یومِ آزادی اور حب الوطنی سے سرشار فلمی نغمے

ویسے تو وطن پرستی پر مبنی بے شمار نغمے ہندی فلموں میں پیش کیے گئے ہیں لیکن موجودہ حالات میں سب سے زیادہ مووزوں نغمہ ’زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو‘ ہے۔ ہمیں اس کے پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر احمد

ہندوستانی جمہوریت کا تہوار یعنی یومِ آزادی اور یوم جمہوریہ جب بھی آتا ہے تو بچپن کی یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔ بچپن کی وہ یادیں جب ہم اسکول میں جایا کرتے تھے اور یومِ آزادی یا یومِ جمہوریہ کے موقع پر حب الوطنی سے سرشار نغمے پرچم کشائی کے بعد گایا کرتے تھے۔ ان نغموں کو گا کر ایک الگ ہی طرح کا مزہ آتا تھا اور ایک جوش کا احساس ہوتا تھا۔ ذہن و دل ایک الگ ہی کیفیت میں مبتلا ہو جاتے تھے۔ آج بھی جب جمہوریت کا یہ تہوار منایا جاتا ہے تو ان نغموں کو یاد کر کے ایسا لگتا ہے جیسے کھڑے ہو کر گانا شروع کر دوں۔ بالی ووڈ کی فلموں میں آزادی پر مبنی ایسے کئی نغمے ہیں جو جب بھی بجتے ہیں تحریک آزادی اور شہیدوں کی یاد دلا کر آنکھوں کو نم کر دیتے ہیں اور جسم میں ایک عجیب سی توانائی بھی بھر دیتے ہیں۔ آج ہم حب الوطنی سے سرشار ایسے ہی 5 نغمے ’قومی آواز‘ کے قارئین کے لیے پیش کر رہے ہیں۔ ان نغموں نے ہمیشہ مجھے مسحور کیا ہے، یقیناً آپ بھی انھیں ضرور پسند کرتے ہوں گے۔

1. دے دی ہمیں آزادی بنا کھڑگ بنا ڈھال/ سابرمتی کے سنت تو نے کر دیا کمال

1954 میں ستین بوس کی ہدایت کاری میں بنی فلم ’جاگرتی‘ کا نغمہ ’دے دی ہمیں آزادی بنا کھڑگ بنا ڈھال‘ کو میں کبھی نہیں بھول سکتا اور جب جب جمہوریت کا تہوار آتا ہے میں اسے ضرور گنگناتا ہوں۔ بچپن سے ہی مجھے یہ نغمہ بہت پسند ہے کیونکہ فلم میں بچے ہی اسے گاتے ہیں۔ اس نغمہ کو پردیپ نے لکھا تھا جنھوں نے حب الوطنی پر مبنی کئی مشہور نغمے لکھے ہیں۔ جاگرتی فلم میں ہی انھوں نے ’آﺅ بچو تمھیں دکھائیں جھانکی ہندوستان کی/ اس مٹی سے تلک کرو یہ دھرتی ہے بلیدان کی‘ جیسا نغمہ بھی لکھا تھا اور یہ بھی بے مثال ہے۔ بہر حال، ’دے دی ہمیں آزادی...‘ نغمہ کو لتا منگیشکر نے گایا تھا اور تقریباً 65 سال گزر جانے کے بعد آج بھی بالکل تازہ محسوس ہوتا ہے۔

2. اے میرے وطن کے لوگو، ذرا آنکھ میں بھر لو پانی/ جو شہید ہوئے ہیں ان کی ذرا یاد کرو قربانی

یومِ آزادی یا یومِ جمہوریہ کے موقع پر جتنا ’اے میرے وطن کے لوگو، ذرا آنکھ میں بھر لو پانی‘ نغمہ گایا اور سنا جاتا ہے شاید اتنا کسی دوسرے نغمہ کو نہیں۔ کم ہی لوگوں کو اس بات کی جانکاری ہوگی کہ یہ نغمہ 1962 کی ہند-چین جنگ کے بعد شہیدوں کی یاد میں لکھا گیا تھا اور لکھنے والے پردیپ ہی تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس نغمہ کو بھی لتا منگیشکر نے ہی اپنی جادوئی آواز دی تھی۔ اس نغمے کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کوئی فلمی نغمہ نہیں ہے لیکن اتنا مشہور ہے کہ شاید ہی کوئی ہندوستانی ہو جو اس سے نابلد ہو۔ اس نغمہ سے جڑی ایک بات آپ کو ضرور بتانا چاہوں گا، اور وہ یہ کہ جب ’اے میرے وطن کے لوگو...‘ کو فروخت کرنے کی تجویز پر غور ہو رہا تھا تو پردیپ نے کہا تھا کہ ”جس نغمہ کے الفاظ کے کنارے جواہر لال نہرو کے آنسوﺅں کی جھالر لگی ہو اسے فروخت نہیں کیا جا سکتا۔“ اتنا ہی نہیں، اس نغمہ سے ہونے والی آمدنی فوجیوں کی فلاح سے متعلق فنڈ میں جمع کی گئی۔ لتا منگیشکر نے بھی اس گانے کو آواز دینے کے لیے کوئی فیس نہیں لی تھی۔

3. اے وطن، اے وطن، ہم کو تیری قسم، تیری راہوں میں جاں تک لٹا جائیں گے

پریم دھون کا لکھا ہوا اور محمد رفیع کی آواز میں گایا گیا یہ نغمہ 1965 میں بنی فلم ’شہید‘ کا مشہور عام نغمہ ہے۔ حالانکہ اس فلم میں ’پگڑی سنبھال جٹ پگڑی سنبھال...‘ اور ’میرا رنگ دے بسنتی چولا...‘ جیسے نغمے بھی ہیں لیکن ’اے وطن، اے وطن، ہم کو تیری قسم...‘ جو کہ ’بھارت کمار‘ کے نام سے مشہور منوج کمار پر فلمایا گیا ہے، اپنی ایک الگ شان رکھتا ہے۔ اس نغمہ میں جس طرح اپنے ملک کے لیے قربانی دینے کے جذبہ کا اظہار کیا گیا ہے وہ عام ہندوستانی کے دلوں میں بھی قربانی کا جذبہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

4. اپنی آزادی کو ہم ہرگز مٹا سکتے نہیں/ سر کٹا سکتے ہیں لیکن سر جھکا سکتے نہیں

یہ نغمہ آزادی حاصل کرنے کے بعد دوبارہ غلامی برداشت نہ کرنے کے عزم کا اظہار ہے۔ نغمہ نگار شکیل بدایونی نے اس میں آزادی حاصل کرنے کے لیے دی گئی قربانیوں کا تذکرہ کیا ہے اور نوجوانوں میں یہ پیغام دینے کی بھی کوشش کی ہے کہ یہ آزادی بڑی مشقتوں اور جانفشانی کے بعد ملی ہے اس لیے اس کی حفاظت کرنی ہوگی چاہے سر ہی کیوں نہ کٹانا پڑے۔ 1964 میں آئی فلم ’لیڈر‘ کے اس مشہور نغمہ کو محمد رفیع نے آواز دی ہے اور شہنشاہ جذبات دلیپ کمار پر فلمایا گیا ہے۔ یومِ آزادی کے موقع پر اسکولوں میں اور دیگر مقامات پر یہ نغمہ بھی خوب بجتا ہے۔

5. ہر کرم اپنا کریں گے اے وطن تیرے لیے/ دل دیا ہے جاں بھی دیں گے اے وطن تیرے لیے

یہ نغمہ بھی اپنے اندر حب الوطنی کے جذبات بہت خوبصورتی کے ساتھ سمیٹے ہوئے ہے۔ 1986 میں آئی فلم ’کرما‘ میں یہ نغمہ 15 اگست کی ایک تقریب کے موقع پر گایا گیا ہے جسے آواز دی ہے انورادھا پوڈوال اور محمد عزیز نے۔ نوتن پر فلمائے گئے اس نغمہ کے دوران جب ایک چھوٹی بچی جھومنے لگتی ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے میں بھی جھومنے لگوں۔ آنند بخشی کے لکھے گئے اس نغمہ کو لکشمی کانت-پیارے لال نے موسیقی بھی اتنی سحر آمیز دی ہے کہ کوئی بھی وطن پرستی میں ڈوب جائے۔ اس نغمہ کے شروع کے بول ’میرا کرما تو، میرا دھرما تو، ترا سب کچھ میں، مرا سب کچھ تو‘ جب اپنے وطن کے لیے بولا جاتا ہے اسی وقت ذہن پر حب الوطنی طاری ہو جاتی ہے اور دل ان شہیدوں کو سلام کرتا ہے جنھوں نے ہمیں آزادی جیسا انمول تحفہ عطا کیا۔

یہ تو تھے پانچ ایسے نغمے جو بچپن سے مجھے بہت پسند ہیں اور اکثر و بیشتر لوگوں کی پسند میں بھی یہ سرفہرست ہوں گے۔ ویسے ’انصاف کی ڈگر پہ بچو دکھاﺅ چل کے/ یہ دیش ہے تمھارا، نیتا تمہی ہو کل کے‘ (گنگا جمنا- 1961)، ’جہاں ڈال ڈال پہ سونے کی چڑیا کرتی ہے بسیرا/ وہ بھارت دیش ہے میرا، وہ بھارت دیش ہے میرا‘ (سکندر اعظم-1965)، ’بھارت ہم کو جان سے پیارا ہے/ سب سے پیارا گلستاں ہمارا ہے‘ (روزا- 1992)، ’یہ دیش ہے ویر جوانوں کا، البیلوں کا مستانوں کا‘ (نیا دور-1957)، ’ہے پریت جہاں کی ریت سدا میں گیت وہیں کے گاتا ہوں‘ (پورب اور پچھم-1970)، ’کر چلے ہم وفدا جان و تن ساتھیو/ اب تمھارے حوالے وطن ساتھیو‘ (حقیقت-1964)... ایک طویل فہرست ہے اس طرح کے نغموں کی جو آج بھی آزادی وطن کے پیچھے نہ صرف شہیدوں کے کارناموں کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ اس آزادی کو برقرار رکھنے کے عزم کا اظہار بھی کرتے ہیں۔

یہاں میں ایک نغمہ کا خاص طور پر تذکرہ کرنا چاہوں گا جو ملک کے موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے مجھے بہت یاد آ رہا ہے۔ نغمہ ہے 1999 میں ریلیز ہوئی فلم ’سرفروش‘ کا۔ اس کے بول کچھ اس طرح ہیں ’سرفروشی کی شمع دل میں جگا لو یارو/ زندگی موت نہ بن جائے سنبھالو یارو/ کھو رہا چین و امن، کھو رہا چین و امن/ مشکلوں میں ہے وطن، مشکلوں میں ہے وطن‘۔ یقینا اس وقت ملک میں چین و امن کھوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے اور تشدد و فرقہ پرستی کا بازار گرم ہے۔ اسرار انصاری نے اس نغمہ میں جن الفاظ کا استعمال کیا ہے وہ موجودہ وقت کی بہترین عکاسی کرتا ہے۔ سونو نگم اور روپ کمار راٹھوڑ نے اس نغمہ کو اپنی آواز دی ہے اور دونوں نے ہی بہت خوب گایا ہے۔ امن و بھائی چارہ پھیلانے کا جو اس نغمہ نے پیغام دیا ہے اسے عام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایسا کر کے ہی ہم اپنی آزادی کی صحیح معنوں میں حفاظت کر سکیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Aug 2018, 1:45 PM