدما شری" سے سرفراز کیا گیا۔ انہوں نے فلم فیئر ایوارڈز اور نیشنل فلم ایوارڈز میں بھی کئی بار بہترین گلوکار کا اعزاز حاصل کیا۔ ان کا ہر گانا ایک شاہکار تھا، اور ان کے مداح انہیں آج بھی بے حد محبت سے یاد کرتے ہیں۔


محمد رفیع ایک سادہ اور درویش صفت انسان تھے۔ انہوں نے شہرت کے باوجود اپنی عاجزی کو برقرار رکھا۔ وہ اپنی زندگی میں موسیقی کے علاوہ فلاحی کاموں میں بھی سرگرم رہے اور اکثر ضرورت مندوں کی مدد کیا کرتے تھے۔ 31 جولائی 1980 کو محمد رفیع کا انتقال ہوا، مگر ان کی آواز آج بھی زندہ ہے۔ ان کے گانے نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا کے مختلف کونوں میں سنے جاتے ہیں۔ محمد رفیع کی میراث ان کی بے شمار گائیکی کے ذریعے آج بھی موسیقی کے چاہنے والوں کے دلوں میں زندہ ہے۔

محمد رفیع کی آواز ایک ایسا تحفہ ہے جو نسل در نسل لوگوں کو متاثر کرتا رہے گا۔ ان کی خدمات موسیقی کی دنیا کے لیے ایک مشعل راہ ہیں۔ ان کا نام ہمیشہ ہندوستانی موسیقی کے افق پر روشن رہے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔