منا ڈے: جنہوں نے کلاسیکی موسیقی کو فلمی نغموں کی روح بنا دیا

منا ڈے نے اپنی منفرد گلوکاری سے کلاسیکی موسیقی کو فلمی دنیا میں نئی پہچان دی۔ ان کے نغمات جیسے کیتکی گلاب جوہی اور اے میرے پیارے وطن آج بھی سروں کی لطافت اور جذبات کی گہرائی کا استعارہ ہیں

<div class="paragraphs"><p>منا ڈے / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ہندوستانی فلمی دنیا میں منا ڈے ایک ایسے نایاب گلوکار کے طور پر یاد کیے جاتے ہیں جنہوں نے اپنی غیر معمولی آواز اور بے مثال فن سے کلاسیکی موسیقی کو فلمی دنیا میں ایک الگ شناخت دی۔

پربودھ چندر ڈے، جنہیں دنیا منا ڈے کے نام سے جانتی ہے، یکم مئی 1919 کو کولکاتا (کلکتہ) میں پیدا ہوئے۔ والد چاہتے تھے کہ وہ وکیل بنیں، مگر ان کے دل میں موسیقی کے لئے جنون تھا۔ انہوں نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنے چچا کے سی ڈے سے حاصل کی، جنہوں نے ان کے اندر کے فنکار کو نکھارا۔

منا ڈے کے بچپن کا ایک دلچسپ واقعہ اکثر بیان کیا جاتا ہے۔ استاد بادل خان ایک دن ان کے چچا کے ساتھ ریاض کر رہے تھے کہ اچانک منا کی آواز کانوں میں پڑی۔ پوچھنے پر جب منا کو بلایا گیا تو انہوں نے جھجکتے ہوئے کہا، ’’بس ایسے ہی گالیتا ہوں‘‘۔ بادل خان نے فوراً پہچان لیا کہ یہ آواز معمولی نہیں، بلکہ مستقبل کی ایک تاریخ رقم کرنے والی ہے۔ یہی لمحہ ان کی موسیقی کے سفر کی سمت متعین کرنے والا بن گیا۔

چالیس کی دہائی میں منا ڈے اپنے چچا کے ساتھ ممبئی پہنچے۔ 1943 میں انہیں فلم تمنا میں ثریا کے ساتھ گانے کا موقع ملا۔ اس سے قبل وہ رام راج میں بطور کورس گلوکار اپنی آواز دے چکے تھے—یہی وہ واحد فلم تھی جو مہاتما گاندھی نے دیکھی تھی۔


ابتدائی دور میں منا ڈے کے ہنر کو پہچاننے والوں میں موسیقار جوڑی شنکر-جے کشن پیش پیش تھی۔ انہوں نے منا کو مختلف رنگوں میں گانے کا موقع دیا۔ آ جا صنم مدھر چاندنی میں ہم جیسے رومانوی نغمے سے لے کر کیتکی گلاب جوہی جیسے کلاسیکی شاہکار تک، ہر نغمہ منا کی گلوکاری کا جیتا جاگتا ثبوت ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ابتدا میں انہوں نے کیتکی گلاب جوہی گانے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ انہیں لگا کہ بھیم سین جوشی جیسے عظیم گلوکار کے ساتھ گانا ان کے بس کی بات نہیں۔ مگر بعد میں انہوں نے اسے چیلنج کے طور پر قبول کیا اور وہ نغمہ آج ہندوستانی فلمی تاریخ کا ایک سنگ میل بن گیا۔

1950 میں ایس ڈی برمن کی فلم مشعل کے نغمے اوپر گگن وشال نے منا ڈے کو پہچان دلائی۔ ان کی آواز میں ایک خاص وقار اور کلاسیکی ٹھہراؤ تھا، جس کی وجہ سے ابتدا میں وہ مرکزی ہیرو کے لیے فٹ نہیں سمجھے گئے۔ ایک وقت ایسا بھی آیا جب انہیں کامیڈین محمود اور اداکار پران کے لیے گانے پڑے۔ مگر قسمت نے انہیں وہی کردار دے دیے جن کے ذریعے وہ امر ہو گئے۔

فلم کابلی والا (1961) میں ان کا گایا ہوا نغمہ اے میرے پیارے وطن اے میرے بچھڑے چمن آج بھی سننے والوں کی آنکھیں نم کر دیتا ہے۔ اسی طرح اپکار کے قسمیں وعدے پیار وفا اور زنجیر کے یاری ہے ایمان میرا جیسے نغمے ان کی ورسٹائل آواز کا ثبوت ہیں۔ فلم پڑوسن میں محمود پر فلمایا گیا ایک چتر نار تو مزاحیہ گیتوں کی کلاسیک مثال بن گیا۔

لوگ سمجھتے تھے کہ منا ڈے صرف کلاسیکل نغمے گا سکتے ہیں لیکن انہوں نے رومانوی، مزاحیہ اور حب الوطنی سے سرشار گانے گا کر ناقدین کو خاموش کر دیا۔ یہ رات بھیگی بھیگی، نہ تو کارواں کی تلاش ہے، اے بھائی ذرا دیکھ کے چلو جیسے نغمے آج بھی ان کی گہرائی اور نرمی کا احساس دلاتے ہیں۔


نغمہ نگار پریم دھون نے کہا تھا، ’’جب منا ڈے بلند سر لگاتے ہیں تو لگتا ہے آسمان ان کے ساتھ گا رہا ہے اور جب نیچے اترتے ہیں تو پاتال جیسی گہرائی محسوس ہوتی ہے۔‘‘ موسیقار انل وشواس نے بھی انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’منا ڈے وہ سب گانے گا سکتے ہیں جو محمد رفیع، مکیش یا کشور کمار نے گائے، مگر ان میں سے کوئی بھی منا ڈے کے ہر گانے کو نہیں گا سکتا۔‘‘

خود محمد رفیع نے بھی ایک موقع پر کہا تھا، ’’آپ سب میرے گانے سنتے ہیں، مگر اگر مجھ سے پوچھا جائے تو میں منا ڈے کے گانے سنتا ہوں۔‘‘ منا ڈے کے گانے صرف سر اور تال کا کمال نہیں تھے بلکہ وہ الفاظ کے پیچھے چھپے جذبات کو آواز دیتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ ہری ونش رائے بچن نے اپنی مشہور تخلیق مدھو شالا کو آواز دینے کے لیے انہی کا انتخاب کیا۔

منا ڈے کو ان کے لازوال فن کے اعتراف میں 1971 میں پدم شری، 2005 میں پدم بھوشن اور 2007 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔ فلم میرے حضور (1969) اور میرا نام جوکر (1970) کے لیے انہیں فلم فیئر ایوارڈ بھی ملا۔

پانچ دہائیوں پر محیط اپنے شاندار کریئر میں انہوں نے تقریباً 3500 نغمات گائے اور ہر نسل کے دلوں میں اپنی آواز کی چھاپ چھوڑ دی۔ 24 اکتوبر 2013 کو جب وہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو موسیقی کے چاہنے والوں نے ایک ایسے فنکار کو کھو دیا جس نے کلاسیکی موسیقی کو فلمی دنیا کی دھڑکن بنا دیا۔

(مآخذ: یو این آئی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔